منافقت کے درجات اور اس کی برائیاں

منافقت کے درجات اور اس کی برائیاں

جان لو کہ دوسرے اوصاف اور ملکات خبیثہ اور شریفہ کی مانند منافقت اور دو چہرے والی عادت کے بھی اپنی شدت اور ضعف کے اعتبار سے کئی درجات ہیں

 

جان لو کہ دوسرے اوصاف اور ملکات خبیثہ اور شریفہ کی مانند منافقت اور دو چہرے والی عادت کے بھی اپنی شدت اور ضعف کے اعتبار سے کئی درجات ہیں۔ اگر انسان اپنے اندر موجود ہر صفت رذیلہ کی علاج کی کوشش نہ کرے اور ان کی پیروی کرے تو یہ صفات پہلے سے زیادہ مستحکم ہوجائیں گی۔ رذیلہ صفات کی شدت کے مراتب، صفات حمیدہ کی شدت کی مانند لامتناہی ہیں۔

 

اگر انسان نفس امارہ کو اس کے حال پر چھوڑ دے اور اسکے ذاتی میل ورغبت کے ذریعہ نفس کی برائی اور جلد ظاہر کرنے والے برے حالات اور شیطان اور وسواس خناس کی مساعدت سے برائی کی طرف قدم بڑھائے تو یہ صفات رذیلہ اور برائیاں  روز بروز شدت پکڑتی جائیں گی اور ان کی تعداد میں  اضافہ ہونے لگے گا یہاں  تک کہ نوبت یہاں  تک آجائے گی کہ  انسان جس رذیلہ صفت کی پیروی کرے گا وہ نفس کی پختہ اور نہ مٹنے والی صورت جوہری بن جائے گی اور اس کے ظاہر وباطن کی دنیا اس رذیلہ صفت کے زیرتسلّط آجائے گی۔

 

پس اگر وہ صفت رذیلہ، رذیلہ شیطانی ہو جیسے منافقت اور انسان کے دو چہرے والی عادت کہ جو ملعون افراد کی خصوصیت ہے جیسا کہ قرآن شریف نے اس کی خبر دی ہے "وَقاسَمَہُمٰا اِنِّي لَکُمٰا لَمِنَ النّٰاصِحِین" (اعراف/21) شیطان نے حضرت آدم وحوا کیلئے قسم کھائی کہ میں  یقینا آپ کا خیر خواہ ہوں ۔ جبکہ حقیقت اس کے برخلاف تھی اور وہ یہ چاہتا تھا کہ ان کی مملکت ظاہر وباطن شیطان کے سامنے سرتسلیم خم کردے اور نفس کی باطنی صورت اور باطنی حقیقت شیطانی شکل میں  تبدیل ہوجائے۔ ممکن ہے اس دنیا میں  انسان کی ظاہری شکل وصورت شیطانی بن جائے خواہ اس دنیا میں  وہ انسانی شکل وصورت میں  ہی کیوں  نہ ہو۔

 

پس اگر انسان اس بری صفت کا علاج اور اپنے نفس کو مہار نہ کرے تو تھوڑی ہی مدت میں اس کا نفس ایک سرکش جانور کی مانند ہوجائے گا کہ انسان کی ساری فکر اور توجہ صرف اسی صفت رذیلہ کی ہی ہو کر رہ جائے گی۔ وہ جس سے بھی ملاقات کرے گا تو اپنے دو چہرے اور دو زبانوں  کے ساتھ ملاقات کرے گا اور لوگوں  سے اس کی رفت وآمد، قلبی کدورت، منافقت اور دو چہرے کے ساتھ مخلوط ہوگی۔ ایسے شخص کی نظر میں  شخصی منافع، خود خواہی اور خود پرستی کے علاوہ کچھ اور نہیں ہوگا، وہ اپنی صداقت، پاکیزگی، کوشش اور جد و جہد کو پائمال کردے گا، اس کے تمام کاموں اور حرکات و سکنات میں دو رنگی عادت (منافقت) پائی جائے گی اور وہ کسی بھی قسم کی برائی اور قباحت ووقاحت سے پرہیز نہیں  کرے گا۔ ایسا شخص زمرۂ انسانیت سے دور ہے اور شیاطین کے ساتھ محشور ہوگا۔


(چہل حدیث، ص ۱۵۶)

ای میل کریں