غرباء خدا تعالیٰ کے عیال ہیں

غرباء خدا تعالیٰ کے عیال ہیں

میں نے اس سے قبل ان فیکٹریوں کے مالکوں اور مالداروں سے جو کہ بعض اوقات میرے پاس آتے تھے اور مجھے بہکانے کی کوشش کرتے تھے

یہ نادار لوگ اور غرباء خدا تعالیٰ کے عیال ہیں ۔ ان کے امور کا انتظام کیا جانا چاہیے۔ خدا تعالیٰ نے ہمیں  حکم دیا ہے کہ ہم غرباء کی ضروریات پوری کریں ۔ [یہ نہیں  کہ] امراء کا ٹولہ بے اعتنائی برتے اور یہ بے چارے اپنی زندگی غربت میں  ہی گزار دیں ۔

میں  نے اس سے قبل ان فیکٹریوں  کے مالکوں  اور مالداروں  سے جو کہ بعض اوقات میرے پاس آتے تھے اور مجھے بہکانے کی کوشش کرتے تھے، کہا تھا کہ جناب! اب طاغوت کے زمانے کے کام نہیں  ہونے دئے جائیں گے کہ ایک طبقہ بالانشین ہو اور وہ جس طرح کے چاہیں  برے اعمال انجام دیں  اور دوسرا طبقہ تہران کے ان غاروں  میں  رہنے والوں  پرمشتمل ہو کہ جن کو آپ سب جانتے ہی ہیں  اور ان جیسے افراد آپ لوگوں  کے شہروں  میں  بھی ہیں ، اب یہ نہیں  ہوگا۔ اب یہ نہیں  ہوسکتا ہے۔ میں  نے خبردار کیا تھا کہ یہ عوام کیلئے ایک خطرہ ہے اور اگر خدانخواستہ اسلامی جمہوریہ ان اقتصادی مسائل کو جو کہ لوگوں  کی زندگی کے بنیادی مسائل ہیں ، حل نہ کرسکا تو لوگ اسلامی جمہوریہ سے مایوس ہوجائیں گے۔ لوگ اسلام سے مایوس ہوجائیں گے کہ وہ بھی یہاں  ان کیلئے کوئی کام انجام نہیں  دے سکا ہے۔ اگر ایسی صورتحال میں  کوئی گڑبڑ پھیل گئی تو پھر ہم میں  سے کوئی بھی حتی علماء اور اسلام بھی اس کی روک تھام پر قادر نہ ہوگا۔ اگر یہ گڑبڑ طاغوت کے زمانے میں  ہوتی تو ہم لوگ موعظہ ونصیحت اور حکم کے ذریعے اس پر قابو پاسکتے تھے لیکن اگر خود اسلام ہی میں  گڑبڑ حاصل ہوجائے اور لوگ اسلامی جمہوریہ سے ناامید ہو کر آواز بلند کردیں  تو پھر اس پر قابو پانا ممکن نہیں  ہے۔ دولتمندوں  کو یہ بات جان لینی چاہیے کہ اگر خدانخواستہ کسی وقت ملت کے درمیان ایسی شورش پیدا ہوگئی جس پر قابو پانا ممکن نہ ہو تو پھر یہ سب بڑے، یہ سب دولتمند اور سب خشک وتر سب اس کی آگ میں  جل جائے گا۔ غور کریں  مل بیٹھ کر ایک ملت کے بارے میں  غور کریں ۔ ایسا نہ ہو کہ آپس میں  مل کر بیٹھیں  تو سہی لیکن جیسا ان کا جی چاہے عمل انجام دیں ، جس طرح کی چاہیں  زندگی گزاریں  اور غار نشینوں  کو بس دیکھتے ہی رہیں ۔ ان لوگوں  کو بس دیکھنے پر ہی اکتفا کریں  کہ جن کو [انسان] کا نام نہیں  دیا جاسکتا ہے۔ کیا یہ زندگی ہے جو یہ جی رہے ہیں ، کیا یہ زندگی ہے؟ میں  جب غور کرتا ہوں  تو دیکھتا ہوں  کہ جانوروں  کی زندگی ان کی نسبت بہتر ہے۔

 

صحیفہ امام، ج ۱۰، ص ۳۳۵

ای میل کریں