آخر تری ہوا میں گزرا میں اپنی جاں سے
لے آیا دل وطن سے اور اپنے خانداں سے
اس شہر میں ہماری اک بزم دوستاں تھی
لایا ہے عشق تیرا اس بزم دوستاں سے
گلزار میں تھا میرے خود میرا آشیانہ
یہ عشق لے کے آیا ہے مجھ کو آشیاں سے
مجھ کو گمان تھا تو مجھ سے وفا کرے گا
ور نہ میں باہر آتا کیوں اپنے بوستاں ہے