امام خمینی(رح) کی وطن واپسی کی داستان ان کی بہو کی زبانی
جماران خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی(رح) کی بہو محترمہ فاطمہ طبا طبائی اپنی ایک یاد داشت میں نقل کرتی ہیں کہ امام خمینی(رح) کی وطن واپسی کا دن نزدیک ہوتا جا رہا تھا سب پریشان ہو رہے تھے دوسری طرف ایران سے موصول ہونے والی خبریں بھی ہماری پریشانی میں اضافہ کر رہی تھیں کبھی کبھی ہم ایران کی خبریں سن کر خوش ہوتے تھے اور کبھی پریشان گھر میں ایک عجیب قسم کا ماحول تھا ہر کوئی الگ بات بیان کر رہا تھا کوئی کہہ رہا تھا امام خمینی(رح) کے جہاز کو کوئی خطرہ نہیں کیوں کہ فرانس اتنا بڑا رسک نہیں لے سکتا جبکہ امام خمینی(رح) کے علاوہ تقریبا دو سو صحافی بھی جہاز میں موجود ہیں اور کچھ کہہ رہے تھے کہ ممکن ہے اسرائیل یا کوئی دوسرا ملک اس جہاز کو نشانہ بناے لیکن فرانس کی مداخلت کی وجہ سے اس بات کا احتمال بہت کم تھا لیکن اس بات کا احتمال دے رہے تھے کہ ممکن ہے مہر آباد ہوائی اڈے سے امام (رہ) اور ان ساتھیوں کو گرفتار کر کے کسی نا معلوم جگہ لے جائیں ایسے حالات میں ایران سے خبر موصول ہوئی کہ ایران میں بختیار نے قتل عام کا حکم دیا ہے۔