حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امامیہ اسٹودنٹس آرگنائزیشن جامعہ کراچی یونٹ کی جانب سے پاکستانیوں کی جانب سے مسلسل صہیونی ریاست کے اعلانیہ دورہ جات اور ان پر حکومتی خاموشی کے خلاف جامعہ کراچی میں باغ زہرا (س) تا آزادی چوک "نامنظور اسرائیل ریلی" نکالی گئی۔
ریلی میں طلباء الائنس جامعہ کراچی کا حصہ جامعہ کراچی کی تمام طلباء تنظیموں،اساتذہ،طلباء سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
شرکاء ریلی سے آئی ایس او کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری ظفر حیدر، آئی ایس او جامعہ کراچی کے صدر سعید شگری،اسٹوڈنٹس ایڈوائزر جامعہ کراچی ڈاکٹر عاصم، فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے رہنماء ڈاکٹر صابر ابو مریم، جمعیت علماء پاکستان کے رہنماء قاضی احمد نورانی صدیقی سمیت مختلف طلباء تنظیمات کے رہنماؤں نے خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستانی وفد کے دورہ اسرائیل پر حکومتی خاموشی قابل مذمت عمل ہے۔وزارت خارجہ اس حوالے سے اپنی پالیسی واضح کرے۔ اس دورے سے پاکستانی عوام میں کافی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔حکومت اس وفد میں موجود تمام افراد کی پاکستانی شہریت منسوخ کرے۔
مشرق وسطع کی تاریخ بیان کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی ناجائز ریاست برطانوی سامراج کی ناجائز اولاد ہے،جس کو امریکی سامراج پال رہا ہے،برطانوی سامراج نے جنگ عظیم اول کے بعد خلافت عثمانیہ کو مختلف ریاستوں میں تقسیم کیا اور وہاں اپنی مرضی کے خاندان مسلط کئے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں بھی پاکستانی شہریت رکھنے والے افراد کا دورہ اسرائیل حکومت کی نا اہلی اور حکومت کے اسرائیل سے خفیہ روابط کی نشاندہی کرتا ہے، پاکستانی وفد کی جانب سے اسرائیل کا دورہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی پالیسی سے کھلی بغاوت ہے۔
مقررین نے مزید کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اہم عہدے پر کام کرنے والے نسیم اشرف اور مشہور معروف ٹی وی چینلز سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کا اسرائیلی دورہ پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے اور پاکستان کے نظریاتی استحکام کے خلاف سازش کا حصہ ہے۔ جس طرح کشمیر پاکستان کی شہہ رگ حیات ہے اسی طرح فلسطین امت مسلمہ کی شہ رگ حیات ہے، پاکستانی شہریت رکھنے والے افراد کے صہونی ریاست کے دورہ حیران کن اور باعثِ تشویش ہیں اور مملکت پاکستان کے لیے نقصان دہ ہیں۔
مقررین نے پاکستان میں کشمیر و فلسطین کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اسرائیل کے تعلقات کی بحالی کی بات کرنیوالا قومی مجرم ہے، پاکستان کی پارلیمنٹ میں قانون پاس کیا جائے کہ جو بھی اسرائیل سے تعلقات بحالی کی بات کرے وہ قومی مجرم شمار کیا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ آج عرب ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کروا کر یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ مسلمانوں اور اسرائیل کے تعلقات میں بہتری آ رہی ہے یہ امریکی خام خیالی ہے کہ مسلمان اپنے فلسطینی بھائیوں کی جدوجہد کو فراموش کر کے غاصب صہیونی ریاست کے وجود کو قبول کریں گے۔ امریکہ صرف اپنے غلام عرب حکمرانوں سے اسرائیل کو تسلیم کروا سکتا ہے مسلمان ممالک کی عوام کبھی ریاست اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گی۔مصر اسرائیل تعلقات کی بحالی کے بعد مصری صدر انور سادات کا قتل اس بات کا تاریخی ثبوت ہے۔