میں دوسروں کی بات نہیں کرتا اپنے بارے میں کہتا ہوں کہ میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن کی صورتحال سے خوش نہیں ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ ریڈیو ٹیلی ویژن پر جتنا حق غرباء کا ہے اتنا ہمارا حق نہیں ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کوئی تکلف نہیں ہے، حقیقت یہ ہے کہ یہ نظام انہوں نے ہی قائم کیا ہے اور یہ تحریک انہوں نے ہی چلائی ہے، اسی طبقے نے کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔ اونچے طبقے کے لوگوں میں سے کسی کو اس مسئلے میں حق حاصل نہیں ہے۔ البتہ ہم نے بھی اس میں حصہ لیا ہے لیکن حق ان کے ساتھ ہے۔ عرصے سے میں جب یہ دیکھتا ہوں کہ میں جب بھی ریڈیو اور ٹیلی ویژن آن کرتا ہوں اور میرا ہی نام سنائی دیتا ہے تو یہ چیز مجھے اچھی نہیں لگتی ہے۔ ہمیں لوگوں کو اہمیت دینی چاہیے، خودمختاری دینی چاہیے، خود ایک طرف کھڑے ہوجانا چاہیے اور امور کی خوبیوں اور خامیوں کی نگرانی کرنی چاہیے۔ لیکن یہ کہ تمام کام ہمارے اختیار میں ہوں ، ریڈیو اور ٹیلی ویژن ہمارے اختیار میں ہوں اور یہ بے چارے جو کہ محنت کرتے ہیں ان کے اختیار میں کچھ نہ ہو اور ہم جو کچھ نہیں کرتے ہیں سب کچھ ہمارے اختیار میں ہو یہ میرے نزدیک ٹھیک نہیں ہے۔ میں نے کہا ہے کہ میرے متعلق بیان نہ کیا جائے۔ میرا حضرات سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔
البتہ بعض مواقع پر جب کچھ کہنا ضروری ہو اور وہ میری تشخیص سے ریڈیو یا ٹیلی ویژن سے نشر کیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔ مثلاً عید الفطر، بقر عید، کسی کیلئے صدارت کے عہدے کی توثیق جیسے مسائل، لیکن دوسرے جو مسائل ہیں ، مثلاً میری آپ لوگوں سے ملاقات اور باہمی گفتگو تو اس کے ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے نشر کئے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کی ضرورت نہیں کہ ریڈیو اس کو نشر کرے، ٹیلی ویژن اس کو نشر کرے۔ ریڈیو باربار اسے نشر کرے اور ٹیلی ویژن بھی متعدد بار اس کو نشر کرے۔ لوگ اس سے تنگ آجاتے ہیں ۔ پھر اس میں کوئی خاص بات بھی نہیں ہے۔ ہم آپس میں گفتگو کررہے ہیں اور اسی طرح دوسرے بھی، یعنی دوسرے بھی مجھ سے گفتگو کرتے ہیں۔
اسی طرح اس وقت ٹیلی ویژن سے جو چیزیں [نشر ہوتی] ہیں ۔ مثلاً خبریں شروع کرنے سے پہلے میری تصویر دکھائی جاتی ہے۔ یہ کام بند کردیجئے اور اگر کوئی تم سے اس کے بارے میں پوچھے تو کہہ دینا کہ میں نے اس سے منع کیا ہے۔ [اس موقع پر اس وقت کے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ڈائریکٹر جنرل جناب محمد ہاشمی نے کہا کہ آپ لوگوں کے دلوں میں بستے ہیں تو امام خمینی ؒ نے فرمایا:] لوگوں کا دل اس سے الگ ہے، مسئلہ یہ نہیں ہے۔ ماضی میں لوگوں سے ہمارا رابطہ تھا اور ہمیں ان سے عقیدت تھی اور لوگوں کی ہم پر عنایت تھی۔ لیکن ہمارے پاس کوئی ریڈیو اور ٹیلی ویژن کا محکمہ تو نہیں تھا، یہ ایک الگ بات ہے۔بہرحال جن بعض مواقع پر ضروری ہو وہاں کوئی حرج نہیں ہے۔ ان مواقع کے علاوہ میں پسند نہیں کرتا ہوں ۔ دوسرے افراد اپنے بارے میں خود جانتے ہیں۔
صحیفہ امام، ج ۱۹، ص ۳۴۶