میں  آواز بلند کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں

میں آواز بلند کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں

ہماری ملت ایک ایسی ملت ہے

میں  آواز بلند کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں

وہ لوگ یہ خیال کرتے ہیں  کہ میں  اس زندگی سے بہت خوش ہوں، جبھی تو [مجھے موت کی] دھمکی دیتے ہیں ۔ یہ میری کیا زندگی ہے؟ وائے ہو اس زندگی پر! جتنی جلدی ممکن ہو انسان کو اکرم الاکرمین کی طرف جانا چاہیے۔ اس طرح کم از کم انسان ایسی خبریں  تو نہیں  سنتا ہے۔ ہر روز خبریں  آرہی ہیں۔ ہر روز انسان لوگوں  کی فریاد سنتا ہے۔ ہر روز خبریں  پہنچتی ہیں  کہ بدمعاش اور تازیانے مارنے والوں  نے یونیورسٹی پر حملہ کرکے متعدد افراد کو ہلاک کردیا ہے۔ ابلتے ہوئے سالن کی دیگ لڑکیوں  کے سروں  پر انڈیل دی ہے۔ جن کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ کہتی تھیں  کہ ہمیں  اڑھائی ہزار سالہ جشن کی کوئی ضرورت نہیں  ہے۔ جشن تو ان کو منانا چاہیے جو زندگی گزار رہے ہیں ۔ جشن وہ منائیں  جو حکومت کررہے ہیں۔ جو اس حکومت کی نگرانی میں  آسائش کی زندگی بسر کررہے ہیں۔ جن کو پناہ حاصل ہے۔ میں  یہ اپنا فرض سمجھتا ہوں  کہ جہاں  تک میری آواز پہنچ رہی ہے، آواز بلند کروں۔ جہاں  تک میرا قلم لکھ سکتا ہے، لکھوں  اور شائع کروں۔

(نہضت امام خمینی)

 

ہماری ملت ایک ایسی ملت ہے

شہید ہونے والے کے ایک ساتھی [یا چند، یا چند ایک ساتھیوں] نے مجھے بتایا ہے کہ اس شہید نے وصیت بھی کی تھی کہ میں  شہادت کیلئے جا رہا ہوں ۔ اس نے وصیت کی اور یہ انہی میں  سے ہے جو وہیں  شہید بھی ہوگیا۔ ایک ایسی ملت کا کوئی مقابلہ نہیں  کرسکتا ہے۔ ایسی ملت کہ جس کو جب یہ دھمکی دی جاتی ہے کہ ہم نماز جمعہ کے موقع پر بمباری کریں گے تب بھی اس ملت کے افراد نماز جمعہ میں  شریک ہوتے ہیں  اور زیادہ تعداد میں  شریک ہوتے ہیں  حتی کہ جو افراد نماز کیلئے نہیں  آیا کرتے تھے جیسا کہ مجھے بتایا گیا ہے حتی کہ وہ افراد جو اس سے پہلے نماز جمعہ پڑھنے کیلئے نہیں  آتے تھے اس دن وہ بھی آئے تھے۔ یہ ایک ایسی ملت ہے۔۔۔ یہ ایک گفتنی بات ہے، ایک تاریخی بات ہے۔ جب تک کوئی شخص اس جگہ کو اپنی آنکھوں  سے نہ دیکھ لے، اس منظر کو نہ دیکھ لے، تب تک اسے یقین نہیں  آتا ہے کہ عورت کی گود میں  اس کا بچہ ہے۔ مرد کی گود میں  اس کا بچہ ہے۔ لیکن اس کے باوجود وہ وہاں  سے ہلتا نہیں  ہے۔ اس دباؤ کے باوجود وہاں  سے جاتا نہیں  ہے۔ گرچہ آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ دوسری جانب ان بزدلوں  کے دھماکے تھے اور ان کی گولیوں  کی بوچھاڑ تھی، لیکن اس کے باوجود ملت کے افراد سکون کے ساتھ اپنی اپنی جگہ پر بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے اندر کسی طرح کی کوئی کھلبلی پیدا نہیں  ہوئی۔ ہماری ملت ایک ایسی ملت ہے۔

(صحیفہ امام، ج ۱۹، ص ۱۹۵)

ای میل کریں