27/ رجب کا دن عالم انسانیت اور آدمیت کے لئے فخر و مباہات، سعادت و برکت، کامیابی اور کامرانی، اصول و اقدار کی پاسبانی، کرامت کی جلوہ گری اور نور کی ضیا باری کا دن ہے۔ اس دن عالم و آدم کا افضل ترین انسانیت پیغمبری کے منصب پر فائز ہوا، بزرگی کی تابندگی اور درخشندگی کا دن ہے کائنات میں علم و نور کے ارتقاء اور بلندی کا دن ہے۔ مخلوقات عالم کی حیات اور زندگی کا دن ہے۔ یہ دن خدا کی معرفت اور اس کی خالقیت اور ربوبیت کی تجلی کا دن ہے۔ حیا اور عفت کی حیات کا دن ہے، لڑکیوں کی حیات کا دن ہے۔ سنگدلی اور شرارتوں کی موت کا دن ہے، بتوں کے نام پر کرامتوں کی قربانی سے حفاظت کا دن ہے۔ جہالت و نادانی سے نجات کا دن ہے، نبوت کے آغاز کا دن هے۔
بعثت یعنی منتخب ہونا، اسی وجہ سے ہم کہتے ہیں حضرت محمد (ص) پیغمبری کے عہدہ پر فائز ہوئے۔ روز مبعث اس دن کو کہا جاتا ہے کہ جب رسول خدا حضرت محمد مصطفی (ص) ہجرت سے پہلے 27/ رجب (یعنی جب آپ (ص) ابھی مکہ میں تھے اور اب تک مدینہ نہیں گئے تھے) مکہ میں لوگوں کی رہبری کے لئے منتخب ہوگئے۔ حضرت (ص) خدا کی جانب سے برگزیدہ آخری پیغمبر ہیں۔ اور آپ کے بعد کوئی دوسرا پیغمبر نہیں آیا ہے۔ جب آپ کو پیغمبری ملی ہے تو اس وقت آپ کی عمر شریف 40/ سال تھی اور شہر مکہ میں زندگی گذار رہے تھے۔ پیغمبر اکرم (ص) کو غار حرا میں پیغمبری ملی۔ غار حرا مکہ کے اطراف کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ ہے جہاں پیغمبر اکرم (ص) کافی دنوں تک عبارت کے لئے جاتے رہے ہیں۔ اس زمانہ کے اکثر لوگ بتوں کی پوجا کرتے تھے۔ خداوند عالم نے حضرت محمد (ص) کو انتخاب کیا تا کہ آپ لوگوں کو خدا پرستی اور یکتا پرستی کی دعوت دیں اور دین اسلام سے آشنا کریں۔ پیغمبر پر نازل ہونے والی قرآن کی سب سے پہلی آیت سورہ علق کی ہے۔ آپ پر سب سے پہلے ایمان لانے والوں میں حضرت علی بن ابی طالب (ع) پیغمبر کے چچا زاد بھائی اور آپ کے شریک حیات جناب خدیجہ (س) ہیں۔
شیعہ عقیدہ کی روشنی میں محمد مصطفی (ص)، 27/ رجب؛ 13/ عام الفیل، ہجرت سے پہلے کو پیغمبری کے لئے خدا نے انتخاب کیا۔ لہذا شیعہ حضرات اس دن عید مناتے ہیں اور اسلامی روایات میں اس دن کے مستحبی اعمال بیان کئے گئے ہیں جیسے دعا، نماز اور مستحب غسل اس دن کے اعمال ہیں۔ لیکن اہلسنت کا عقیدہ ہے کہ پیغمبر کی بعثت کی تاریخ معین نہیں ہے۔ لیکن انہی میں سے بعض کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ 21/ رمضان کو پیش آیا ہے۔ لہذا اہلسنت کے نزدیک تاریخ بعثت نامعلوم ہونے کی وجہ سے اس دن جشن نہیں منایا جاتا۔
روز مبعث ان عقلوں کو برانگیختہ کرنے کا دن ہے جو خرافات کے تابوت، ہوس پرستی کے جال میں پھنس کر جہالت کی قبر میں دفن ہو چکی تھی۔ روز مبعث عاطفوں کی پیدائش کا دن ہے۔ وہ عاطفے جو تلواروں کے رقص میں زخمی ہوچکے تھے اور نیزوں کے جنگل میں جان دی چکے تھے۔ لڑکیاں اپنی ماں کی گرم آغوش میں سونے کے بجائے سرد خاک میں سلادی جاتی تھیں۔ جو ان جہالت کی جنگ میں تلوار کی بارشوں میں جاں بحق ہوجاتے تھے۔ بے پناہ اور بے سرپرست عورتیں قید و بند کی زندگی گذارتی تھیں۔ روز بعثت شرک و بت پرستی کی موت اور توحید و خدا پرستی کی حیات کا دن ہے۔
غار حرا کے بعد کے واقعات
حضرت محمد (ص) پہاڑ سے نیچے آنے اور اپنی مہربان شریک حیات جناب خدیجہ (س) کے گھر گئے۔ اس حیرت انگیز واقعہ کو ان سے بیان کیا، انھیں تسلی اور دلاسہ دیا اور کہا: خداوند عالم تم جیسی اپنے خانوادہ کے لئے مہربان اور محرومین و مظلومین کی حمایت کرنیوالی خاتون کے ساتھ کبھی برا نہیں کرے گا۔ اور تمهیں تنہا نہیں چھوڑے گا۔
اس سے آپ نے سمجھ لیا کہ میرے شوہر نامدار کو کوئی بڑی ماموریت ملی ہے اور اس کا آغاز ہوگیا ہے۔ جناب خدیجہ (س) عرب کے دانشور اور اپنے چچا زاد بھائی "ورقة بن نوفل" کے گھر گئیں، اور ان سے سارا ماجرا بیان کیا۔ اس پر ورقة نے کہا کہ خدا نے ایک عظیم ماموریت دی اور خدا کا ارادہ محمد کی رسالت ہے اور وہ وہی آخری پیغمبر ہیں۔ اس طرح سے پیغمبر رحمت 40/ سال کی عمر میں انسانوں کی نجات اور سعادت کے لئے مقام نبوت پر فائز ہوئے۔ آپ تمام انسانوں کے لئے آئیڈیل اور نمونہ بن کر آئے تا کہ لوگوں کو جینے کا سلیقہ سکھائیں اور انسانوں کو ہدایت کے راستوں کی تعلیم دیں۔ یقینا حضرت محمد امین (ص) پیغمبر رحمت اور خاتم الانبیاء بن کر ہماری ہدایت اور سعادت کے لئے آئے ہیں۔
مومن اور مسلمان کے بارے میں رسول خدا (ص) کی حدیثیں
1۔ حقیقی مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور اس کے ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ ہوں اور مہاجر اسے کہتے ہیں جو خدا کی حرام کردہ چیزوں سے پرہیز کرے۔
2۔ مومن اور مسلمان کا ایک دوسرے سے رابطہ ایک عمارت کے اجزاء کی طرح ہے کہ بعض دوسرے بعض کو استحکام اور مضبوطی عطا کرتی ہیں۔
3۔ رحم دلی، محبت اور مہربانی میں مسلمانوں کی مثال ایک جسم کی طرح ہے کہ جب بھی کسی عضو میں درد ہو تو دوسرے اعضاء بھی متاثر اور بے قرار ہوں۔
4۔ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، اس کے ساتھ خیانت نہیں کرتا، اس سے جھوٹ نہیں بولتا، اسے ذلیل نہیں کرتا، ایک مسلمان کے سارے اقدار کی پاسبانی دوسرے مسلمان پر واجب ہے۔ اس کے مال، خون، عزت و آبرو۔ جان لو کہ تقوائے الہی یہاں ہے۔
5۔ کوئی شخص اس وقت تک حقیقی مومن نہیں کہلائے گا جب تک وہ اپنے مسلمان بھائی کے لئے وہی چاہے جو اپنے لئے چاہتا ہے۔
6۔ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر پانچ حق ہے: اس کے سلام کا جواب دینا، مریض ہوجائے تو عیادت کرنا، مرجائے تو تشییع جنازہ میں شریک ہونا، اس کی دعوت کو قبول کرنا، چھنکتے (کھانستے) وقت اس کے لئے دعا کرنا۔
قرآن کے بارے میں رسول خدا (ص) کی حدیثیں
1۔ تم میں سے اچھا وہ شخص ہے جو قرآن کی تعلیم حاصل کرے اور دوسروں کو بھی تعلیم دے۔
2۔ جس شخص کے اندر قرآن سے کچھ نہ پایا جائے وہ ایک خالی اور کھنڈر گھر کی طرح ہے۔