امام خمینی

حضرت زینب سلام اللہ علیھا کا علم اور ان کی عبادت

حضرت زینب(س) کی طرف سے کوفہ، ابن زياد کے دربار نیز دربار یزید میں آیات قرآنی پر استوار عالمانہ کلام و خطبات، سب آپ کی علمی قوت کے ثبوت ہیں. آپ نے اپنے والد حضرت علی(ع) اور والدہ حضرت زہرا(س) سے احادیث بھی نقل کی ہیں.

حضرت زینب سلام اللہ علیھا کا علم اور ان کی عبادت

علم

حضرت زینب(س) کی طرف سے کوفہ، ابن زياد کے دربار نیز دربار یزید میں آیات قرآنی پر استوار عالمانہ کلام و خطبات، سب آپ کی علمی قوت کے ثبوت ہیں. آپ نے اپنے والد حضرت علی(ع) اور والدہ حضرت زہرا(س) سے احادیث بھی نقل کی ہیں.

علاوہ ازیں والد ماجد امیرالمؤمنین(ع) کی خلافت کے دور میں کوفی خواتین کے لئے آپ کا درس تفسیر قرآن بھی حضرت زينب(س) کی دانش کا ناقابل انکار ثبوت ہے.

حضرت زينب(س) رسول اللہ(ص) اور علی و زہراء(ع) کی بیٹی ہونے کے ساتھ ساتھ صحابیۃ الرسول(ص) تھیں اور منقول ہے کہ آپ روایت و بیان حدیث کے رتبے پر فائز تھیں چنانچہ محمّد بن عمرو، عطاء بن سائب، فاطمہ بنت الحسین اور دیگر نے آپ سے حدیثیں نقل کی ہیں.

حضرت زینب(س) نے حضرات معصومین(ع) سے متعدد حدیثیں مختلف موضوعات میں نقل کی ہیں منجملہ: شیعیان آل رسول(ص) کی منزلت، حب آل محمد، واقعۂ فدک، ہمسایہ، بعثت وغیرہ.

عقیلۂ بنی ہاشم نے آنے والے واقعات کی وہی ماخذ گوئی کا علم بھی اپنے والد بزرگوار سے سیکھ لیا تھا.

عبادت

حضرت زینب كبری(س) راتوں کو عبادت کرتی تھیں اور اپنی زندگی میں کبھی بھی تہجد کو ترک نہيں کیا. اس قدر عبادت پروردگار کا اہتمام کرتی تھیں کہ عابدہ آل علی کہلائیں. آپ کی شب بیداری اور نماز شب دس اور گیارہ محرم کی راتوں کو بھی ترک نہ ہوئی. فاطمہ بنت الحسین(ع) کہتی ہیں:

شب عاشور پھوپھی زینب(ع) مسلسل محراب عبادت میں کھڑی رہیں اور نماز و راز و نیاز میں مصروف تھیں اور آپ کے آنسو مسلسل جاری تھے.

خدا کے ساتھ حضرت زینب(س) کا ارتباط و اتصال کچھ ایسا تھا کہ حسین(ع) نے روز عاشورا آپ سے وداع کرتے ہوئے فرمایا:

یا اختي لا تنسيني في نافلة الليل".(ترجمہ: میری بہن! نماز شب میں مجھے مت بھولنا.

حجاب و پاکدامنی

آپ کے حجاب و پاکدامنی کے بارے میں تاریخ میں منقول ہے:جب بھی حضرت زینب(س) مسجد النبی(ص) میں اپنے جد امجد رسول اللہ(ص) کے مرقد انور پر حاضری دینا چاہتیں تو امیرالمؤمنین(ع) حکم دیتے تھے کہ رات کی تاریکی میں جائیں اور حسن و حسین علیہما السلام کو ہدایت کرتے تھے کہ بہن کی معیت میں جائیں چنانچہ ایک بھائی آگے ہوتا تھا، ایک بھائی پیچھے اور حضرت زینب(س) بیچ میں ہوتی تھیں. ان دو بزرگواروں کو والد بزرگوار کا حکم تھا کہ مرقد النبی(ص) پر لگا ہوا چراغ بھی بجھادیں تاکہ نامحرم کی نگاہ قامت ثانی زہراء(س) پر نہ پڑے.

یحیی مازنی کہتے ہیں: میں مدینہ میں طویل عرصے تک امیرالمؤمنین(ع) کا ہمسایہ تھا؛ خدا کی قسم اس عرصے میں، مجھے کبھی بھی حضرت زینب(س) نظر نہ آئیں اور نہی ہی ان کی صدا سنائی دی

ای میل کریں