امام مہدی عج کی ولادت کی احادیث کی روشنی میں

امام مہدی عج کی ولادت کی احادیث کی روشنی میں

آپ باپ کی طرف سے حسینی اورماں کی طرف سے حسنی ہیں کیونکہ امام باقر کی والدہ گرامی امام حسن کی دختر اختر جناب فاطمہ سلام اللہ علیھا تھیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت امام مہدی کی ولادت اوراس کے شرعی ثبوت کے بارے میں بحث کرنا ایک غیر طبیعی بحث ہے مگر بعض تاریخی مغالطوں اورشکوک وشبہات کی وجہ سے

امام مہدی عج کی ولادت کی احادیث کی روشنی میں

آپ باپ کی طرف سے حسینی اورماں کی طرف سے حسنی ہیں کیونکہ امام باقر کی والدہ گرامی امام حسن کی دختر اختر جناب فاطمہ سلام اللہ علیھا تھیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت امام مہدی کی ولادت اوراس کے شرعی ثبوت کے بارے میں بحث کرنا ایک غیر طبیعی بحث ہے مگر بعض تاریخی مغالطوں اورشکوک وشبہات کی وجہ سے جیسا کہ آپ کے چچا جعفر کذاب کا دعوی کرنا کہ میرے بھائی حسن کی کوئی اولاد نہیں تھی ۔ اورحکومت وقت کا ان کے اس دعوی کو قبول کرتے ہوئے امام حسن عسکری کی وارثت ان کے حوالے کردینا جیسا کہ خود علماء شیعہ اثنی عشری نے لکھا ہے اور اگر غیر شیعہ نے لکھا ہے توانہیں کے طرق سے نقل کیا ہے۔

 یہی چیز ایک منصف اورغور وفکر کرنے والے کیلیے کافی ہے کیونکہ یہ کیسے ممکن ہے کہ شیعہ ایک چیز کو نقل کریں اوراس کے بطلان کو ثابت کیے بغیر اس کے خلاف عقیدہ رکھیں یہ ایسا ہی ہے جیسے شیعہ ان روایات کو نقل کرتے ہیں جو یہ بتاتی ہیں کہ معاویہ ، حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں پیغمبر کے ہاں کسی بھی مقام ومرتبے کا قائل نہیں تھا۔پس معاویہ کا انکار بھی ثابت ہے اورحضرت علی کا مقام ومرتبہ بھی ثابت ہے اوردونوں کا ثبوت یقین کی حدتک ہے۔

 اسی طرح شیعوں کے یہاں جعفر کذاب کا انکار اورحکومت وقت کا ان کے انکار سے مطابق عمل درآمد کرنا ثابت ہے اوراس کے مقابلہ میں حضرت امام مہدی کی ولادت بھی ،اقرار ، مشاہدہ اوربرہان کے ساتھ ثابت ہے۔لیکن مغرب کے دستر خوانوں پر پلنے والے انہیں شبہات سے استفادہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اورانہیں (اصلاح )کے نئے اوررنگارنگ لباس سے سجاتے ہیں ۔چنانچہ ہمارا دعوی ہے کہ کسی شخص کی ولادت صرف اس کے باپ اوردادا کی گواہی سے ثابت ہوجاتی ہے چاہے اسے کسی نے بھی نہ دیکھا ہومورخین نے اس کی ولادت کا اعتراف کیا ہو۔ 

علماء نساب نے اس کا نسب بیان کیا ہو اس کے قریبی لوگوں نے اس کے ہاتھ پر معجزات کا مشاہدہ کیا ہو اس سے وصیتیں اور تعلیمات ،نصیحتیں اورارشادات ، خطوط ، دعائیں ، درود ، منا جات منقول ہوں ، مشہور اقوال اورمنقول کلمات صادر ہوئے ہوں ، اس کے وکیل معروف ہوں ،ان کے سفیر معلوم ہوں اورہر عصر ونسل میں لاکھوں لوگ اس کے مدر گار اورپیروکار ہوں۔ 

مجھے اپنی عمر کی قسم!جو شخص ان شبہات کو ابھارتاہے اورحضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کا انکار کرتا ہے کیا اس سے زیادہ ثبوت چاہتا ہے یا اپنی زبان حال کے ساتھ مہدی کو وہی کہہ رہا ہے جو زبان متعال کے ساتھ مشرکین آپ کے جد امجد پیغمبر کے بارے میں کہتے تھے۔ 

"وقالو الن نومن لک حتی تفجرلنا من الارض ینبوعاً ، اوتکون لک جنة من نخیل وعنب فتفجر الانھارخلالھا تفجیرا،اوتسقط السماء کمازعمت علینا کسفااو تاتی باللہ والملائکة قبیلاً ، اویکون لک بیت من زخرف اوترقی فی السماء ولن نومن لرقیبک حتی تنزل علینا کتابا نقروہ! قل سبحان ربی ھل کنت الا بشرا رسولاکفار مکہ نے کہا جب تک تم ہمارے واسطے زمین سے چشمہ جاری نہیں کروگے ہم تم پر ہرگز ایمان نہیں لائیں گے یا کھجوروں اورانگوروں کا تمہارا کوئی باغ ہو اس میں تم بیچ بیچ میں نہریں جاری کرکے دکھاویا جیسے تم گمان رکھتے تھے ہم آسمان کو ٹکرے کرکے گراؤ یا خدا اور فرشتوں کو اپنے قول کی تصدیق میں ہمارے سامنے گواہی میں لا کھڑا کرو یا تمہارے رہنے کیلیے کوئی طلائی محل سرا ہو یا تم آسمان پر چڑھ جاو۔

 اورجب تک ہم تم پر (خدا کے ہاں سے ایک )کتاب نازل نہ کرو گے ہم اسے خود پڑھ لیں اس وقت تک ہم تمہارے آسمان پر چڑھنے کے بھی قابل نہیں ہو گے (اے رسول )تم کہہ دو کہ میں ایک آدمی (خدا کے)رسول کے سوا اورکیا ہوں (جو یہ بیہودہ باتیں کرتے ہو(اسراء ۱۷:۹۴۔۹۰)

 اے اللہ تعالی ! ہمیں اس کی ہدایت کی کوئی امید نہیں جو حق کو پہچان کر باطل سے تمسک کرتا ہے کیونکہ ج سورج کی روشنی میں نہیں دیکھ سکتا وہ چاند کی روشنی میں کیسے دیکھ سکتا ہے ہم توجاہل تک حق کو پہنچانا چاہتے ہیں اورکمزورایمان ک وقوی کرنا چاہتے ہیں ۔

 حضرت امام حسن عسکری کا اپنے فرزند حضرت امام مہدی کی ولادت کی خبر دینا۔اس کی دلیل وہ روایت ہے جو محمد بن یحییٰ عطار نے احمد بن اسحاق سے انہوں نے ابو ہاشم جعفری سے صحیح سند کے ساتھ نقل کی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت امام حسن عسکری سے عرض کیا آپ کی عظمت مجھے آپ سے سوال کرنے سے روکتی ہے پس مجھے آپ سوال کرنے کی اجازت فرمائیں توآپ نے فرمایا:۔پوچھو !میں نے عرض کیا اے میرے آقا کیا آپ کا کوئی فرزند ہے ؟ 

آپ نے فرمایا:۔ ہاں  

میں نے کہا اگرآپ کو کوئی حادثہ پیش آگیا تواسے کہاں تلاش کریں ؟فرمایا مدینہ میں "(اصول کافی ۲۔۳۲۸:اباب ۷۶) 

اورعلی بن محمد کی محمد بن علی بن بلال سے صحیح روایت ہے وہ کہتے ہیں مجھے امام حسن عسکری نے اپنی وفات سے دوسال قبل خط لکھ کر اپنے خلیفہ کی خبر دی پھر اپنی وفات سے تین دن پہلے خط لکھ کر مجھے یہی خبر دی(اصول کافی ۱: ۳۲۹۔۲باب ۷۶)

 

علی بن محمد سے مراد ثقہ اورفاضل ادیب ابن بندار ہیں اورمحمد بن علی بن بلال کی وثاقت اورعظمت زبان زد خاص وعام ہے اورعلماء رجال کے بقول ابوالقاسم حسین بن روح جیسے افراد آپ کے پاس آتے تھے۔

دایہ کی امام مہدی کی ولادت کے بارے میں گواہی

 

یہ پاک وپاکیزہ علوی سیدہ امام جواد کی بیٹی ، امام ہادی کی بہن اورحضرت امام عسکری علیہ السلام کی پھوپھی حکیمہ ہیں امام زمانہ کی ولادت کے وقت آپ کی والدہ نرجس خاتون کی دایہ کا کام آپ نے سر انجام دیا تھا (کمال الدین ۲۔۴۲۴،۱ وباب ۴۲شیخ کی الغیبة ۲۰۴۔۲۳۴) 

اورولادت کے بعد امام زمانہ کو دیکھنے کی گواہی دی تھی (اصول کافی ۱:۳۳۰، باب ۷۷، کمال الدین ۲:۴۳۳۔۱۴باب ۴۲)اورولادت کے کام میں بعض عورتوں نے آپ کی مدد کی تھی جیسے ابوعلی خیزرانی کی لونڈی جو اس نے امام عسکری کو ہدیة کے طور پر دی تھی جیسا کہ موثق راوی محمد بن یحییٰ کی روایت میں ہے (کمال الدین ۲:۴۲۱۔۷باب ۴۲)اورامام عسکری کی خادمہ ماریہ اورنسیم (کمال الدین ۲:۴۳۰۔۵باب۴۲۔شیخ کی کتاب الغیبة ۲۱۱۔۲۴۴) 

مخفی نہ رہے کہ مسلمانوں کے بچوں کی پیدائش کے وقت ماں کا مشاہدہ فقط دایہ کرتی ہے جو اس کا انکارکرتا ہے وہ ثابت کرے کہ اس کی ماں کو دایہ کے علاوہ کے علاوہ بھی کسی نے دیکھا تھا ۔اور پھر امام مہدی کی ولادت کے بعد امام عسکری نے سنت شریفہ کو جاری کرتے ہوئے عقیقہ کیا تھا جیسا کہ سنت محمدیہ کے پابند لوگ بچے کی پیدائش کے وقت کرتے ہیں۔

ای میل کریں