امام مہدی عج کی ولادت پر طائرانہ نگاہ
امام مہدی کے اہلبیت میں سے ہونے ، ان کے آخری زمانے میں ظہور کرنے اوراس پر مسلمانوں کا اتفاق جان لینے کے بعد ہمیں حضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کو ثابت کرنے والی دلیلوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
جب کہ امام مہدی کے نسب سے جو بحث ہم نے کی تھی اس کا نتیجہ بھی واضح ہے کہ بیشک امام مہدی اہل بیت کے بارہ اماموں میں سے بارہویں امام ہیں اورآپ کا سلسلہ نسب یوں ہے محمد بن حسن بن علی بن محمد بن علی بن موسی جعفر بن محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابو طالب علیھم السلام ۔
آپ باپ کی طرف سے حسینی اورماں کی طرف سے حسنی ہیں کیونکہ امام باقر کی والدہ گرامی امام حسن کی دختر اختر جناب فاطمہ سلام اللہ علیھا تھیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت امام مہدی کی ولادت اوراس کے شرعی ثبوت کے بارے میں بحث کرنا ایک غیر طبیعی بحث ہے مگر بعض تاریخی مغالطوں اورشکوک وشبہات کی وجہ سے جیسا کہ آپ کے چچا جعفر کذاب کا دعوی کرنا کہ میرے بھائی حسن کی کوئی اولاد نہیں تھی ۔
اورحکومت وقت کا ان کے اس دعوی کو قبول کرتے ہوئے امام حسن عسکری کی وارثت ان کے حوالے کردینا جیسا کہ خود علماء شیعہ اثنی عشری نے لکھا ہے اور اگر غیر شیعہ نے لکھا ہے توانہیں کے طرق سے نقل کیا ہے۔
یہی چیز ایک منصف اورغور وفکر کرنے والے کیلیے کافی ہے کیونکہ یہ کیسے ممکن ہے کہ شیعہ ایک چیز کو نقل کریں اوراس کے بطلان کو ثابت کیے بغیر اس کے خلاف عقیدہ رکھیں یہ ایسا ہی ہے جیسے شیعہ ان روایات کو نقل کرتے ہیں جو یہ بتاتی ہیں کہ معاویہ ، حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں پیغمبر کے ہاں کسی بھی مقام ومرتبے کا قائل نہیں تھا۔
پس معاویہ کا انکار بھی ثابت ہے اورحضرت علی کا مقام ومرتبہ بھی ثابت ہے اوردونوں کا ثبوت یقین کی حدتک ہے۔
اسی طرح شیعوں کے یہاں جعفر کذاب کا انکار اورحکومت وقت کا ان کے انکار سے مطابق عمل درآمد کرنا ثابت ہے اوراس کے مقابلہ میں حضرت امام مہدی کی ولادت بھی ،اقرار ، مشاہدہ اوربرہان کے ساتھ ثابت ہے۔
لیکن مغرب کے دستر خوانوں پر پلنے والے انہیں شبہات سے استفادہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اورانہیں (اصلاح )کے نئے اوررنگارنگ لباس سے سجاتے ہیں ۔
چنانچہ ہمارا دعوی ہے کہ کسی شخص کی ولادت صرف اس کے باپ اوردادا کی گواہی سے ثابت ہوجاتی ہے چاہے اسے کسی نے بھی نہ دیکھا ہومورخین نے اس کی ولادت کا اعتراف کیا ہو۔
علماء نساب نے اس کا نسب بیان کیا ہو اس کے قریبی لوگوں نے اس کے ہاتھ پر معجزات کا مشاہدہ کیا ہو اس سے وصیتیں اور تعلیمات ،نصیحتیں اورارشادات ، خطوط ، دعائیں ، درود ، منا جات منقول ہوں ، مشہور اقوال اورمنقول کلمات صادر ہوئے ہوں ، اس کے وکیل معروف ہوں ،ان کے سفیر معلوم ہوں اورہر عصر ونسل میں لاکھوں لوگ اس کے مدر گار اورپیروکار ہوں۔
مجھے اپنی عمر کی قسم!جو شخص ان شبہات کو ابھارتاہے اورحضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کا انکار کرتا ہے کیا اس سے زیادہ ثبوت چاہتا ہے یا اپنی زبان حال کے ساتھ مہدی کو وہی کہہ رہا ہے جو زبان متعال کے ساتھ مشرکین آپ کے جد امجد پیغمبر کے بارے میں کہتے تھے۔
"وقالو الن نومن لک حتی تفجرلنا من الارض ینبوعاً ، اوتکون لک جنة من نخیل وعنب فتفجر الانھارخلالھا تفجیرا،اوتسقط السماء کمازعمت علینا کسفااو تاتی باللہ والملائکة قبیلاً ، اویکون لک بیت من زخرف اوترقی فی السماء ولن نومن لرقیبک حتی تنزل علینا کتابا نقروہ! قل سبحان ربی ھل کنت الا بشرا رسولاکفار مکہ نے کہا جب تک تم ہمارے واسطے زمین سے چشمہ جاری نہیں کروگے ہم تم پر ہرگز ایمان نہیں لائیں گے یا کھجوروں اورانگوروں کا تمہارا کوئی باغ ہو اس میں تم بیچ بیچ میں نہریں جاری کرکے دکھاویا جیسے تم گمان رکھتے تھے ہم آسمان کو ٹکرے کرکے گراؤ یا خدا اور فرشتوں کو اپنے قول کی تصدیق میں ہمارے سامنے گواہی میں لا کھڑا کرو یا تمہارے رہنے کیلیے کوئی طلائی محل سرا ہو یا تم آسمان پر چڑھ جاو۔
اورجب تک ہم تم پر (خدا کے ہاں سے ایک )کتاب نازل نہ کرو گے ہم اسے خود پڑھ لیں اس وقت تک ہم تمہارے آسمان پر چڑھنے کے بھی قابل نہیں ہو گے (اے رسول )تم کہہ دو کہ میں ایک آدمی (خدا کے)رسول کے سوا اورکیا ہوں (جو یہ بیہودہ باتیں کرتے ہو(اسراء ۱۷:۹۴۔۹۰)
اے اللہ تعالی ! ہمیں اس کی ہدایت کی کوئی امید نہیں جو حق کو پہچان کر باطل سے تمسک کرتا ہے کیونکہ ج سورج کی روشنی میں نہیں دیکھ سکتا وہ چاند کی روشنی میں کیسے دیکھ سکتا ہے ہم توجاہل تک حق کو پہنچانا چاہتے ہیں اورکمزورایمان ک وقوی کرنا چاہتے ہیں ۔
امام مہدی عج کی ولادت پر طائرانہ نگاہ
امام مہدی کے اہلبیت میں سے ہونے ، ان کے آخری زمانے میں ظہور کرنے اوراس پر مسلمانوں کا اتفاق جان لینے کے بعد ہمیں حضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کو ثابت کرنے والی دلیلوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
جب کہ امام مہدی کے نسب سے جو بحث ہم نے کی تھی اس کا نتیجہ بھی واضح ہے کہ بیشک امام مہدی اہل بیت کے بارہ اماموں میں سے بارہویں امام ہیں اورآپ کا سلسلہ نسب یوں ہے محمد بن حسن بن علی بن محمد بن علی بن موسی جعفر بن محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابو طالب علیھم السلام ۔
آپ باپ کی طرف سے حسینی اورماں کی طرف سے حسنی ہیں کیونکہ امام باقر کی والدہ گرامی امام حسن کی دختر اختر جناب فاطمہ سلام اللہ علیھا تھیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت امام مہدی کی ولادت اوراس کے شرعی ثبوت کے بارے میں بحث کرنا ایک غیر طبیعی بحث ہے مگر بعض تاریخی مغالطوں اورشکوک وشبہات کی وجہ سے جیسا کہ آپ کے چچا جعفر کذاب کا دعوی کرنا کہ میرے بھائی حسن کی کوئی اولاد نہیں تھی ۔
اورحکومت وقت کا ان کے اس دعوی کو قبول کرتے ہوئے امام حسن عسکری کی وارثت ان کے حوالے کردینا جیسا کہ خود علماء شیعہ اثنی عشری نے لکھا ہے اور اگر غیر شیعہ نے لکھا ہے توانہیں کے طرق سے نقل کیا ہے۔
یہی چیز ایک منصف اورغور وفکر کرنے والے کیلیے کافی ہے کیونکہ یہ کیسے ممکن ہے کہ شیعہ ایک چیز کو نقل کریں اوراس کے بطلان کو ثابت کیے بغیر اس کے خلاف عقیدہ رکھیں یہ ایسا ہی ہے جیسے شیعہ ان روایات کو نقل کرتے ہیں جو یہ بتاتی ہیں کہ معاویہ ، حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں پیغمبر کے ہاں کسی بھی مقام ومرتبے کا قائل نہیں تھا۔
پس معاویہ کا انکار بھی ثابت ہے اورحضرت علی کا مقام ومرتبہ بھی ثابت ہے اوردونوں کا ثبوت یقین کی حدتک ہے۔
اسی طرح شیعوں کے یہاں جعفر کذاب کا انکار اورحکومت وقت کا ان کے انکار سے مطابق عمل درآمد کرنا ثابت ہے اوراس کے مقابلہ میں حضرت امام مہدی کی ولادت بھی ،اقرار ، مشاہدہ اوربرہان کے ساتھ ثابت ہے۔
لیکن مغرب کے دستر خوانوں پر پلنے والے انہیں شبہات سے استفادہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اورانہیں (اصلاح )کے نئے اوررنگارنگ لباس سے سجاتے ہیں ۔
چنانچہ ہمارا دعوی ہے کہ کسی شخص کی ولادت صرف اس کے باپ اوردادا کی گواہی سے ثابت ہوجاتی ہے چاہے اسے کسی نے بھی نہ دیکھا ہومورخین نے اس کی ولادت کا اعتراف کیا ہو۔
علماء نساب نے اس کا نسب بیان کیا ہو اس کے قریبی لوگوں نے اس کے ہاتھ پر معجزات کا مشاہدہ کیا ہو اس سے وصیتیں اور تعلیمات ،نصیحتیں اورارشادات ، خطوط ، دعائیں ، درود ، منا جات منقول ہوں ، مشہور اقوال اورمنقول کلمات صادر ہوئے ہوں ، اس کے وکیل معروف ہوں ،ان کے سفیر معلوم ہوں اورہر عصر ونسل میں لاکھوں لوگ اس کے مدر گار اورپیروکار ہوں۔
مجھے اپنی عمر کی قسم!جو شخص ان شبہات کو ابھارتاہے اورحضرت امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کا انکار کرتا ہے کیا اس سے زیادہ ثبوت چاہتا ہے یا اپنی زبان حال کے ساتھ مہدی کو وہی کہہ رہا ہے جو زبان متعال کے ساتھ مشرکین آپ کے جد امجد پیغمبر کے بارے میں کہتے تھے۔
"وقالو الن نومن لک حتی تفجرلنا من الارض ینبوعاً ، اوتکون لک جنة من نخیل وعنب فتفجر الانھارخلالھا تفجیرا،اوتسقط السماء کمازعمت علینا کسفااو تاتی باللہ والملائکة قبیلاً ، اویکون لک بیت من زخرف اوترقی فی السماء ولن نومن لرقیبک حتی تنزل علینا کتابا نقروہ! قل سبحان ربی ھل کنت الا بشرا رسولاکفار مکہ نے کہا جب تک تم ہمارے واسطے زمین سے چشمہ جاری نہیں کروگے ہم تم پر ہرگز ایمان نہیں لائیں گے یا کھجوروں اورانگوروں کا تمہارا کوئی باغ ہو اس میں تم بیچ بیچ میں نہریں جاری کرکے دکھاویا جیسے تم گمان رکھتے تھے ہم آسمان کو ٹکرے کرکے گراؤ یا خدا اور فرشتوں کو اپنے قول کی تصدیق میں ہمارے سامنے گواہی میں لا کھڑا کرو یا تمہارے رہنے کیلیے کوئی طلائی محل سرا ہو یا تم آسمان پر چڑھ جاو۔
اورجب تک ہم تم پر (خدا کے ہاں سے ایک )کتاب نازل نہ کرو گے ہم اسے خود پڑھ لیں اس وقت تک ہم تمہارے آسمان پر چڑھنے کے بھی قابل نہیں ہو گے (اے رسول )تم کہہ دو کہ میں ایک آدمی (خدا کے)رسول کے سوا اورکیا ہوں (جو یہ بیہودہ باتیں کرتے ہو(اسراء ۱۷:۹۴۔۹۰)
اے اللہ تعالی ! ہمیں اس کی ہدایت کی کوئی امید نہیں جو حق کو پہچان کر باطل سے تمسک کرتا ہے کیونکہ ج سورج کی روشنی میں نہیں دیکھ سکتا وہ چاند کی روشنی میں کیسے دیکھ سکتا ہے ہم توجاہل تک حق کو پہنچانا چاہتے ہیں اورکمزورایمان ک وقوی کرنا چاہتے ہیں ۔