امام خمینی (رہ) کی نظر میں نوروز کی اہمیت
ڈاکٹر صدیق طباطبائی اپنی یادداشتوں میں انقلاب اسلامی کی فتح کے بعد پہلے نوروز کے بارے میں لکھتے ہیں: "ریفرنڈم کی تیاریوں کے دوران، مارچ کے آخری ایام میں قم کی طرف مسلسل آنا جانا ہوتا تھا۔ 1958 کی عید کے پہلے دن میں قم میں امام کے گھر میں تھا جب حکومتی وفد آپ کی خدمت میں آیا۔ مجھے یاد ہے کہ امام کے پاس پلاسٹک کا ایک بیگ تھا جس میں ریال کے سکے تھے۔ انجینئر بازرگان نے امام سے کہا انقلاب کے اعزاز میں ہمیں عیدی دیجیے امام نے انہی سکوں میں سے ہر ایک وزیر کو عیدی دی۔ میں نے کہا کہ میں الگ سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوں گا ابھی عیدی لینے سے مجھے نقصان ہے۔ جب سب چلے گئے اور امام بھی اندر چلے گئے تو میں نے جناب صانعی سے کہا کہ اگر آپ اجازت دیں تو میں اندر جاوں انہوں نے بڑی محبت سے فرمایا کہ آپ کو ملاقات کے لئے ہم سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں بلکہ ہمیں آپ سے اجازت لینی چاہیے۔ میں اندر داخل ہوا اور دیکھا کہ امام دو کمروں کے درمیان ٹہل رہے تھے۔ میں نے انہیں سلام کیا سلام کے جواب کے بعد امام (رہ) نے مسکراتے ہوئے فرمایا ہان کیا ہے؟ میں نے کہا مجھے عیدی چاہیے۔ انہوں نے انہیں سکوں میں پانچ چھ سکے مجھے دئے اور مسکراتے ہوئے فرمایا تم اپنے والد سے ہمارے لیے عیدی کر آنا۔