یادگار امام

ہمیں نظام کی جمہوریت کے تحفظ کو اپنا مقصد اور نصب العین بنانا چاہیے

انہوں نے تاکید کی: اسلامی جمہوریہ کہ جس میں امام روح و جان ہے، ایک ایسا نظام ہے جس میں لوگوں کو صحت و تندرستی محسوس کرنی چاہیے

امام خمینی (رح) کی یاد میں تقریبات کے مرکزی صدر کے تعلقات عامہ کے رپورٹر کے مطابق، حجت الاسلام و المسلمین سید حسن خمینی نے امام خمینی (رح) کی 34ویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں کہا: چونتیس برس قبل آج کے دن، ایران کی وطن عزیز اور دنیا کے مستضعفین کے لیے تلخ دن، گزر چکا ہے۔

 

امام خمینی کی 34ویں برسی کے موقع پر لوگوں اور مہمانوں کا شکریہ کرتے ہوئے، یادگار امام نے مزید کہا: "گزشتہ سال، رہبر انقلاب نے ایک ایسی تعبیر پیش کی تھی جس کا تعلق جوامع الکلم سے ہے۔ ایک ایسا کلمہ قصار جو معاشرے میں ہمارے بزرگ امام کی زندگی کا راز اور نظام اور عوام کے مستقبل کے لیے روڈ میپ سمجھا جا سکتا ہے۔

 

انہوں نے واضح کیا: انہوں نے اپنی تقریر کے آغاز میں کہا کہ "امام اسلامی جمہوریہ کی روح اور جان ہیں"۔ یہ ایک بہت ہی لطیف تشریح ہے اور کہا جا سکتا ہے کہ یہ امام اور نظام کے درمیان تعلق سے متعلق سب سے خوبصورت تعبیرات میں سے ایک ہے۔

 

سید حسن خمینی نے فرمایا: "اسلامی جمہوریہ" بلاشبہ امام کی عظیم ترین میراث ہے۔ نہ ایک لفظ کم اور نہ ایک لفظ زیادہ۔ آج آپ ہر جگہ دیکھ سکتے ہیں اور ہر وہ شخص جو امام، نظام اور اسلامی جمہوریہ کے ساتھ ایک زاویہ رکھتا ہے، اس عظیم خصوصیت اور اس الٰہی نظام کی طرف اپنے حملے اور دشمنی کا رخ کرتا ہے۔

 

انہوں نے یاد دلایا: اسلامی جمہوریہ کا ایک اور بنیادی اصول جو امام کی میراث اور باقیات الصالحات ہے، وقار کا مسئلہ ہے جو آج ملک کی سیاسی آزادی کی صورت میں موجود ہے۔ ایران کی حالیہ 200 سالہ تاریخ میں ہم نے کبھی بھی اسلامی جمہوریہ کے دور کی طرح سیاسی آزادی حاصل نہیں کی۔ تلخی یہ ہے کہ حکمرانوں کا آنا جانا غیر ملکی سپر طاقتوں کے ہاتھ میں تھا اور اس ملک کے آخری سلطان نے بھی ایران سے نکلنے کا فیصلہ غیر ایرانی حکمرانوں اور سفیروں کے اشارے سے کیا۔ آج اسلامی انقلاب کی برکت سے ہمارے پاس ایک آزاد اور خود مختار حکومت ہے جس کی پالیسی ہم ملک کے اندر طے کرتے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا سبق ہے۔

 

انہوں نے تاکید کی: اسلامی جمہوریہ کہ جس میں امام روح و جان ہے، ایک ایسا نظام ہے جس میں لوگوں کو صحت و تندرستی محسوس کرنی چاہیے اور اپنی زندگی کو صحت مند دیکھنا چاہیے۔ غربت، فساد اور امتیازی سلوک تین اہم چیزیں ہیں جن کا سامنا کسی بھی حکومت کو ہوتا ہے اور اس کی تلخی ہر ایک کی روح میں بیٹھ جاتی ہے۔

ای میل کریں