عالمی سامراج کے خلاف طالبان کی مزاحمت سے ہمیں خوش نہیں ہونا چاہیے:آیت اللہ سید حسین خمینی
سید حسن خمینی نے اس بات پر زور دیا: امام کی فریاد کے خلاف فریاد ان لوگوں کے خلاف تھی جو یہ نہیں سمجھ سکے کہ نئی دنیا کے پاس نئے وسائل ہیں اور نئی دنیا کوئی بند جگہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسی جگہ ہے جس میں نئے سوالات ہیں جن کو نئے جوابات درکار ہیں انہوں نے کہا کہ امام خمینی(رح) حقیقی اسلام کے مبلغ تھے اور اپنی با برکت زندگی کے آخری ایام میں انہوں نے اس بات کی بہت زیادہ تاکید کی تھی ان کا کہنا تھا کہ موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی(رح) امام کے افکار کو فروغ دے رہا ہے امام نے خود حقیقی اسلام پر قربان کیا تھا لہذا ہمیں حقیقی اسلام اور اس کی صفات کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے ممکن ہے آج بہت سارے لوگ حقیقی اسلام کا مبلغ ہونے کا دعوایٰ کریں لیکن حقیقی اسلامی کے بارے میں امام خمینی کا کہنا تھا کہ حقیقی اسلام کی تعلیمات کے ذریعے اسلام اور نئی دنیا کے درمیان بہترین رابطہ برقرار کیا جا سکتا ہے۔
جماران خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آیت اللہ سید حسن خمینی نے بدھ کی شام امام خمینی (رہ) کے مقدس مزار میں منعقد ہونے والے موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی کے قیام کی تینتیسویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام کی فریاد کے خلاف فریاد ان لوگوں کے خلاف تھی جو یہ نہیں سمجھ سکے کہ نئی دنیا کے پاس نئے وسائل ہیں اور نئی دنیا کوئی بند جگہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسی جگہ ہے جس میں نئے سوالات ہیں جن کو نئے جوابات درکار ہیں انہوں نے کہا کہ امام خمینی(رح) حقیقی اسلام کے مبلغ تھے اور اپنی با برکت زندگی کے آخری ایام میں
انہوں نے اس بات کی بہت زیادہ تاکید کی تھی ان کا کہنا تھا کہ موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی(رح) امام کے افکار کو فروغ دے رہا ہے امام نے خود حقیقی اسلام پر قربان کیا تھا لہذا ہمیں حقیقی اسلام اور اس کی صفات کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے ممکن ہے آج بہت سارے لوگ حقیقی اسلام کا مبلغ ہونے کا دعوایٰ کریں لیکن حقیقی اسلامی کے بارے میں امام خمینی کا کہنا تھا کہ حقیقی اسلام کی تعلیمات کے ذریعے اسلام اور نئی دنیا کے درمیان بہترین رابطہ برقرار کیا جا سکتا ہے۔
امام خمینی(رح) کے پوتے نے کہا اگر کسی کو ملک سے محبت ہے اور اگر کوئی اس انقلاب کی ترقی چاہتا ہے تو اسے قوم کو متحد کرنا ہوگا اور اگر کسی کا حق مارا جا رہا ہے تو سب کو ایک آواز ہو کر اس کا دفاع کرنا ہوگا۔
امام خمینی(رح) کے حرم کے متولی نے افغانستان کی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہمارے ہمسایے ملک افغانستان میں ایک خاص گروہ نے حکومت کو اپنے ہاتھوں میں لیا ہوا ہے عالمی سامراج کے خلاف طالبان کی مزاحمت سے ہمیں خوش نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہمیں ان کے دور میں فردی آزادی کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا جو کہ حقیقی اسلام کا جز ہے البتہ عالمی سامراج کے خلاف قیام کرنا اور ایک قوم کا مستقل ہونا اچھی بات ہے لیکن ایک دینی پہلو کو دوسرے دینی پہلو پر قربان کرنا بھی صحیح نہیں ہے۔