جموں وکشمیر اتحاد المسلمین کے صدر من گھڑت کہانی اور جھوٹ پر مبنی فلم دی کشمیر فائلز میں امام خمینی ؒ کی تصویر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر انسانیت کے اس عظیم علمبردار کی تصویر فوری طور پرنہ ہٹائی گئی تو اس کے نتائج سنگین ہوسکتے ہیں جس کے ذمہ دار زی اسٹوڈیو اور حکمران جماعت ہوں گے۔
جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے صدر سینئر حریت رہنما اور ممتاز مذہبی رہنما حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا مسرور عباس انصاری نے زی اسٹوڈیو کی جانب سے دی کشمیر فائلز نامی فلم میں بانی انقلاب اسلامی رہبر کبیر حضرت آیت اللہ امام خمینی ؒ کی شان میں گستاخی کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابل برداشت قرار دیا اور کہا کہ رہبر کبیر امام خمینی ؒ انسانیت کےعظیم علمبرداراور داعی رہنما گزرے ہیں جنہوں نے بقائے انسانیت کے خاطر زندگی کی آخری سانس تک جدوجہد کی اور دہشت گردی، ناانصافی، ظلم وتشدد اور جابرانہ نظام کے خلاف آواز بلند کرکے انسانی حقوق کا احیا کیا۔
مولانا نے کہا کہ امام خمینیؒ کروڑوں مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن ہے اور آپ کی شان میں کسی بھی طرح کی گستاخی یا توہین کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے فضلہ پر پلنے والا زی سٹوڈیو آئے روز مسلمانوں کے مذہبی جذبات کے ساتھ کھلواڑ کررہا ہے لیکن تشویشناک بات یہ ہے کہ جمہوریت کے سب سے بڑے دعویدار ملک میں قانون نافذ کرنے والے ادارے اس فتنہ پرور ایجنسی کوقانون کے کٹہرے میں لانے کے بجائے انہیں مسلم مخالف ایجنڈا چلانے پر دہائی دے رہے ہیں۔
مولانانے کہا کہ THE KASHMIR FILESکے ٹریلر میں جس طرح امام راحل امام خمینی ؒ کی تصویر کی بے حرمتی کی گئی ہے اور آپ کو دہشتگردی کے حامی اور پشت پناہ دکھانے کی ناپاک سازش کی گئی ہے وہ حد درجہ افسوسناک ہے اور اس سے کروڑوں مسلمانوں کے دل اور مذہبی جذبات و احساسات مجروح ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شدت پسند ہندو دہشتگرد تنظیمیں کشمیری پنڈتوں کوگزشتہ تین دہائیوں سے استعمال کرکے اقتدار حاصل کررہے ہیں لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ کشمیری پنڈت اس سازش اور پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنے کے بجائے خواب غفلت میں کروٹیں بدل رہے ہیں۔
مولانا نے من گھڑت کہانی اور جھوٹ پر مبنی فلم دی کشمیر فائلز میں امام خمینی ؒ کی تصویر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر انسانیت کے اس عظیم علمبردار کی تصویر فوری طور پرنہ ہٹائی گئی تو اس کے نتائج سنگین ہوسکتے ہیں جس کے ذمہ دار زی اسٹوڈیو اور حکمران جماعت ہوں گے۔