خرم شہر کو خدا نے آزاد کرایا ہے
خرم شہر کی آزادی ایران، عراق جنگ کے دوران بیت المقدس نامی آپریشن کا ایک بنیادی مقصد تھا یہ ایرانی شہر ۵۷۶ دن عراقی فوج کے قبضہ میں رہا اور ۱۳۶۱ھ،ش میں تین خرداد مطابق چوبیس مئی کو ایرانی مسلح افواج نے عراقی افواج کو شکست دے کر دوبارہ قبضہ کیا جس کے بعد عالمی سطح پر ردعمل سامنے آیا اور سیاسی اعتبار سے بھی عراقی افواج کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ تین خرداد کو خرم شہر کی آزادی کا دن کہا جاتا ہے جو تاریخ کا ایک ناقابل فراموش دن ہے ایرانی تاریخ میں یہ ایک عظیم اور سبق آموز واقعہ شمار ہوتا ہے جس کا بنیادی عامل خداوندمتعال اور ایرانی مسلح افواج اور عوام کا زور بازو اور خود اعتمادی کا جذبہ تھا اور اس واقعہ نے یہ ثابت کیا کہ یہ جذبہ ہمیشہ خرم شہر کی آزادی جیسے حیرت انگیز کارنامے انجام دے سکتا ہے۔ بانی انقلاب امام خمینی رحمہ اللہ علیہ کا یہ جملہ بہت مشہور ہے جس میں انہوں نے فرمایا کہ "خرم شہر کو خدا نے آزاد کرایا" اگر حقیقت کی نگاہ سے دیکھا جائے تو اس واقعے کے سلسلے میں سب سے حکیمانہ اور مناسب ترین جملہ امام خمینی رحمہ اللہ کا یہی جملہ ہے کیونکہ خرم شہر کو عراقی فوجیوں سے آزاد کرانے کے لئے انجام دئے جانے والے بیت المقدس نامی آپریشن میں خداوندمتعال کی قدرت مجاہدین اسلام کے فولادی عزم و ارادے، ایثار اور قلوب میں جلوہ فگن ہوئی۔ بیت المقدس نامی آپریشن میں شریک مجاہدین اسلام کے ایمان و ایثار اور شجاعت و فداکاری بالخصوص سراپا شجاعت و ایثار کمانڈرز جیسے احمد متوسلیان کو پوری قوم آج بھی خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ بیت المقدس نامی آپریشن تقریباً ایک مہینہ تک جاری رہا اور ایک مہینے کی مدت میں فداکاری و جاں نثاری کی حیرت انگیز نشانیاں موجزن رہیں اور خرم شہر کی فتح ان افتخارات کا نقطہ کمال تھا۔ بیت المقدس نامی آپریشن اور خرم شہر کی فتح، بعثی فوج کے پیکر پر ہی نہیں بلکہ عالمی سامراجی نظام کے پیکر پر بھی ایک کاری ضرب تھی جو صدام کے جنگی جرائم کی پشت پناہی کر رہا تھا۔ بیت المقدس آپریشن اور خرم شہر کی فتح، ایمان کے سامنے مادی طاقتوں کی شکست کا آئینہ تھی۔ آج بھی ملت ایران کا مقابلہ ان ہی لوگوں سے ہے جو اس زمانے میں ملت ایران کے دشمنوں کے حامی و پشت پناہ تھے۔ ایرانی قوم کے دشمن صرف ایران کے دشمن ہی نہیں بلکہ یہ وہی لوگ ہیں جو دنیا کے بیشتر خطوں بالخصوص افغانستان، عراق، شام اور مقبوضہ فلسطین نیز دنیا کے دیگر علاقوں میں مجرمانہ اقدامات اور بد امنی کے ذمہ دار ہیں۔ ایران کے دشمنوں کو جس طرح انیس سو بیاسی میں شکست ہوئی آج بھی اسی طرح انہیں ہر میدان میں شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہےـ
بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رحمہ اللہ علیہ نے خرم شہر کی فتح کے بارے میں متعدد جملات بیان کئے ہیں، امام فرماتے ہیں: خرم شہر کی فتح اور کامیابی ملکی سرزمین کی فتح نہیں ہے بلکہ اسلامی اقدار کی فتح اور کامیابی ہے۔ خرم شہر کی فتح ایک عادی اور معمولی مسئلہ نہیں ہے بلکہ ایک ماورائے طبیعت مسئلہ ہے۔ خرم شہر کی فتح میں فوج، سپاہ اور عوام نے مل کر لشکر ظلم و کفر کو شکست دی۔
ایک اور مقام پر امام خمینی رحمہ اللہ علیہ خرم شہر کی فتح اور کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میدان جنگ میں سب نے تجربہ حاصل کیا ہے کہ ایمان اور معنویت کامیابیوں میں کتنے مؤثر ثابت ہوتے ہیں دفاع مقدس میں جن ظالموں و ستمگروں نے تین دن میں خوزستان اور تہران کو فتح کرنے کا وعدہ دے رکھا تھا وہ خود موت اور ہلاکت کے دلدل میں غرق ہو گئے۔ امام خمینی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حقیقت ہے کہ ہماری فوج اور ہماری دوسری طاقتیں مظلومانہ انداز میں ذرائع اور وسائل کی نہایت کمی کے باوجود جنگ میں حاضر ہوئیں اور دشمنوں کے خلاف انہیں کامیابی حاصل ہوئی۔ خداوندمتعال کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے اسلامی اور فداکار سپاہیوں کو اپنی خاص عنایت سے نوازا اور ان کی حمایت کی اور اس کے نتیجہ میں ہمیں بہت بڑی کامیابی نصیب ہوئی۔ خرم شہر کی آزادی میں اسلام کے سپاہیوں اور دیگر مسلح طاقتوں نے خداندمتعال کی مدد سے اس کی طاقت اور قوت کا مظاہرہ کیا۔ خرم شہر میں اللہ اکبر کی آواز حقیقت میں خدائی آواز تھی اور یہ کامیابی اور فتح خدا کی مدد سے ہمارے نصیب ہوئی۔ خرم شہر کی بلندیوں پر لا الہ الا اللہ کا پرچم خدائی طاقت کے ذریعہ لہرایا گیا جس شہر کو جنایتکاروں نے خون میں ڈبو دیا تھا اور اسی وجہ سے اس شہر کو خونی شہر بھی کہا جاتا ہے۔ خرم شہر کے اس عظیم واقعہ میں ہماری قوم کو آزادی اور کامیابی ملی اور دشمنوں کو بہت سارے نقصانات اور ناکامی و شکست کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا۔ حقیقت کی نگاہ سے اگر دیکھا جائے تو یہ کامیابیاں حضرت بقیۃ اللہ الاعظم امام زمانہ (عج) کی دعاؤں کے نتیجہ میں ملی ہیں اور اسی طرح ملتی رہیں گی۔
امام خمینی رحمہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ نہایت ہوشیاری کی ضرورت ہے کہ یہ کامیابیاں اگرچہ بہت بڑی اور حیرت انگیز ہیں لیکن کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ تمہیں خداوندمتعال کی یاد سے غافل کر دیں کہ تمام کامیابیاں اسی کے قبضۂ قدرت میں ہیں۔ خرم شہر کی فتح اور کامیابی کے بعد امام خمینی رحمہ اللہ علیہ نے لڑنے والی تمام ملکی طاقتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جنگ جاری رکھنے کے حوالے سے فرمایا: ملکی حدود کے اوپر مضبوطی اور پائداری سے کھڑے ہو جاؤ اور ایک دفاعی لائن قائم کرو اور عراقی حدود میں داخل ہونے کی کوشش نہ کرنا اور اپنے دفاع کے لئے مکمل تیاری رکھو، لیکن جب بعض فوجی آفیسروں نے امام رحمہ اللہ علیہ کو بتایا کہ دشمن ابھی بھی جنگ کی تیاری میں مصروف ہے اور یہ امکان پایا جاتا ہے کہ وہ دوبارہ جنگ کو شروع کر دے اور ہمارا اپنی حدود میں صرف دفاعی حالت میں رہنا شائد مناسب نہ ہو اور اس کے نتیجے میں ہمیں نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے تو اس وقت امام رحمہ اللہ علیہ نے فرمایا: اگر ایسی صورتحال ہے تو اپنی حدود میں رہ کر محدود حملوں کا سلسلہ جاری رکھو۔