خواتین مردوں کے شانہ بہ شانہ اسلام کی ترقی اور قرآن کریم کے مقاصد کی تکمیل کے لیے سرگرم عمل ہیں
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق،اسلام شناسی میں خواہران کے کردار کے موضوع پر معروف سوشل ایکٹیوسٹ اور مذہبی اسکالر خانم فروا انعم کیساتھ باہمی امور میں دلچسپی کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو ہوئی۔اس موقع پر معروف کالم نگار اور تجزیہ کار سویرا بتول سے خصوصی طور پر گفتگو کرتے ہوئے آپ کا کہنا تھا کہ اسلام شناسی اور اسلامی تعلیمات کی ترویج میں خواہران بہترین کرادر ادا کرسکتی ہیں اور اپنی ثقافتی اور معاشرتی زمہ داریوں کو بھی احسن طریقے سے انجام دے سکتیں ہیں اس کی زندہ مثال خواہر سویرا کی صورت میں موجود ہے۔
آپ کا مزید کہنا تھا کہ اسلام چاہتا ہے کہ مرد اور عورت ترقی کی منزلیں طے کریں، اسلام نے خواتین کو دور جاہلیت کے مظالم سے نجات دلائی ہے، خدا جانتا ہے کہ اسلام نے خواتین کی جتنی خدمت کی ہے اتنی خدمت مردوں کی نہیں کی، آپ نہیں جانتے کہ عورت دور جاہلیت میں کیا تھی اور اسلام نے آکر کونسی عظمت عطا کی ہے یہاں تک کہ پوری سورة نسإ خواتین کی عظمت میں اتری۔آج بھی یہ لوگ ( استعمار اور اس کے مقامی چیلے) عورت کے ساتھ دور جاہلیت سے بدتر سلوک کر رہے ہیں اور خاتون کے مقام اور کردار کو محدود کرنا چاہتے ہیں۔اسلام عورت کو شخصیت عطا کرنا چاہتا ہے، اسلام چاہتا ہے کہ عورت کا انسانی وقار اور احترام محفوظ رہے۔خواتین اسلامی معاشرے میں آزاد ہیں اور ان کا درسگاہوں، اداروں اور پارلیمنٹ میں جانا بلامانع ہے، لیکن اخلاقی فساد کی روک تھام ضروری ہے چاہے وہ مرد ہو یا عورت، اخلاقی فساد دونوں کے لیے حرام ہے۔
خواتین اسلامی معاشرے میں آزاد ہیں اور ان کا درسگاہوں، اداروں اور پارلیمنٹ میں جانا بلامانع ہے !ایک سوال کے جواب میں آپ نے امام خمینی کے فرمان کیطرف نشادہی کی جس میں امام راحل رح نے فرمایا تھا کہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ ہماری خواتین تقافتی ، اقتصادی اور عسکری میدانوں میں مردوں کے شانہ بہ شانہ اسلام کی ترقی اور قرآن کریم کے مقاصد کی تکمیل کے لیے سرگرم عمل ہیں اور دشمنان دین اور دوستوں کی طرف سے روا رکھی جانے والی صعوبتوں کا مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے محرومیوں سے چھٹکارہ حاصل کرچکی ہیں اور دشمنوں کی طرف سے بچھائے گئے خرافاتی جال اور تنگ نظر ، جاہل ملاوں کی مصلحتوں کے نام پر جاری قدغنوں سے رہائی حاصل کرچکی ہیں ۔
دین شناسی اور اسلامی اقدار پہ کام کرتے ہوٸے آپ کا مزید کہنا تھا کہ آپ کا پہلا کام یہ ہے کہ اپنی زندگی کو اسلام کے سانچے میں ڈھالیں ، اور اپنے اندر سے جاہلیت کی ایک ایک چیز کو چن چن کر نکالیں ۔ اپنے اندر یہ تمیز پیدا کریں کہ کیا چیزیں اسلام کی ہیں اور کیا چیزیں جاہلیت کی ہیں ۔پھر اپنی زندگی کا جائزہ لیں اور بے لوث محاسبہ کر کے دیکھیں کہ اس میں جاہلیت کا تو کوئی اثر نہیں پایا جا تا۔ایسے جواثرات بھی ہیں ان سے اپنی زندگی کو پاک کیجیے اور اپنے خیالات کو ،اپنی معاشرت کو ، اپنے اخلاق کو اوراپنے پورے طر زعمل کو دین کے تابع کر دیجئے۔اختتام پر دعاٸے سلامتی امام زمان اور کتاب تحفتا پیش کی گٸی۔