امام خمینی (رہ) کے انقلاب نے پوری دنیا کو بدل کر رکھ دیا
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی -ابنا- کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین راجہ ناصر عباس جعفری نے اسلامی سربراہی کانفرنس ہال میں، اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی مجلس عمومی کے ساتویں اجلاس کے شرکاء سے سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بارے میں کہا: ہم اسلامی انقلاب کے بعد کے زمانے میں جی رہے ہیں۔ انقلاب سے پہلے دنیا دو مشرقی اور مغربی بلاکوں میں تقسیم ہوئی تھی۔ امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) نے اللہ کی لازوال طاقت کا سہارا لے کر دونوں بلاکوں کے مدمقابل کھڑے ہوئے اور ملت ایران نے اٹھ انقلاب بپا کیا اور پوری دنیا کو بدل کر رکھ دیا اور ثابت کر کے دکھایا کہ قومیں مغرب و مشرق کا سہارا لئے بغیر بھی کھڑے ہو سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا: اس کے بعد "عظیم تر اسرائیل!" کا طلسم ٹوٹ گیا اور ہم نے ایک نئے تشخص کی تعمیر کی حالانکہ اسلامی انقلاب سے پہلے عرب ممالک ہمیشہ اسرائیل کے مقابلے میں شکست کھا جاتے تھے۔ وہ تمام لوگ جو مکتب امام خمینی (رضوان اللہ علیہ) کے پیروکار ہیں - یعنی وہ جو رہبر انقلاب اسلامی، جو عدل و انصاف کے قیام اور ظلم کے خلاف جدوجہد کا پرچم سنبھالے ہوئے ہیں - کی پیروی کرتے ہیں، وہ سب کے سب کامیاب و فتح یاب ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل نے کہا: ہمیں باور کرنا چاہئے کہ ایک خاص قسم کے دور سے گذر رہے ہیں، ہم کفر و منافقت کے مورچوں کو فتح کریں گے، کیونکہ ہم نے ثابت کرکے دکھایا ہے کہ کامیاب ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ روس اور یوکرین کی جنگ کے بعد طاقت مغرب سے مشرق کی طرف پیشقدمی کیا کرتی تھی لیکن اب یہ عمل الٹ گیا ہے؛ چنانچہ محور مقاومت کے رکن ممالک کو طاقتور، متحد اور منظم ہونا چاہئے تاکہ اپنی پیشقدمی کو بدستور جاری رکھ سکیں۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی مجلس عمومی کے اس رکن پاکستانی عوام پر اسلامی انقلاب کے اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: پاکستان کے شیعہ اور سنی عوام اسلامی انقلاب سے متاثر ہوئے اور پاکستانی عوام اسلامی انقلاب پر اعتماد رکھتے ہیں۔ دشمن آیا اور دہشت گردوں کو ساتھ لایا، وہ ہمیں توڑنا چاہتے تھے لیکن جو مکتب امام اور ولی فقیہ نے متعارف کرایا ہے وہ راہ کشا ہے اور ہم اس پر عمل کرکے کامیاب ہو سکتے ہیں۔ ہم نے دشمن کو شکست دی۔ دہشت گرد پاکستان میں ناکام ہو گئے اور ہمارے فرزند پاکستان میں نے سے ذرہ برابر بھی خوفزدہ نہیں ہیں۔ ہمارے فرزند جنگ کا تجربہ رکھتے ہیں اور منظم ہیں۔
انھوں نے پاکستانی عوام کے مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: پاکستان میں ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ مراجع تقلید کی طرف سے حوزات علمیہ کا کوئی متصدی متولی نہیں ہے۔
انھوں نے کہا: امریکی نظام ہائے حکومت کو بدل دینا چاہتے ہیں اور نیا نظام قائم کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں مغربی ایشیا میں شکست ہوئی اور اب جنوبی ایشیا میں بحران پیدا کرنے کے درپے ہیں؛ وہ چاہتے ہیں کہ کمزور حکومتیں قائم ہوں اور وہ عوام کی مرضی کے خلاف عمل کریں۔