محضر شیخ میں کچھ تذکرہ یار نہیں
خانقاہ ہوں میں بھی اسکے کہیں آثار نہیں
مسجد و دیر و کلیسا و کنیسہ دیکھا
کسی گوشہ میں وہاں خانہ دلدار نہیں
ساغر مے میں ہے جو راز نہاں ، اہل خرد!
کیا کہیں تم سے ، ہمیں جرات اظہار نہیں
جو غم عشق نہاں سینہ میخوار میں ہے
پیش ارباب خرد لائق اظہار نہیں
اپنے راہی کے لیے رمز ہے اک، عشق کی راہ
آشنا اس سے جہاں میں کوئی ہشیار نہیں
نیستی کی ہے، مری جاں میں جو مستی، اس سے
دادگاہوں کو کہیں جرات انکار نہیں
راہ مستاں پہ چل اور ہوش میں آنا نہ کبھی
کہ صف ہوش وراں لائق دیدار نہیں