حقیقی ہولوکاسٹ

حقیقی ہولوکاسٹ

صیہونی حکومت ہولوکاسٹ کے افسانے کو بہانہ بنا کر فلسطینی سرزمینوں پر قابض ہوئی

تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

 

صیہونی حکومت ہولوکاسٹ کے افسانے کو بہانہ بنا کر فلسطینی سرزمینوں پر قابض ہوئی۔ ہولوکاسٹ کا واویلا کرکے صیہونی حکومت دنیا بھر بالخصوص اہل مغرب کی ہمدردیاں سمیٹتی ہے۔ قابل غور نکتہ یہ ہے کہ ان واقعات کے بارے میں کسی کو تحقیق کی بھی اجازت نہیں۔ آزادی بیان کا نعرہ لگانے والی مغربی حکومتیں اس کی حقیقت کے بارے میں کسی طرح کی تحقیق کو بھی جرم گردانتی ہیں۔ صیہونی حکومت ایک طرف اپنے آپ کو مظلوم بنا کر دنیا سے ہمدردیاں وصول کرتی ہے، لیکن اس غاصب حکومت نے فلسطینیون کے خلاف گذشتہ سات عشروں میں جن جرائم کا ارتکاب کیا ہے، اس کو سن کر انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔

 

صیہونی حکومت نے گذشتہ رات تاریخ کے بدترین جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے غزہ پٹی میں المعمدانی اسپتال کو ایک ٹن وزنی بم سے نشانہ بنایا، جس سے پانچ سو سے زائد فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں۔ صیہونی حکومت کے اس وحشیانہ حملے کے بعد ایران، اردن، بحرین، مراکش، سعودی عرب، قطر، عمان، متحدہ عرب امارات، الجزائر، لبنان، مصر، ترکیہ، پاکستان جیسے اسلامی اور عرب ممالک نیز اسپین، روس، فرانس اور جرمنی جیسے بہت سے مغربی ممالک نے المعمدانی ہسپتال پر صیہونی حکومت کی بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

 

صیہونی حکومت نے اپنے اس جرم کے ذریعے، کہ جو انسانیت کے خلاف جنگی جرم، نسل کشی اور نہتے بیماروں، خواتین اور بچوں کا قتل عام ہے، اپنی درندگی، کمینے پن، تمام انسانی قوانین سے بے پرواہی اور اپنی انسانیت مخالف ماہیت کو ظاہر کر دیا ہے۔ صیہونی حکومت نے جو جرم کیا ہے، وہ حقیقی ہولوکاسٹ ہے۔ یہ نسل کشی کی ایک واضح مثال ہے۔ امریکن وال سٹریٹ جرنل نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے المعمدانی ہسپتال پر استعمال ہونے والا بم امریکی ایم کے 84 بم تھا، جس کا وزن تقریباً ایک ٹن ہے اور اس سے بڑی سطح پر تباہی آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس 1,000 ٹن امریکی بم کے استعمال کی وجہ سے متاثرین کی تعداد 1948ء میں دیر یاسین کے  قتل عام کے جرم سے چار گنا زیادہ ہوگئی۔

 

غزہ کے المعمدانی ہسپتال پر ہونے والے بم کے بارے میں چند اہم تجزیاتی نکات:

صیہونی حکومت نے غزہ کے المعمدانی اسپتال پر اس وقت بمباری کی، جبکہ  اسے علم تھا کہ اس اسپتال میں بہت سے بیمار اور زخمی مریض موجود ہیں۔ صیہونی حکومت نے دانستہ طور پر اس اسپتال کو طوفان الاقصیٰ میں ہونے والی بڑی شکست کی تلافی کے لیے نشانہ بنایا، لیکن اس جرم نے صیہونی حکومت کا غیر انسانی اور دہشت گرد چہرہ دنیا کی رائے عامہ کے سامنے ننگا کر دیا۔ المعمدانی اسپتال کے جرم نے قابض بیت المقدس حکومت کے جابرانہ ہتھکنڈوں کی ناکامی کی تصدیق کر دی اور ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ یہ حکومت دنیا کے نظام کی بدترین اور مجرمانہ حکومت ہے۔

 

اس جرم کا نشانہ بننے والوں بالخصوص بچوں کی کٹی ہوئی لاشوں کی تصویریں بتاتی ہیں کہ انسانی حقوق مغرب کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتے۔ یہ جرم تل ابیب میں جرمن چانسلر کی موجودگی اور امریکی صدر جو بائیڈن کے مقبوضہ علاقوں کے دورے کے موقع پر کئے گئے۔ دوسرے لفظوں میں صہیونیوں کا یہ جرم مغرب کی حمایت سے انجام پایا ہے۔ یورپی ممالک اور امریکہ کو اس جرم کے سلسلے میں جوابدہ ہونا پڑے گا، کیونکہ وہ اس حکومت کے جنگی جرائم میں برابر کے شریک اور غزہ کے نہتے عوام اور خواتین اور بچوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔

 

مغربی نقطہ نظر میں جنگ بھی دہشت گردی کی طرح اچھے اور برے پہلو رکھتی ہے۔ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ مغرب کے نقطہ نظر سے بری ہے، لیکن صیہونی حکومت کی غزہ کے خلاف جنگ اچھی ہے۔ گذشتہ روز امریکہ، انگلینڈ اور فرانس نے سلامتی کونسل میں جنگ بند کرنے اور اسرائیل کی مذمت کرنے کی مجوزہ قرارداد کو ویٹو کر دیا۔ یہ مغرب کی انسانی حقوق سے متعلق اصل منطق ہے۔ مسلمان حکمران اس جنگ اور جرم کا سب سے بڑا نقصان اٹھانے والے ہیں۔ اگر مسلمانوں نے اس جرم کے خلاف سنجیدہ اور فیصلہ کن ردعمل اختیار نہ کیا تو اسلامی اقوام کی طرف سے شدید ناراضگی سامنے آسکتی ہے، جو حکمرانوں کے لئے نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔

 

اس وقت اکثر اسلامی ممالک میں فلسطین کی حمایت میں بے ساختہ مظاہرے ہوئے ہیں، جو امت مسلمہ کے موڈ کو ظاہر کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر اس جرم میں امریکہ کے کردار کو جان کر لبنان کے عوام نے امریکی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کیا اور آگ بھی لگائی۔ اردنی باشندوں نے عمان میں صہیونی سفارت خانے کو آگ لگا دی۔ غزہ کے المعمدانی ہسپتال پر بمباری کی مذمت میں قطر میں موجود امریکی سفارت خانے کے سامنے امریکہ اور اسرائیل مخالف مظاہرے ہوئے اور یہ اپنے اپنے انداز میں ایک انوکھا مظاہرہ تھا، کیونکہ اب تک قطر میں کبھی بھی امریکی سفارت خانے کے سامنے رات کے وقت اور اچانک مظاہرہ نہیں ہوا۔ دیگر اسلامی ممالک میں بھی بڑے بڑے مظاہرے ہو رہے ہیں۔

 

اب اسلامی ریاستوں کی باری ہے کہ وہ اپنا ردعمل دیں۔ جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کا آج کا اجلاس صیہونی حکومت کے جرم پر فیصلہ کن ردعمل کا اظہار کرنے کا ایک اچھا موقع ہے۔ اب ضروری ہوگيا ہے کہ تمام مسلمان اقوام اور اسلامی حکومتیں اس ناجائز حکومت کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں اور تمام ضروری وسائل بروئے کار لاتے ہوئے اس بے پناہ ظلم اور بے گناہ مسلمانوں کے قتل عام کا خاتمہ کر دیں۔ اسلامی ممالک اور تمام آزادی پسند اور آزاد حکومتوں اور سبھی عالمی اداروں کو فلسطین اور استقامت کی بھرپور حمایت کے لئے متحد ہو جانا چاہیئے اور ناجائز اور غیر قانونی صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کرتے ہوئے اس ناجائز حکومت کے سفیروں اور نمائندوں کو ممالک اور بین الاقوامی ادروں سے نکال باہر کرنا چاہیئے۔

 

آخری نکتہ یہ ہے کہ المعمدانی ہسپتال کے جرم نے غزہ کی جنگ کا نقشہ پلٹ دیا  ہے۔ ایک ہزار سے زائد شہداء و زخمیوں بالخصوص فلسطینی بچوں کا خون  ہرگز رائیگان نہیں جائے گا۔ یہ خون ان شاء اللہ صہیونی قبضے کے خاتمے کی نوید لائے گا اور صدر ایران سید ابراہیم رئیسی کے بقول المعمدانی ہسپتال پر حملے کی آگ صیہونیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔

ای میل کریں