ایران میں رضا کار فورس(بسیج) کیوں بنائی گئی

ایران میں رضا کار فورس(بسیج) کیوں بنائی گئی

اسلامی انقلاب کے بانی ارشاد فرماتے ہیں کہ اسی رضا کار فورس نے ظالموں کی نیند کو حرام کیا ہوا ہے اسلامی انقلاب ایران نے اسلام کے دشمنوں کو خوفزدہ کیا ہوا ہے اسلامی انقلاب کے دشمن ہمیشہ اس انقلاب کو ختم کرنے کی کوشش میں تھے لیکن ہمارے جوانوں نے ہر بار دشمن کو منہ توڑ جواب دیا ہے انہوں نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے دشمنوں نے عراق کے ظالم اور جابر حاکم صدام کو بھی اس انقلاب کے خلاف اکسایا وہاں پر بھی اسی رضاکار فورس نے اسلامی انقلاب کو سربلند کیا۔

ایران میں رضا کار فورس(بسیج) کیوں بنائی گئی

ایران میں گیارہ فروری انیس سو اناسی کو اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے چھبیس نومبر انیس سو اناسی کو رضاکار فورس یعنی بسیج کی تشکیل کا حکم جاری کیا اس مناسبت سے ہر سال بائیس نومبر سے انتیس نومبر تک اسلامی جمہوریہ ایران میں ہفتہ بسیج منایا جاتا ہے جب مشرق و مغرب اور بعض رجعت پسند ملکوں کے اکسانے پر عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام نے ایران پر حملہ کیا تو بسیجی نوجوانوں نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر مادر وطن کا دفاع کیا اور سرفروشی کی ایسی داستانیں رقم کیں کہ جن کی مثال عصر حاضر میں ملنا بہت مشکل ہے۔ رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے اپنے ایک پیغام میں بسیج کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ بسیج خدا کا مخلص لشکر ہے۔

امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کےمطابق ایران میں گیارہ فروری انیس سو اناسی کو اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے چھبیس نومبر انیس سو اناسی کو رضاکار فورس یعنی بسیج کی تشکیل کا حکم جاری کیا جس کا ثمرہ ایران کو اسلامی انقلاب کے بعد ملتا رہا آج بھی اسلامی جمہوریہ ایران کی رضا کار فورس اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اسلام کا دفاع کر رہی ہے۔

اسلامی تحریک کے راہنما رضا کار فورس کی اہمیت کو بیان کرتے ہوے ارشاد فرماتے ہیں کہ رضاکار فورس حضرت موسی علیہ السلام کے دور میں بھی تھی اس وقت بھی بنی اسرائیل کی قوم نے حضرت موسی علیہ السلام کے حکم پر فرعون کے ظلم کے مقابلے میں قیام کیا تھا اس کے علاوہ مکہ میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دعوت پر لوگوں نے ننگے پاوں چل کر بت پرستوں کے خلاف ایک تحریک چلائی تھی جب کہ ائمہ اطھار علیھم السلام نے بھی اپنے دور میں لوگوں کے سیاسی مسائل کو حل کرنے کے لئے رضا کار فورس تشکیل دی تھی۔

اسلامی انقلاب کے بانی ارشاد فرماتے ہیں کہ اسی رضا کار فورس نے ظالموں کی نیند کو حرام کیا ہوا ہے اسلامی انقلاب ایران نے اسلام کے دشمنوں کو خوفزدہ کیا ہوا ہے اسلامی انقلاب کے دشمن ہمیشہ اس انقلاب کو ختم کرنے کی کوشش میں تھے لیکن ہمارے جوانوں نے ہر بار دشمن کو منہ توڑ جواب دیا ہے انہوں نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے دشمنوں نے عراق کے ظالم اور جابر حاکم صدام کو بھی اس انقلاب کے خلاف اکسایا وہاں پر بھی اسی رضاکار فورس نے اسلامی انقلاب کو سربلند کیا۔

واضح رہے کہ جب مشرق و مغرب اور بعض رجعت پسند ملکوں کے اکسانے پر عراق کے سابق ڈکٹیٹر صدام نے ایران پر حملہ کیا تو بسیجی نوجوانوں نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر مادر وطن کا دفاع کیا اور سرفروشی کی ایسی داستانیں رقم کیں کہ جن کی مثال عصر حاضر میں ملنا بہت مشکل ہے۔ رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے اپنے ایک پیغام میں بسیج کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ بسیج خدا کا مخلص لشکر ہے۔

اسلامی تحریک کے رہنما نے رضا کار فوج کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ بسیج ایک اجتماعی فوج ہے جس کے بہت سارے شعبے ہیں لہذا رضاکار ادارہ صرف فوج سے ہی متعلق نہیں بلکہ اس میں دوسرے شعبے بھی پائے جاتے ہیں جو رضاکارانہ طور پر لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں یہ لوگوں کے اخلاص کے نتیجہ ہے جو ہم اس طرح کے ادارے قائم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں.

اسلامی تحریک رہنما نے فرمایا اگر ہم بسیج کو ایک منظم ادارہ سمجھتے ہیں جو وقت کے ایک خاص موڑ پر ایک سماجی ضرورت کے طور پر ابھرا ہے، تو یہ فطری بات ہے کہ ایک بار ضرورت ختم ہو جانے کے بعد، اس کی ہمیں ضرورت نہیں ہونی چاہیے لیکن بسیج صرف وقت کی ضروت نہیں بلکہ یہ ملک کے اقتصاد اور ثقافت کے لئے بہت اہم ہے بسیج اسی وقت معاشرے اور قوم کے مفید ثابت ہو سکتی ہے جب وہ اخلاص کے ساتھ ملکی مسائل کو حل کریں گے اور ممکن ہے یہ مسائل اقتصادی یا ثقافتی ہوں اور انشاء اللہ یہ رضا کار ادارہ ملک کی بہت ساری ضرورتوں کو پورا کرے گا انہوں نے فرمایا کہ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 8 سالہ جنگ میں ملک کا دفاع کیا اور دشمن کے مقابلے میں ایک اہم اور موثر کردار ادا کیا۔

رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) رضاکار اداروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تمام دینی رہبر رضاکارانہ طور پر دین الہی کی خدمت کر رہے تھے تاکہ وہ اللہ کے دین کو زندہ رکھ سکیں قوموں کا متحرک ہونا سیاسی پہلووں،ثقافتی پہلووں اور اقتصادی پہلووں میں ایک جگہ جمع ہوکر کام کرنا دینی رہبروں اور ان کے مشترک بات یہ ہے کہ وہ بھی ظلم وستم کے خلاف تھے اور ہمارے ملک رضاکار بھی وہی کام کر رہے ہیں ہمارے ملک کے مسلمان رضاکار بھی اسی طرح ظلم وستم کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

 

ای میل کریں