وطن واپسی پر امام خمینی(رح) کے ساتھ پیش آنے والا عجیب و غریب واقعہ
امام (رہ) اوپر والے طبقہ پر تھے کہ جناب محتشمی نے ایک یاد داشت آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہوے عرض کیا کہ سنا ہے کہ پریشانی میں اس دعا کو پڑھنے سے دل کی دھڑکن کم ہو جاتی ہے محتشمی صاحب کے جانے بعد آپ نے اس یادادشت کو بغیر دیکھے کمبل کے نیچے رکھ دیا جس سے آپ کی پریشانی کا اندازہ لگایا جا سکتا تھا۔
جماران خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر صادق طبا طبائی اپنی کتاب اجتماعی سیاسی کی یادوں میں نقل کرتے ہیں کہ جب ہم نے فرانس کو تہران کے مقصد سے ترک کیا تو ہوائی جہاز پر بیٹھتے ہی سب کے دلوں میں ایک عجیب قسم کی پریشانی تھی ہمارے ساتھ کچھ ایسے افراد بھی تھے جو سالوں سے ایران نہیں آے تھے خود میں بارہ سال کے بعد ایران واپس آرہا تھا۔
ڈاکٹر طبا طبائی نقل کرتے ہیں کہ ہوائی جہاز میں ایک خاص قسم کی کیفیت طاری تھی جبکہ امام (رہ) کہ حکم کے مطابق تمام مسافروں کے لئے ایک قسم کا کھانا تیار کیا گیا تھا پرواز کے ایک گھنٹے بعد ہوائی جہاز کے اوپر والے حصہ میں امام خمینی(رہ) کے آرام کے لئے ایک جگہ تیار کی گئی جہاں آپ تشریف لے گئے کچھ عرصہ کے بعد میں اوپر گیا تو دیکھا کہ آپ نماز ادا کر رہے ہیں دونوں نمازوں کے درمیان آپ کے پہلو میں بیٹھ کر تھوڑی سی گفتگو کی اسی دوران میں نے اجازت مانگی کہ ایک صحافی اس وقت آپ سے گفگو کرنا چاہتا ہے جس پر آپ نے رضایت دی میں دوسرے چینل کے رپورٹر کو اوپر بلایا اور انہوں نے ان لمحات کی کچھ یاد گار تصوریں لی اور ساتھ ہی امام (رہ) سے دو تین سوال بھی کئے اسی دوران جناب آقای محتشمی بھی تشریف لاے اور انہوں نے امام (رہ) کی خدمت میں ایک یاد داشت پیش کرتے ہوے عرض کیا کہ کہ سنا ہے کہ پریشانی میں اس دعا کو پڑھنے سے دل کی دھڑکن کم ہو جاتی ہے محتشمی صاحب کے جانے بعد آپ نے اس یادادشت کو بغیر دیکھے کمبل کے نیچے رکھ دیا جس سے آپ کی پریشانی کا اندازہ لگایا جا سکتا تھا۔
صادق طبا طبائی اس حیرت انگیز واقعہ کو بیان کرتے ہوے نقل کرتے ہیں کہ رات کے کھانے کے بعد امام خمینی(رہ)معمول کے مطابق پہلے سے تیار کی گئی جگہ پر بڑے اطمینان سے لیٹ گئے اور بڑے سکون سے اسی ہوئی جہاز میں اس رات نماز شب بھی ادا کی آذان صبح سے تقریبا ایک گھنٹہ پہلے میں دو بار امام (رہ) کی خدمت میں حاضر ہوا تھا اور نماز صبح کے بعد پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہو ا اور آئین کے متعلق اپنی ذمہ داری کے بارے میں پوچھا۔
در این اثنا مسافروں می سے ایک ساتھی اوپر تشریف لاے اور جناب احمد آغا کی طرف گئے امام (رہ) نے انھیں جاتے ہوے دیکھا تو سوال کیا کہ احمد سے کیا کام ہے؟ جس کے جواب میں انہوں عرض کیا کہ نماز قضا ہونے والی لہذا ان کو نماز کے لئے جگانا چاہتا ہوں امام (رہ) عجیب انداز میں کہا مت جگاو کیا احمد نے آپ سے کہا کہ مجھے نماز کے لئے جگانا جس کے جواب پھر انہوں نے کہا نہیں امام (رہ) نے فرمایا پھر آپ کو اسے جگانے کا کوئی حق نہیں ہے۔