امام خمینی (رح)

یہ جذبات میرے کندھے پر بوجھ ہیں

مجھے ان سب سے عقیدت ہے

ملت کے طبقات کے یہ جذبات، یہ جذبات جو ان افراد کو دور دراز کے علاقوں  چہارمحال و بختیاری سے، شمال سے یہاں  لائے۔ انہوں  نے اس سردی میں  اور ان دشوار گزار راستوں  میں  تکالیف اٹھائی ہیں، یہ جذبات میرے کندھوں  پر بوجھ ہیں۔ میں  نہیں  جانتا کہ ان جذبات کا حق کیسے ادا کروں۔ آج ایک جوان کا فوٹو میرے پاس بھیجا گیا ہے جو یونیورسٹی کے قریب شہید ہوا ہے۔ اس نے وصیت کی تھی کہ اگر میں  فلاں  سے ملاقات نہ کرسکا تو میری یہ تصویر ان تک پہنچا دینا! میں  یہ تصویر اور اس راستے میں  شہید ہونے والے دوسرے جوانوں کی تصاویر دیکھ کر اپنے کندھے پر بوجھ محسوس کرتا ہوں۔ یہ جذبات میرے کندھوں  پر بوجھ کے مترادف ہیں  اور اس بوجھ کو جو چیز ہلکا کرتی ہے وہ یہ ہے کہ ہم خدا کی جانب سے ہیں  اور اسی کی طرف ہمیں  جانا ہے۔ یہ راستہ، خدا کا راستہ ہے۔ آپ لوگ جو چہارمحال و بختیاری سے یہاں  تک آئے ہیں، یہ سب خدا کیلئے تھا۔ میرے لیے نہیں، خدا کیلئے ہے اور جو حضرات شمال سے آئے ہیں، انہوں  نے بھی یہ جو راستہ طے کیا ہے تو یہ خدا کا راستہ ہے اور خدا کیلئے ہی انہوں  نے اسے طے کیا ہے۔ جو چیز مشکلات کو آسان بناتی ہے وہ یہ ہے کہ ہم اسلام کی خاطر مشکلات اٹھا رہے ہیں۔

صحیفہ امام، ج ۱۱ ، ص ۵۱۱

 

مجھے ان سب سے عقیدت ہے

 

میں ان تمام گروہوں سے جو اسلام کی خدمت کررہے ہیں، چاہے وہ علماء کا گروہ ہو کہ جنہوں  نے آغاز سے اب تک خدمت کی ہے، چاہے سیاستدانوں  اور روشن خیال افراد کے گروہ ہوں  کہ جو اپنے قلم یا عمل کے ساتھ اسلام کی خدمت میں  مصروف ہیں، جو بھی مسلمان اور جو بھی انسان دیکھتا ہے کہ یہ لوگ اسلام اور انسانیت، اسلام انسان سازی کا مکتب ہے، کی خدمت میں  مصروف ہیں۔ جب انسان دیکھتا ہے کہ کچھ گروہ انسان کی خدمت میں مصروف ہیں، انسانیت کی خدمت کررہے ہیں اور اسلام، جو کہ ایک انسان ساز دین ہے کی خدمت کررہے ہیں تو لامحالہ اسے ان سے عقیدت ہوجاتی ہے اور اس عقیدت میں  کوئی حرج نہیں  ہے۔ دوسری جانب مجھے تمام گروہوں  سے شکوہ بھی ہے، عقیدت پر مبنی شکوہ۔ یہ جو روشن خیال، یونیورسٹیوں  سے تعلق رکھنے والے اور جدید تعلیم کے حامل گروہ ہیں، خدا ان کی مدد کرے، جو اسلام کے خادم ہیں، خداوند ان کی مدد کرے، مجھے ان سے شکوہ ہے، کیونکہ میں  دیکھتا ہوں کہ ان کی تحریروں میں، البتہ بعض تحریروں  میں  یہ لوگ فقہا کے بارے میں، فقہ کے بارے میں، علمائے اسلام کے بارے میں، فقہ اسلام کے بارے میں، انہوں  نے کسی حد تک انتہا پسندی سے کام لیا ہے، انہوں  نے ایسی باتیں تحریر کی ہیں  جن کا تحریر کیا جانا مناسب نہیں تھا۔ البتہ ان کا کوئی غلط مقصد نہیں  ہے۔ میں جانتا ہوں  کہ ان میں اکثر ایسے ہیں جو اسلام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں اور ان کا کوئی برا مقصد نہیں ہے اور نہ ہی انہوں نے غلط نیت کی بنا پر یہ باتیں تحریر کی ہیں، بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی معلومات کم ہیں۔

صحیفہ امام، ج ۹، ص ۴۸۶

ای میل کریں