تیرے کوچہ میں رہوں ، یہ مرا عزم دل تھا
حلقہ زلف سے تیرے وہ گرہ کھل جائے
جو بھی گرزے وہیں گزرے ، یہ مرا حاصل تھا
جس کا کھلنا بڑا مشکل ہے، سدا مشکل تھا
کل ترے ہجر میں ظلمت کدہ میرا دل تھا
تذکرہ تیرا بس اک روشنی محفل تھا
دوست سب مے زدہ و مست و خراب و بیہوش
بے نصیب اک وہی، جو میری طرح جاہل تھا
جس نے ہر قید کو توڑا، وہ ظلوم اور جہول
اہل دل کے لیے ہے علم، فقط ایک حجاب
اور جو خود آپ سے اور غیر سے بھی غافل تھا
اس سے باہر جو نکل آیا وہی جاہل تھا
غوطہ زن شوق سے دریائے فنا میں عاشق
بے خبر وہ، جو بظلمت کدہ ساحل تھا
عشق کے ساتھ چلا حوزہ عرفاں سے جو میں
دیکھا، جو کچھ بھی پڑھایا گیا، سب باطل تھا