شب قدر کی فضلیت اور اعمال
جیسا کہ مفاتیح الجنان سے نقل کیا ہے کہ رمضان المبارک کی انیسویں رات پہلی شب قدر ہے اور شب قدر وه رات ہے که پورے سال کوئی رات اس کی فضیلت کو نہیں پہنچ سکتی ہے اوریہ رات ہزآر مہینوں سے افضل اس رات کے اعمال ہزار مہینه کے اعمال سے بہترہیں اور اس رات میں سال کے امور مقدر ہوتے ہیں اور ملائکه اور روح جو سب سے عظیم ملک ہے اس رات میں پروردگار کے حکم سے زمین پر نازل ہوتے ہیں اور امام زمانه (عج) کی خدمت میں پہنچتے ہیں اور جو کچھ ہر شخص کے لئے مقدر ہوا ہے امام کے روبرو پیش کرتے ہیں .
شب قدر کے اعمال دو قسم کے ہیں .
اعمال مشترک اوراعمال مخصوصه.اعمال مشترک
وه ہیں جو تینوں شب قدر میں بجالائے جاتے ہیں اور اعمال مخصوصه وه ہیں جو هر ایک رات کے ساتھ مخصوص ہیں.
اعمال مشترک
1- غسل کرنا، علامه مجلسی نے فرمایا ہے که ان راتوں کا غسل غرب آفتاب سےمتصل کرنا بهتر ہے تاکه نماز مغرب کو غسل کے ساتھ پڑھے.
2- دو رکعت نماز پڑھے.ہر رکعت میں حمد کے بعد سات مرتبه سوره توحید پڑھے،اور فارغ ہونےکے بعدستر مرتبه کھے:أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَ أَتُوبُ إِلَيْه.
حضرت رسول خد(ص)کی روایت ہے که یه اپنی جگه سے اٹھےگامگریه که خدا اس کواور اس کے ماں باپ کو بخش دے.
3- قرآن مجیدکو کھولےاور اپنے سامنے رکھ کر یه دعا پڑھے:اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِكِتَابِكَ الْمُنْزَلِ وَ مَا فِيهِ وَ فِيهِ اسْمُكَ الْأَكْبَرُ وَ أَسْمَاؤُكَ الْحُسْنَى وَ مَا يُخَافُ وَ يُرْجَى أَنْ تَجْعَلَنِي مِنْ عُتَقَائِكَ مِنَ النَّارِ، خدایا!
میں تجھ سے درخواست کرتاہوں تیری نازل شده کتاب کے ذریعه اور جو کچھ اس میں ہے اس میں ہے اوراس میں تیرا عظیم نام ہے اور تیرےنیک نام ہیں اورجس سے خوف کیا جاتا ہے اور امید لگائی جاتی ہے که تو مجھ کو جهنم سے آزاد کردے
اس کے بعد جوبھی حاجت چاہے طلب کرے.
4- قرآن کو اپنے سر پر رکھے اور کہے :
اللَّهُمَّ بِحَقِّ هَذَا الْقُرْآنِوَ بِحَقِّ مَنْ أَرْسَلْتَهُ بِهِ وَ بِحَقِّ كُلِّ مُؤْمِنٍ مَدَحْتَهُ فِيهِ وَ بِحَقِّكَ عَلَيْهِمْ،فَلا أَحَدَ أَعْرَفُ بِحَقِّكَ مِنْكَ.خدایا اس قرآن کے حق کےواسطه سے اور اس شخص کے حق کے واسطه سے جن کو تونے بھیجا ہے اس کے ساتھ اور هر مؤمن کے حق کے واسطه سے جس کی تونے اس میں مدح کی ہے اور تیرے حق کے واسطه سے ان کے اوپر کوئی تجھ سے زیاده تیرے حق کا پهچاننے والا نہیں ہے.
پھردس مرتبه کہے بِكَ يَا اللَّهُ دس مرتبه بِمُحَمَّدٍ دس مرتبه بِعَلِيٍّ اور ان پر تیرے حق کا واسطه پس کوئی نہیں جانتا تیرے حق کو تجھ سے بڑھ کر اے الله تیرا واسطه ، محمد کا واسطه، علی کا واسطه،دس مرتبه بِفَاطِمَةَ دس مرتبه بِالْحَسَنِ دس مرتبه بِالْحُسَيْنِ دس مرتبه بِعَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ دس مرتبه بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ،فاطمه کا واسطه حسن کا واسطه، حسین کا واسطه ، محمد بن علی کا واسطه دس مرتبه بِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ دس مرتبه بِمُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ دس مرتبه بِعَلِيِّ بْنِ مُوسَى دس مرتبه بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ،
جعفربن محمد کا واسطه موسی بن جعفر کا واسطه علی بن موسی کا واسطه محمد بن علی کا واسطه دس مرتبهبِعَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ دس مرتبه بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ دس مرتبه بِالْحُجَّةِ،علی بن محمد کا واسطه حسن بن علی کا واسطه حجة قائم کا واسطه.
پھر اپنی حاجات طلب کرو
5- امام حسین کی زیارت پڑھے ، حدیث میں ہے که جب شب قدرآتی ہےهفتم آسمان کا منادی ندا کرتا ہے بطن عرش سے که خداوند عالم نے بخش دیا اس شخص کو جو زیارت قبر امام حسین کے لئے آیاہے.
6- رات بھر بیدار رہےروایت میں ہے که جو شب قدر میں بیدار رہے اس کے گناه بخش دیئے جائیں گے چاہے وه آسمانوں کے ستاروں اورپهاڑوں اور در یاؤں کے عدد کے برابر ہوں .
7- سو رکعت نمازپڑھے جس کی فضیلت بهت زیاده ہے بهتر یه ہے که هر رکعت میں حمد کے بعد دس مرتبه توحید پڑھے.
8-یه دعا پڑھے
اللَّهُمَّ إِنِّي أَمْسَيْتُ لَكَ عَبْدا دَاخِرالا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعا وَ لا ضَرّا وَ لا أَصْرِفُ عَنْهَا سُوءا، أَشْهَدُ بِذَلِكَ عَلَى نَفْسِي وَ أَعْتَرِفُ لَكَ بِضَعْفِ قُوَّتِي وَ قِلَّةِ حِيلَتِي فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْجِزْ لِي مَا وَعَدْتَنِي وَ جَمِيعَ الْمُؤْمِنِينَ وَ الْمُؤْمِنَاتِ مِنَ الْمَغْفِرَةِ فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَ أَتْمِمْ عَلَيَّ مَا آتَيْتَنِي فَإِنِّي عَبْدُكَ الْمِسْكِينُ الْمُسْتَكِينُ الضَّعِيفُ الْفَقِيرُ الْمَهِينُ اللَّهُمَّ لا تَجْعَلْنِي نَاسِيالِذِكْرِكَ فِيمَا أَوْلَيْتَنِي وَ لا [غَافِلا] لِإِحْسَانِكَ فِيمَا أَعْطَيْتَنِي وَ لا آيِسا مِنْ إِجَابَتِكَ وَ إِنْ أَبْطَأَتْ عَنِّي فِي سَرَّاءَ [كُنْتُ] أَوْ ضَرَّاءَ أَوْ شِدَّةٍ أَوْ رَخَاءٍ أَوْ عَافِيَةٍ أَوْ بَلاءٍ أَوْ بُؤْسٍ أَوْ نَعْمَاءَ إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاء،خدا یا میں نے شام کی ہے بنده آستاں بوس کی طرح جو اپنے نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا ہے اور اپنے نفس سے کسی برائی کو دور نہیں کرسکتامیں گواهی دیتاہوں اس کی اپنے نفس پراور تجھ سے اعتراف کرتاہوں اپنی قوت کی کمزوری اوراپنی تدبیرکی کمی کا تومحمد وآل محمد پردرود نازل کراور جس کا تونے مجھ سے وعده کیا ہے اس کو پورا کردے اور جس کا تونے تمام مومنین و مومنات سے وعده کیا ہے بخش دینے کا اس رات میں اسے پورا کردے اور جو تونے مجھ کو دیا ہے اس کو مکمل عطاکر میں تیرا مسکین،حاجت مند،کمزور اور فقیر او رناتواں بنده ہوں خدایا مجھ کو اپنے ذکر کا بھولنے والا نه قرار دینا اس میں جس کو تونے عطا کیا ہے ااورنه اپنے احسان سے غافل جس میں تونے مجھ کو عطا کیا ہے اور نه اپنی قبولیت سے مایوس ہونے والا چاہے دیر ہوجائے مجھ سے راحت میں نقصان میں یا سختی میں یا آسایش میں یا عافیت میں یا بلاء میں یا تنگی میں یا نعمت میں بیشک تو دعا کا سننے والا ہے.اس دعا کوکفعمی نےامام زین العابدین سےروایت ہے که ان راتوں میں پڑھے قیام و قعود اور رکوع سجده کی حالت میں.علامه مجلسینےفرمایا ہے که ان راتوں میں بهترین اعمال طلب مغفرت اور اپنے دینا و آخرت کے مطالب کے لئے دعا کرنا اوراپنے والدین اور اپنے عزیزوں اور برادران ایمانی زنده و مرده کے لیے دعا کرنااور ذکر خدا اور محمد و آل محمد پر صلوات پڑھنا ہے جتنا ممکن ہو اور
بعض روایتوں میں ہے که دعائے جوشن کبیر ان تینوں راتوں میں پڑھے.اور روایت ہے که رسول (ص) کی خدمت میں عرض کیا گیا اگر میں شب قدر کوپالوں تو خدا سے کیا مانگوں تو فرمایاکه عافیت .