امام خمینی رہ مکتب رسول خدا ص کے ممتاز شاگرد تھے:ایرانی صدر
امام خمینی رہ کے سیاسی مکتب میں سب سے اہم نکتہ اللہ سے عشق اور اخلاص ہے امام خمینی رہ کے افکار کی بنیاد یہی جملہ ہے جس میں آپ فرماتے ہیں کہ دنیا خدا کے سامنے ہے امام نے اپنی پوری زندگی لوگوں کو خدا کی طرف دعوت دی ہے انہوں نے کبھی بھی کسی کو اپنی طرف نہیں بلایا اور اگر کہیں کامیابی بھی ملتی تو فرماتے تھے کہ خرم شھر کو خدا نے آزاد کیا ہے انہوں نے جوانوں کو امام خمینی کو چالیس حدیثیں اور دعا سحر کی شرح کا مطالعہ کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی رہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مکتب کے شاگر تھے اور ان کے افکار کی بنیاد یہی جملہ تھا کہ دنیا اللہ کے محضر میں ہے۔
جماران خبر رساں ایجنسی کی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے پہلی شب قدر کو امام خمینی رہ کے حرم میں مومنین سے خطاب میں شب قدر کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شب قدر کی اہمیت کو معلوم کرنا بہت ضروری ہے یہ رات امید اور استغفار کی رات ہے اس رات میں انسانوں کے مقدرات کو لکھا جاتا ہے اور یہ شناخت ہمیں قرآن اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے مل سکتی ہے۔
رئیسی بشریت کی ہدایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ قرآن اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وجود مبارک انسان کی ہدایت کے لئے دور اہم رکن ہیں لیکن پھر بھی انسان ان دونوں سے مستفیذ نہیں ہوپایا کیوں کہ ان سے مستفیذ ہونے کی شرط عشق اور اخلاص ہے ۔
ایرانی صدر نے امام خمینی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی رہ کے سیاسی مکتب میں سب سے اہم نکتہ اللہ سے عشق اور اخلاص ہے امام خمینی رہ کے افکار کی بنیاد یہی جملہ ہے جس میں آپ فرماتے ہیں کہ دنیا خدا کے سامنے ہے امام نے اپنی پوری زندگی لوگوں کو خدا کی طرف دعوت دی ہے انہوں نے کبھی بھی کسی کو اپنی طرف نہیں بلایا اور اگر کہیں کامیابی بھی ملتی تو فرماتے تھے کہ خرم شھر کو خدا نے آزاد کیا ہے انہوں نے جوانوں کو امام خمینی کو چالیس حدیثیں اور دعا سحر کی شرح کا مطالعہ کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی رہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مکتب کے شاگرد تھے اور ان کے افکار کی بنیاد یہی جملہ تھا کہ دنیا اللہ کے محضر میں ہے۔