حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حشدالشعبی کے ادارہ برائے ثقافتی امور کے نائب سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین سید ہاشم الحیدری نے تبریز ایران میں مدرسۂ علمیۂ حضرت امیرالمؤمنین علیہ السلام کے طلباء اور علماء کے اجتماع سے خطاب کے دوران، جہادِ تبیین کو امام خامنہ ای کے نقطۂ نظر سے ایک فوری اور یقینی فریضہ قرار دیا اور کہا کہ آج علماء کا سب سے اہم کام اور ذمہ داری جہادِ تبیین ہے۔
حشد الشعبی کے ثقافتی امور کے نائب سربراہ نے کہا کہ شہادت سے محبت کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ شہید قاسم سلیمانی تکفیری گروہ داعش کے ساتھ جنگ میں شہید ہوئے اور آج علمائے کرام کا محاذ تبلیغ اور تبیین کا محاذ ہے۔
انہوں نے کہا کہ انقلاب کی بنیادی ضرورتوں میں سے ایک ترقی ہے جس پر رہبرِ معظمِ انقلاب نے بہت زیادہ تاکید کی ہے اور اساتذہ اور مفکرین کی ترقی، انقلاب میں دلچسپی کا باعث بنتی ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین الحیدری نے مزید کہا کہ علمائے کرام کو علم و عمل کے ہتھیار سے لیس ہو کر حقیقت کو بیان کرنا چاہئے۔
انہوں نے ثقافتی اور نرم جنگ کو نظامی جنگ سے زیادہ مشکل قرار دیا اور کہا کہ ثقافتی جنگ داعش کے ساتھ جنگ سے زیادہ مشکل ہے۔ ثقافتی جنگ میں، طعنوں کو برداشت کرنے اور دوغلی پالیسیوں کے خلاف استقامت اور صبر کرنے کے لئے مزاحمت و مقاومت کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین سید ہاشم الحیدری نے کہا کہ رہبرِ انقلابِ اسلامی امام خامنہ ای کے بارے میں ہمارا نظریہ، صرف ایک سیاسی اور کسی ایک ملک کا اعلیٰ عہدیدار نہیں ہونا چاہئے بلکہ رہبر انقلاب کے بارے میں ہمارا نظریہ نائبِ امام زمانہ علیہ السلام کے طور پر ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ دینی طلباء کے لئے لباسِ مقدسِ روحانیت زیب تن کرنے کے بعد، کچھ اہم امور کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے اور دینی طلباء کو خدا کے ساتھ معاملہ کر کے حق بیان کرنے اور دین کی تبلیغ کے لئے تمام مواقع کو بروئے کار لانا چاہئے۔