امام خمینی کاذکر وفکر روشن چراغ
موسسہ تنظیم ونشرآثار امام خمینی کے سربراہ ڈاکٹر علی کمساری کا نوٹ
عظیم انسان تاریج کے میزبان ہوتے ہیں اوراس راہ ہدایت کے چراغ کوروشن کرنے والوں کےاثر کوانسانوں کے بیجااور بےتکے شورغل کم نہیں کراتے َہم لوگ اس ملکوتی انسانی کی برسی منارہے ہیں جوحضرت آدم نبی (ع) اور حضرت خاتم نبی (ص) کی نسل سے ہے اور برسوں گزرنے کے بعد بھی آپ کے دورحیات کی طرح بابرکت اور بارآور ہے نیز کیمیا کےمانندراہ ہدایت اورحقیقت کی تحقیق کرنے والے اہل تحقیق ونظر کی طرح ہے_یہ اللہ کے بندوں کی سیرت رہی ہےکہ وہ راہ حق کےسالک اورانسانوں کےلیے چراغ سعادت کی کوشش کرنے والے رہے ہیں _جمہوری اسلامی ایران کے بانی امام خمینی (رہ) کی برسی کاموقع ہےلہذا آپ کی شمع وجود کےعاشق اورشیدایی ہرسال جمع ہوتے ہیں اوردورنزدیک سے تکلف سےدور لباس حقیقت میں پیر جماران کی چوکھٹ پر عقیدت سے سجدہ ریز ہوتے ہیں تاکہ حضرت روح اللہ خمینی کے پیشواوں کے رسم وآیین کے مطابق آپ کے جد امام حسین (ع) کی راہ کہ"مصباح الھدی وسفینتہ النجات" ہے کو اس دور کے انسانوں کے سامنے پیش کریں _یادرہے کہ آپ کے افکارونظریات اور خوابوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے آپ کی عملی سیرت کو جاننا ہوگا اورمادی مکاتب کے ظلم وجور اور ناانصافی کے چنگل میں جکڑے ہوے بےسہارااور بےبس لوگوں کو نجات دلانے کے لیے اس الہی اورانسانی شخص کی عبا کے سایہ میں لاناہوگا_امام خمینی نے اس دورمیں روشنی پھیلانے کا کام شروع کیاجب انسان کی زندگی میں روحانیت کاقدم مادی مکاتب فکر کے کمروں میں اسیر تھا_بالکل اس دور کی طرح جب سرمایہ داری اور مارکسسٹ نظام نے مساوات اور برابری کے طالب اورظلم ونجات کی خواہاں ذہنیت پر قبضہ جمالیا تھاتوامام نے الہی وآسمانی نظریہ کا چراغ جلایااورتاریخ کے راستہ کو ہمیشہ ہمیشہ کےلیے پاکیزہ انسانوں اورمظلوموں کے حق میں بدل کررکھ دیا_اپ نے دیکھنے والوں کے ناقابل یقین ماحول اورسرگردانی کے دورمیں تاریخ کے عظیم کلاسیکل اور منظم انقلاب کی رہبری فرمائی اورانسانی افکاروخیالات میں خداکوجگہ دی _حضرت روح اللہ کی پاکیزہ فکر ونظر میں انسانوں کی ظلم وجور اور ناانصافی سے نجات کاواحد راستہ الہی پاکیزہ فکر اورمحمدی سیرت کا مطالعہ ہے_اسلامی انقلاب کی قیادت کے دوران نوبنیاد نظام کی رہبری کرنے آپ کاطریقہ کاراولیاے الہی سے اس طرح نسبت رکھتا ہے کہ آج بھی عاشقوں اور چاہنے والوں کی روح اس عظیم اورنایاب موتی کی محبت سے لبریز ہے_جس ذات نے اس دنیاوی مردارسے نہ اپنے لیے اورنہ ہی اپنے چاہنے والوں کے لیے کچھ نہیں چاہااور بیحد سکون اور قلبی اطمینان کے ساتھ سادہ اور معمولی زندگی گزاری ہے اوراسی حال میں دنیاسے اخروی سفر کرگیے اور ہدایت کے روشن چراغ کو مومنین اور اپنے عقیدتمندوں کے درمیان بطورامانت چھوڑ گیے _اس وقت باغ ہدایت کے پودے فکروعمل کے میدان میں تناور درخت میں تبدیل ہوگئے ہیں _امام خمینی (رح) کی الہی فکرونظر نے نفوس کوسیراب کیااورراستوں کو بدل ڈالاہےاورمادی افکار کا زوال (جیساکہ آپ نے کہاتھا) عملی ہورہاہے _حضرت روح اللہ کےروحانی فرزند فکرونطر َانسانی عمارت کی تعمیراور بنیاد رکھنے کے سفیر ہیں جس کی اس مسافرالہی انسان نے بڑے ہی جتن اور مضبوطی کےساتھ بنیاد ڈالی ہے_