امام خمینی (رح) کے نزدیک حضرت زہرا (س) کی بہترین فضیلت

امام خمینی (رح) کے نزدیک حضرت زہرا (س) کی بہترین فضیلت

میں حضرت زہرا سلام اللہ علیھا کے بارے میں خود کو قاصر سمجھتا ہوں کہ کچھ عرض کروں، فقط ایک روایت پر اکتفاء کرتا ہوں جو کتاب کافی میں ہے اور معتبر سند کے ساتھ نقل ہوئی ہے

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) کے بیانات اور ارشادات کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام مذہبی شخصیات میں سے انہوں نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ خود امام خمینی (رح) بھی پیغمبر اسلام کی بیٹی کی پیدائش کے دن پیدا ہوئے تھے۔

اگرچہ پیغمبر اسلام کی پیاری بیٹی کی محبت صرف امام خمینی (رح) سے نہیں بلکہ حکام، علماء اور یہاں تک کہ شیعوں سے بھی خاص نہیں ہے اور اس میں تمام مسلمان شامل ہیں، لیکن فاطمہ زہرا کے بارے میں امام خمینی کا ایک خاص تعبیر قابل غور ہے: یہ عقیدہ کہ فرشتہ وحی کے ساتھ انسان کا تعلق پیغمبر اسلام کی وفات سے ختم نہیں ہوا اور آپ کے انتقال کے بعد بھی 75 دنوں میں "حضرت فاطمہ زہرا کو بھی وحی نازل ہوتی تھی"۔

اس تعبیر کی اہمیت اس وجہ سے ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ امام خمینی (رح) غالیوں کی زبان سے ائمہ معصومین (ع) اور حضرت فاطمہ (س) کے بارے میں مبالغہ اور غلو کے بارے میں اور شیعہ اور سنی کے درمیان تفرقہ انگیز اور متنازعہ مسائل کے اظہار کے بارے میں کس حد تک حساس تھے؛ لیکن آپ نے ایک نکتے کی طرف اشارہ کیا کہ اگرچہ یہ چھٹے امام کی روایت سے لیا گیا ہے، لیکن دیگر مراجع اور علماء اس سے کوئی سروکار نہیں رکھتے اور دوسرے موضوعات کا زیادہ حوالہ دیتے ہیں۔

 

امام خمینی (رح) کے الفاظ کچھ یوں ہیں:

میں حضرت زہرا سلام اللہ علیھا کے بارے میں خود کو قاصر سمجھتا ہوں کہ کچھ عرض کروں، فقط ایک روایت پر اکتفاء کرتا ہوں جو کتاب کافی میں ہے اور معتبر سند کے ساتھ نقل ہوئی ہے اور وہ روایت یہ ہے کہ حضرت صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: فاطمہ سلام اللہ علیھا اپنے والد کی وفات کے بعد اس دنیا میں  پچہتّر روز زندہ تھیں اور حزن وشدّت کا آپ پر غلبہ تھا اور جبرئیل امین آپ کے پاس آتے تھے اور آپ کو تعزیت و تسلیت پیش کرتے تھے  اور آپ سے آئندہ کے ساتھ نقل کرتے تھے ۔

 ظاہر روایت یہ ہے کہ ان پچہتّر دنوں میں جبرئیل علیہ السلام کی آپ کے پاس رفت و آمد بہت زیادہ تھی اور میں نہیں سمجھتا کہ انبیائے عظام کے طبقۂ اوّل کے علاوہ کسی اور کے بارے میں اس طرح وارد ہوا ہو ۔ پچہتّر دنوں تک جبرئیل کی رفت و آمد رہی ہے اور آئندہ کے مسائل جو رونما ہونے تھے ان مسائل کو ذکر کرتے تھے  نیز  آپ کی ذریت طاہرہ مستقبل میں جن حالات و مصائب سے دوچار ہونے والی تھی، ان حالات و مسائل کو بیان فرماتے تھے اور جناب امیر انھیں لکھ لیتے تھے۔

 

کسی کے پاس جبرئیل امین کے آنے کا مسئلہ کوئی سادہ نہیں مسئلہ نہیں ہے۔خیال نہ ہو کہ جبرئیل ہر کسی کے لئے آتے ہیں اور ان کے آنے کا امکان ہے ،اس کے لئے اس شخص کی روح کے درمیان جس کے پاس پاس جبرئیل آنا چاہتے ہیں اور مقام جبرئیل کے درمیان کہ روح اعظم ہے ایک تناسب ضروری ہے...... تناسب جبرئیل کے درمیان کہ روح اعظم ہے اور رسولخدا(ص) ، موسی و عیسی اور حضرت ابراہیم (ع) جیسے درجہ اوّل کے انبیاء کے درمیان رہا ہے، سب کے درمیان نہیں رہا ہے ،اور اس کے بعد بھی کسی اور کے درمیان نہیں رہا ہے ،حتی ائمہ کے بارے میں بھی میں نے نہیں دیکھا کہ ایسا  وارد ہوا ہو  کہ جبرئیل ان کے پاس آتے تھے میں فقط حضرت زہرا کے لئے ہے کہ جبرئیل پچہتر دنوں تک آپ کے پاس آتے رہے ہیں اور آپ کی ذریت پر وارد ہونے والے مسائل کو بیان کرتے تھے اور حضرت امیر ان مسائل کو لکھ لیا کرتے تھے، اور شائد جو مسائل ذکر اور بیان کئے ہیں۔

 

بہر صورت میں اس شرافت و فضیلت کو ان تمام فضائل سے جو حضرت زھرا کے لئے ذکر کئے گئے ہیں باوجودیکہ وہ تمام فضائل بھی اپنی جگہ عظیم فضائل ہیں ،اس فضیلت کو میں سب سے افضل و برتر جانتا ہوں کہ انبیاء علیھم السلام کے غیر کیلئے ۔وہ بھی نہ تمام انبیاء، درجہ اوّل کے انبیاء کیلئے اور بعض اولیاء کیلئے  جو ان ہم پلہ و ہم رتبہ ہیں،کسی اور یہ فضیلت حاصل نہیں ہے ؛اور تعبیر کے ساتھ کہ ان پچہتر دنوں میں جبرئیل کا آنا جانا لگا رہتا تھا ،اب تک کسی کے لئے واقع نہیں ہوا اور یہ فضیلت فقط حضرت زہرا سلام اللہ سے مخصوص ہے۔ (صحیفہ امام اردو ترجمہ، ج 5، ص 496)

ای میل کریں