روضہ مبارک حضرت عباس(ع) قرآنی علوم و ثقافت کے فروغ کے لیے کوشاں ہے
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کربلا/روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کا قرآن انسٹی ٹیوٹ معاشرے کے تمام طبقات میں قرآنی علوم و ثقافت کے فروغ کے لیے کوشاں ہے اور اس مقصد کے لیے پورے عراق اور بعض دیگر ممالک میں انسٹی ٹیوٹ نے شاخیں کھول رکھی ہیں کہ جہاں پورا سال قرآنی علوم کی درس وتدریس اور دیگر پروگراموں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
اسی چیز کو محسوس کرتے ہوئے روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے ذیلی ادارے قرآن انسٹی ٹیوٹ اور مقام امام مہدی(ع) کے مشترکہ تعاون سے احکامِ تلاوت، درست قرأت اور مخارجِ حروف پر مشتمل ایک کورس شروع کیا گیا ہے جس میں روضہ مبارک کے دسیوں اہلکار شرکت کر رہے ہیں۔
اس کورس کی کلاسز مقام امام مہدی(عج) میں جاری ہیں کہ جہاں قرآن انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ استاد شیخ علی الرویعی کورس میں شامل افراد کو نظریاتی اور عملی طور پر تلاوت قرآن کے قواعد واحکام پڑھا رہے ہیں۔
روضہ امام رضا (ع) اور روضۂ امام حسین (ع) کے کتابخانوں کے مابین تعاون میں توسیع
آستان قدس رضوی کی لائبریری، میوزیم اورآرکائیو آرگنائزیشن کے سربراہ نے اس موقع پر کہا کہ عتبات عالیات اور تمام مقدس روضوں کے درمیان ایک مشترکہ تاریخی رابطہ ہے اور آستان قدس رضوی کے تمام ذمے داروں نے یہ عزم کررکھا ہے کہ وہ ان رشتوں کو مزید مستحکم کریں گے۔
حجت الاسلام سید جلال الدین حسینی نے بتایا کہ اس قسم کے تعاون کے ذریعے ،یقینا" ہم زائرین کی بھی علمی مذہبی ، مطالعاتی اور تحقیقاتی میدانوں میں بہتر طور پر خدمت کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔
امام حسین (ع) کے روضے کی لائبریری کے سربراہ نے بھی اس بات کی جانب توجہ دلائی کہ آستان قدس رضوی، سماجی، معیشتی، علمی اورمذہبی و ثقافتی میدانوں میں مختلف سطح پر جو خدمات انجام دے رہا ہے، وہ تمام مقدس روضوں کے خدمت گزاروں کے لئے نمونۂ عمل ہے۔
شیخ رائد حیدری نے یہ بھی کہا کہ صدام کے آمرانہ دور حکومت میں عراق کا پورا معاشرہ پچھڑے پن کا شکار تھا۔ نتیجتا" عتبات عالیات میں بھی ہر قسم کی معاشرتی مذہبی اور ثقافتی سرگرمیاں بند تھیں۔ آحر کارسن 2004 عیسوی سے روضۂ امام حسین (ع) میں کتابخانے اور دیگر مفید اقدامات کی بنیاد ڈال کر یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ جو کچھ ان برسوں میں ہم نے کھو دیا تھا ان کو حاصل کرکے زائرین کی بہتر طور پرخدمت کرسکیں۔
اس نشست میں اس بات پر بھی تاکید کی گئی کہ دونوں لائبریریوں کے درمیان تعلیماتی اور علمی اطلاعات کا تبادلہ قائم رہنا چاہئے۔