عشق حسین کا زبانی دعوؤں کے بجائے سیرت حسین پر عملی طور پر عمل پیرا ہونا ہے
سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کا عزادار، غمخوار اور وفادار ہونے کا مطلب ہے؛ عشق حسین کا زبانی دعوؤں کے بجائے سیرت حسین پر عملی طور پر عمل پیرا ہونا ہے.
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے معروف عالم دین حجہ الاسلام والمسلمین مولانا تقی عباس رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہندوستان کی معروف دینی اور سماجی شخصیت حجت الاسلام تقی عباس رضوی نے محرم الحرام کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ محسن انسانیت،آبروئے رِسالت، پاسبان شریعت حضرت امام حسین علیہ السلام کی مجلس و ماتم اور جلوسوں میں حسینی تعلیمات اور سیرت اہل بیت علیہم السلام اور احکام خداوندی کا پاس و خیال رکھیں اس لئے کہ حسین ابن علی علیہ السلام کا عزادار، غمخوار اور وفادار ہونے کا مطلب ہے:عشق حسین کا زبانی دعوؤں کے بجائے سیرت حسین پر عملی طور پر عمل پیرا ہونا ہے۔
ہم زبانی دعوؤں کے ساتھ ساتھ عملی طور پر بھی تعلیماتِ کربلا اور کردار شہدائے کربلا علیہم السلام کو اپنی زندگی میں ڈھالنے کی کوشش کریں ،اسلام کے احکام اور امام حسین علیہ السلام کی جو سیرت و تعلیمات ہمارے پیش نظر ہیں ان سےاپنی زندگیوں کو آراستہ کریں کہ ہمارے گھر و خاندان اور معاشرہ کی برائی، بے دینی اور بے راہ روی کو انہی کے ذریعے ختم کی جاسکتی ہے۔
یاد رکھئے!
اگر آپ حسینی ہونے کے دعوے دار ہیں تو پھر اپنے معاشرے میں اپنا حسینی تشخص اور اس کے امتیاز کو ہرگز مٹنے نہ دیں اور اسلام کے جو احکام ہیں ان سے اپنی زندگیوں کو سنواریں۔جیساکہ حضرت امام خمینیؒ کا یہ مشہور و معروف جملہ ہے کہ محرم الحرام کو زندہ رکھنے کی کوشش کریں ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ محرم کی وجہ سے ہے اور حقیقت میں ماہ محرم اور صفر نے ہی اسلام کو زندہ کررکھا ہے
محرم وہ عظیم مہینہ ہے جس میں عدالت نے ظلم اور حق نے باطل پرفتح حاصل کی اور یہ ثابت کر دیا کہ حق،ہمیشہ باطل پرغالب ہوتا ہے اور جھوٹ وقتی طور پرمعاشروں میں پھیل کرغالب تو آجاتا ہے لیکن آخری فتح ہمیشہ سچ و حق کی ہوتی ہے ۔
امام خمینیؒ فرماتے ہیں کہ عزادارانِ امام مظلوم کربلا محرم کو زندہ و پائیندہ رکھیں اس لئے کہ یہ ایسا مقدس مہینہ ہے جس میں فرزند رسولﷺ نے اسلام کوحیات نو کی نوید سنائی اور اس عملی جامہ پہنایا ،امام حسین علیہ السلام نے اسلام اور امت مسلمہ کو بنی امیہ کے ہاتھوں ظلم و جبر اور استحصال سے نجات دلائی جنہوں نے اسلام کو مٹانے کی ٹھان رکھی تھی۔ محرم ایسا مہینہ ہے جس میں سید الشہداحضرت امام حسینؑ کے خون نے امت مسلمہ کے خون میں جوش و ولولہ پیدا کیا لہذا اسے زندہ رکھیں کہ یہ ماہ محرم الحرام سید الشہداء اورآپؑ کے باوفا جانثاروں کی عظیم الشان تحریک کا مہینہ ہے جنہوں نے عالمی طاغوت یزید بن معاویہ کے سامنے اپنے قیام کے ذریعہ پوری انسانیت کو زندگی اور بندگی کا درس دیا۔
محرم و صفر کا مہینہ عاشقان اہل بیت اطہار علیہم السلام اور شیعیان حیدر کرار کے لئے نہایت ہی غم و الم،رنج و درد، آہ و فغاں اور مجالس و ماتم کا مہینہ ہے جو ہماری دینی و دنیوی کامیابی و نجات کا ایک انمول الہی سرمایہ ہے جس سے اقوام عالم کے بہت سے لوگ محروم ہیں لہٰذا اپنی خوبی قسمت پر اور اس عظمت و شرف کے مد نظر ان مہینوں میں ہونے والی مجلسوں میں آداب مجلس کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئےجہاں تک ہوسکے مجلسوں میں ضرور شرکت کریں۔
مگر!
مجلسوں کو سن کر اپنی زندگیوں کا جائزہ لیں ،اپنی کوتاہیوں ،غلطیوں اور خطاؤں کا مداوا کریں،شریعت الہی اور پیغام کربلا کو پامال ہونے نہ دیں ،نوجوان لڑکے ،لڑکیوں اور اپنے کم سن بچوں کو مجالس حسین اور فرش عزا کے تقدس و آداب سکھائیں،انہیں دینی تعلیمات سے آراستہ کریں،ایک دوسرے کے حقوق بتائیں،زندگی کے حقائق سمجھائیں ،رشتوں کے تقدس کو اجاگر کریں ،خاندانی نظام کے عظمتوں سے واقف کرائیں، ان میں کربلا کے پس منظر میں امام وقت کی اطاعت و پیروی اور فرمانبردار ی کا سچا جذبہ پیدا کریں اور حالات حاضرہ کے تناظر میں انہیں دین و شریعت الہی کا پابند اور ایثار وقربانی کا خوگر بنائیں کہ یہی شہدائے کربلا اور امام حسین علیہ السلام سے محبت و ہمدردی کا صحیح تقاضا اور یہی آپ کی مجلس و جلوس میں شامل ہونے کے مقاصد کی حقیقی پیروی ہے۔
أَللّهُمَّ ارْزُقْنی شَفاعَةَ الْحُسَیْنِ یَومَ الْوُرُودِ