امام خمینی اور مہاتما گاندھیمغربی غلبہ، تہذیب و ثقافت کے مخالف تھے حجۃ الاسلام و المسلمینرضا شاکری

امام خمینی اور مہاتما گاندھیمغربی غلبہ، تہذیب و ثقافت کے مخالف تھے حجۃ الاسلام و المسلمینرضا شاکری

امام خمینی پورٹل کی اردو ویب سایٹ کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق نمایندگی جامعۃ المصطفی العالمیہ ہند اور شعبہ فارسی دہلی یونیور سٹی کے باہمی تعاون سے دہلی یونیورسٹی میں 6 اور 7 اکتوبر کو دو روزہ کانفرنس "معنای زندگی از دیدگاه امام خمینی و مہاتما گاندھی" منعقد ہوئی۔

امام خمینی اور مہاتما گاندھیمغربی غلبہ، تہذیب و ثقافت کے مخالف تھے حجۃ الاسلام و المسلمینرضا شاکری
دو روزہ کانفرنس
دو روزہ کانفرنس "معنای زندگی از دیدگاه امام خمینی و مہاتما گاندھی" دہلی یونیورسٹی میں منعقد یوئی۔

امام خمینی پورٹل کی اردو ویب سایٹ کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق نمایندگی جامعۃ المصطفی العالمیہ ہند اور شعبہ فارسی دہلی یونیور سٹی کے باہمی تعاون سے دہلی یونیورسٹی میں 6 اور 7 اکتوبر کو دو روزہ کانفرنس "معنای زندگی از دیدگاه امام خمینی و مہاتما گاندھی" منعقد ہوئی۔

6 اکتوبر کو صبح کانفرنس کا افتتاحی جلسہ منعقد ہوا، جس کی استقبالیہ تقریر پروفیسر چندر شیکھر ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ شعبہ فارسی دہلی یونیورسٹی نے کی جسمیں انہوں نے سیمینار کے موضوع کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیتے ہوئے ایران و ہندوستان کے مضبوط روابط کا ذکر کیا۔

حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر رضا شاکری ڈائریکٹر نمایندگی جامعۃ المصطفی العالمیہ ہندوستان نے افتتاحی تقریر میں امام خمینی قدس سرہ اور آنجہانی مہاتما گاندھی کی عظیم شخصیت اور کارناموں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: دونوں عظیم رہبر تھے، دونوں عظیم انقلاب لائے، دونوں نے انسانیت کو آزادی دلائی، دونوں مغربی غلبہ، تہذیب و ثقافت کے مخالف تھے، دونوں کی زندگیاں عیش و آرام سے دور اور سادگی پسند تھیں، مہاتما کے معنی روح مقدس ہے یعنی ایک روح اللہ اور دوسرے روح مقدس تھے۔پروفیسر رمیش چندر بھردواج والمیکی سنسکرت یونیورسٹی کیتھل ہریانہ نے اپنے تاثرات بیان کئے۔

مہمان اعزازی ڈاکٹر ادریس احمد ڈائریکٹر غالب انسٹی ٹیوٹ نئی دہلی اور مہمان خصوصی ڈاکٹر ایرج الهی سفیر اسلامی جمہوریہ ایران در دہلی نے تقریر میں سیمینار کے موضوع کی اہمیت کو بیان کیا۔ پروفیسر لطیف حسین شاہ کاظمی، شعبہ فلسفہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے خطاب کرتے ہوئے اپنے تاثرات پیش کئے۔ مولانا اطہر جعفری نمایندگی المصطفیٰ نئی دہلی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

ڈاکٹر علی اکبر شاہ شعبہ فارسی دہلی یونیورسٹی نے اس پہلی نشست میں نظامت کے فرائض انجام دئیے۔افتتاحی نشست کے علاوہ دیگر چار نشستیں منعقد ہوئی جنمیں فارسی، اردو، انگریزی اور پنجابی زبان میں مقالہ نگاروں نے مقالات پیش کئے. جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے فارغ التحصیل مولانا سید حمید الحسن زیدی سیتاپوری اور مولانا سید علی ہاشم عابدی کے علاوہ ہندوستان کی مختلف یونیورسٹیز کے ٹیچرس اور پروفیسرس نے مقالات پیش کئے۔

آخر میں اختتامی نشست منعقد ہوئی جسمیں شعبہ فارسی دہلی یونیورسٹی کے اساتذہ نے سیمینار کی کامیابی پر شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور اس سلسلہ میں اسٹوڈنٹس کی سرگرمیوں کو سراہا۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا: ناچیز جامعۃ المصطفی العالمیہ کا طالب علم ہے، حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر رضا شاکری کی سربراہی میں ہندوستان میں نمایندگی جامعۃ المصطفی نے نمایاں کارنامے انجام دئیے، امام خمینی قدس سرہ اور رہبر معظم انقلاب آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای دام ظلہ نے حوزات علمیہ اور یونیورسٹیز میں وحدت و ہمدلی کی تعلیم دی جسے ڈاکٹر رضا شاکری نے ہندوستان میں عملی فرمایا کہ آج بلکہ شائد پہلی بار ہندوستان کی یونیورسٹی ہم جیسے طلباء کو دعوت دی گئی، ہم نے اپنی بات پیش کی اور آپ کی بات سنی، ہمیں یقین ہے یہ سلسلہ قائم رہے گا، دوریاں ختم ہوں گی، بدگمانیاں مٹیں گی اور حوزات علمیہ اور یونیورسٹیز کی وحدت و ہمدلی سے دو طرفہ ترقی ہوگی جو در اصل ملک و ملت کی ترقی ہو گی۔

مولانا اطہر جعفری نمایندگی جامعۃ المصطفی ہند نے سیمینار کی کامیابی پر تمام معاونین کے تعاون کو سراہا اور شکریہ ادا کیا۔

ای میل کریں