امام حسن عسکری (ع) کا زمانہ شیعییت کے قوی ہونے کا زمانہ تھا، مولانا عقیل معروفی
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قرآن و عترت فاونڈیشن علمی مرکز قم کے زیر اہتمام خمسہ مجالس کا اہتمام کیا گیا جو قم المقدسہ میں بڑے ہی اپنی قدیم شان و شوکت کے ساتھ منایا گیا، جسمیں تلاوت سید حسین محمد رضوی حافظ کل قرآن مجید، سوز خوانی محرم سجاد صاحب اور پیش خوانی سید مسعود رضوی نے انجام دی۔
"قرآن اور امام حسینؑ" کے عنوان سے امسال جاری خمسہ کی چوتھی مجلس میں حجت السلام و المسلمین مولانا عقیل معروفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ارشاد خداوندی ہے اے صاحبان ایمان اللہ کی اطاعت کرو رسول کی اطاعت کرو اور صاحبان امر کی اطاعت کرو، جب یہ آیت نازل ہوئی تو جناب جابر انصاریؒ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے پوچھا! آخر وہ یستیاں کون ہیں جنکی اطاعت آپکے ردیف میں قراردی گئی،یعنی وہ ویسی ہی واجب الاطاعت ہے جیسے آپ کی اطاعت واجب ہے،حضرت ختمی مرتبت (ص) نے فرمایا! میرے بعد ہونے والے جانشین ہیں جو تمام مسلمانوں کے ائمہ علیہم السلام ہیں،میرے پہلے جانشین امام علی ؑ ہیں، پھر مکمل تفسیر پیش کرتے ہوئے بیان کیا کہ اول علی، دوسرے حسنؑ، تیسرے حسینؑ، چوتھے زین العابدینؑ، پانچویں محمد باقرؑ ہیں، اے جابر تم میرے پانچویں بیٹے سے ملوگے اور جب ملنا تو میرا سلام پہوچا دینا،اور اسکے بعد کہا کہ جعفر صادقؑ ہونگے پھر موسیٰ کاظم ہونگے، پھر علی بن موسیٰ الرضا ہونگے، پھر محمدبن علیؑ،پھرانکے بعدعلی بن محمدؑ اور انکے بعد حسن بن علیؑ ہونگے، پھر فرمایا جو بارہواں ہوگا وہ میرا ہم نام ہوگا اور انکی کنیت بھی میری کنیت ہوگی،پس بارہ امام کو مشخص کیا انکے نام کے ساتھ،پس آج جسکی شہادت کی شب ہے انکا نام حسن اور چونکہ جہاں زندگی گزارتے تھے تو لقب عسکری اور کنیت ابا محمد، آپکے والد گرامی دسویں امام علی نقیؑ اور والدہ سوسن [حدیثہ]، امام حسن عسکریؑ کی ولات سن ۲۳۲ ہجری ہے، اور شہادت سن ۲۶۰ ہجری، آپکی مدت امامت ۶برس ہے اور آپکی عمرکل ۲۸سال ہے۔
مولانا موصوف نے مزید زور دیتے ہوئے کہا کہ یاد رکھیےگا چھٹے امام سے ۱۱ویں امام تک عباسی خلفاوں نے بڑی ہی اذیتیں پہچائی ہیں،لیکن تین امام کو زیادہ اذیتیں دی گئی نویں امام،دسویں امام،گیارہویں امامؑ،اور ان تین امام میں سب سے زیادہ جنہیں اذیتیں پہچائی گئی ہیں وہ گیارہویں امام حسن عسکریؑ ہیں،کل تین امام کی زندگیاں کل ۹۲وے سال ہے یعنی ان عمر کا مطلب آپ تینوں پربہت زیادہ سختیاں ڈھائی گئیں ہیں،آخر سب سے زیادہ گیارہویں امام پر اذیتیں کیوں ڈھائی گئیں، اسکی ۲وجہ علماء کرام نے بیان کی ہے، پہلی وجہ یہ ہے کہ گیارہویں امام ؑکے زمانے میں شیعیت کو اقتدار حاصل ہوا، جسمیں شیعہ مضبوط ہوئے، جسمیں شیعہ کے اندر استحکام پیدا ہوا،کیونکہ تمام شیعیان علی بن ابی طالب کا عقیدہ تھاکہ بنی عباس کی حکومت قانونی اور شرعی حکومت نہیں تھی، حکومت اولاد علی میں ہونا چاہیئے اور انمیں جو سب سے ممتاز شخصیت ہے وہ امام حسن عسکریؑ ہیں،ایک سال معتز کا زمانہ آپ نے دیکھاکہ اس ایک سال میں ایک ساتھ حجازمیں ۷۰گھرانے قیام کے لئے کھڑے ہوئے الرضامن آل محمدکا نعرہ لگایا گیا یعنی حجاز میں علوی گھرانہ کےجناب عقیل اور جناب جعفر طیار کی اولاد نے اور کچھ لوگوں نے کوفہ میں گورنر کو ہٹایا،اسکا مطلب یہ ہے کہ گیارہویں امام کا زمانہ شیعییت کے قوی ہونے کا زمانہ تھا،یہ ایک مطلب یعنی پہلی وجہ امام ؑکو زیادہ اذیتیں دی گئی ہیں، دوسری بات جابر سے روایت ہمارے ۱۲جانشین ہونگے اور وہ ظلم و ستم کا خاتمہ کریگا سارے ظلم کا اور وہ بارہواں جانشین ان ہی کی اولاد ہے اسی وجہ سے امام حسن عسکریؑ کو اذیتیں دی جارہی ہیں۔
آخر میں مصائب سید الشہداء بیان کرتے ہوئے کہا کہ آجکی مناسبت ۱۲ویں امام ؑکی یتیمی اور گیارہویں امام کی شہادت ہے مگر امام زمان عجل نے گیارہویں امامؑ کو غسل و کفن دیا اور نماز پڑھائی اور دفن کردیا مگر ہائے رے ہمارا چوتھا امام ؑ کا جوان بیٹا موجود ہے مگرنہ غسل دے سکتاہے نہ کفن دے سکتا ہے۔۔۔اناللہ واناالیہ راجعون