ہاتھ لہراتا سوئے کوئے نگار آیا ہوں
پیر اٹھاتا ہوا بر نغمہ تار آیا ہوں
حاصل عمر تری نیم نگاہی ہے اگر
بہر آں نیم نگہ، بدل زار آیا ہوں
جاں فزا موسم گل میں ہے ترے ہاتھ کا جام
سن کے میں بھی خبر جشن بہار آیا ہوں
مطرب عشق کو بلواؤ، سنیں نغمہ عشق
آج اسی کے لیے میں بادہ گسار آیا ہوں
مقتل عشق سے ہوتا ہوا میخانے تک
بہر دیدار رخ لالہ عذار آیا ہوں
جامہ زہد کیا چاک، بلا سے چھوٹا
اور چھوٹا تو پئے دیدن یار آیا ہوں
دیکھنے، کیلئے، اے دوست! ترے رخ کی صفا
بہ '' صفا'' پشت، سوئے نگار آیا ہوں