واہ کیا خوب زمانے میں اڑا پرچم عشق
آدم و جن و ملک بستہ پیچ و خم عشق
عرش والے بھی رہ یار میں ہیں نالہ کناں
سینہ زن نوع ملک کو بھی کیے ہے غم عشق
در و دیوار پہ ہے چاہنے والوں کا ہجوم
طرفہ اسرار بتاتا ہے در محکم عشق
ریزہ خواران در میکدہ شاداب ہیں سب
منظرستان ہے رندوں کا در خاتم عشق
غم نہ کھا، اے دل بیتاب جو رستہ نہ ملے
ہیچ سالک کی نگاہوں میں ہے بیش و کم عشق
دو حریفان ستم پیشہ کو میرا یہ پیام
ما سوا میرے نہیں اور کوئی محرم عشق