در پہ ساقی کے اگر نالہ کناں ہوجائے گا
دیکھنا یہ پیر فرسودہ جواں ہو جائے گا
غنچہ و گل مسکرائیں گے،بہار آجائے گی
عمر کوتہ کا تصور داستاں ہوجائے گا
کنج محبس میں جو افسردہ ہے اک مرغ اسیر
یہ فراز آسماں میں پر نشاں ہو جائے گا
رکھ نہ پائے گی قدم گلزار میں باد سموم
فیض ابر نو بہاری جب عیاں ہوجائے گا
قوس کو پیچھے دھکیلے گی اگر باد بہار
ابروئے قوس قزح بڑھ کر کماں ہو جائے گا
ایک دن بے پردہ آنکلے گا یار پردہ دار
نور رخ اس کا جمال دو جہاں ہوجائے گا