موجودہ بحرانی حالات میں نجات کا واحد راستہ رہبر معظم انقلاب کی پیروی، علامہ راجہ ناصر عباس

موجودہ بحرانی حالات میں نجات کا واحد راستہ رہبر معظم انقلاب کی پیروی، علامہ راجہ ناصر عباس

حالات حاضرہ کے حوالے سےبات کرتے ہوئے آپ نے بیان کیا کہ احادیث میں زمانے کی شناخت کی بہت تاکید کی گئی ہے

موجودہ بحرانی حالات میں نجات کا واحد راستہ رہبر معظم انقلاب کی پیروی، علامہ راجہ ناصر عباس

 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قم المقدسہ/ مـجلس وحـدت مسلــمین پاکستان شعبہ قم کے زیر اہتمام سے منعقدہ عظیم الشان کانفرنس"بدلتے عالمی حالات اور ہماری زمہ داری" کا باقاعدہ آغاز قاری شبیر حسین کریمی نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔اس کے بعد کانفرنس کے خطیب سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان جناب علامہ راجـہ ناصر عــباس جعفری نے دعائیہ کلمات کے بعد تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا اور علماء و طلاب کو نصحیت کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ قم المقدسہ میں گزارے ہوئے دن ہماری زندگی کا قیمتی سرمایہ ہیں، وقت تیزی سے گزرتا ہے آپ تعلیمی اور تربیتی کاموں کے علاوہ دوسری منفی سرگرمیوں کے قریب بھی نا جائے،کیونکہ منفی سرگرمیوں کی وجہ سے انسان کی توفیقات سلب ہو جاتی ہیں آپ کو اس نیت سے رہنا ہے کہ پڑھ کر واپس پاکستان جانا ہے اور وہاں خدمت کرنی ہے۔

حالات حاضرہ کے حوالے سےبات کرتے ہوئے آپ نے بیان کیا کہ احادیث میں زمانے کی شناخت کی بہت تاکید کی گئی ہے،حالات کا علم رکھنے والا شخص کبھی پریشان نہیں ہوتا۔ لوگوں کی تین قسمیں ہیں۔ بعض لوگ زمانے سے پیچھے رہ جاتے ہیں، بعض لوگ وقت کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں، لیکن وہ کہ لوگ جو حالات کا رخ موڑنے کی طاقت رکھتے ہیں وہ وقت سے آگے ہوتے ہیں ہمیں بھی وقت سے آگے ہونا چاہیے اگر ہم نے دشمن کا مقابلہ کرنا ہے۔

حالات حاضرہ کے ماہرین کہہ رہیں کہ طاقت کا سرچشمہ مغرب سے مشرق کی طرف تبدیل ہو رہا ہے امریکہ کی کوشش تھی کہ دنیا کو ایسا ایڈجسٹ کیا جائے کہ سب لوگ مغرب کے زیر اثر رہیں۔امریکہ کا منصوبہ مسلمان ممالک کو کمزور کرنا اور توڑنابھی ہے امریکہ کے لیے مشرق وسطی زیادہ مھم تھا اگر وہ اس کو کنٹرول کرنے اور توڑنے میں کامیاب ہو جاتا تو نقشہ ہی مختلف ہوجاناتھا، امریکہ نے داعش کی صورت میں ایک افریت بنائی، میلینز ڈالر خرچ کئے، لیکن رہبر معظم ولی فقیہ کی حکمت عملی کی وجہ سے وہ ناکام ہو گئے اور شکست کھا گئے۔ پاکستان میں بھی اگر کوئی نجات دے سکتا ہے تو وہ رہبر معظم ہیں اور ان کا نظریہ ہے باقی سب یا منافق ہیں ،دنیا پرست ہیں، یا کوتاہ بین ہیں۔

مشرق وسطی میں شکست کے بعد اب حملہ جنوبی ایشیا میں ہورہا ہے افغانستان اور پاکستان بہت اہم ہیں بالخصوص پاکستان چائنا کی ترقی کے لیے اور طاقت کی تبدیلی کے لیے پاکستان دروازے پہ ہے۔ ہم اگر امریکہ کے ساتھ دوستی نہ کرتے تو پاکستان دو ٹکڑے نہ ہوتا ایرانی سابقہ حکومت نے امریکہ کی طرف دیکھا،امریکہ نے معاہدے کیے دھوکہ دیا،بھٹو کی حکومت گرانے اور ضیاالحق کو لانا، اسی طرح نواز حکومت کو ختم کرنا اور مشرف کو لانا بھی امریکہ کا کام تھا یہ دونوں امریکہ کے سامنے ڈھیر ھوئے۔ امریکہ کی خاطر پاکستان کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ۔آج امریکہ نے مشرقی وسطی میں شکست کھائی ہے جس کا  سہرا بھی شہید سلیمانی پر جاتا ہے۔

افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہو آقاصاحب نے کہا کہ آج  امریکہ مشرق وسطی کا بدلہ جنوبی ایشیا سے لینا چاہتا ہے، بیس سال امریکہ افغانستان میں رہا اور افغانستان کو مضبوط نہیں ہونے دیا۔اس کے آنے کے بھی نقصانات تھے اور اب جانے کے بعد بھی نقصانات ہونگے۔

آج افغانستان میں طالبان لوگوں سے تین چیزیں مانگتےہیں۔بیعت، معیت یا رعیت اگر طالبان نے مکمل افغانستان پر حکومت کرنے کی کوشش کی تو وہاں خانہ جنگی شروع ہوجائے گی جس کے اثرات پاکستان پر پڑیں گے۔آج پاکستان کےحکمرانوں، علماء ، دانشور اور قابل اثر لوگوں کا امتحان ہے کہ وہ کیسے حالات کو کنٹرول کرتے ہیں۔ کیونکہ افغانستان کے حالات کی وجہ سے پہلے دو دفعہ پاکستان میں مارشل لاء لگایا گیا ہے، اس دفعہ احتیاط اور عاقلانہ پالیسی کی ضرورت ہے۔ابھی تک ایران اور پاکستان کا افغانستان کے حوالے سے موقف یکساں ہے۔دونوں ملک کہتے ہیں کہ تمام افغانیوں کو حکومت میں شراکت ملنی چاہیے۔ 

پاکستان کے حالات پر گفتگو کرتے ہوئے آپ نے کہا کہ امریکہ اور ان کے اتحادی چند مہینوں کے اندر پاکستان میں معاشی بحران پیدا کرسکتے ہیں۔ پٹرول اور ڈیزل کا بحران پاکستان میں آسکتا ہے۔اور کشمیر کے انتخابات بہت مہم،اسی طرح  اس سال کا محرم کا مہینہ بہت مہم ہے کہ جس میں تفرقہ پھیلانے کی کوششیں کریں گے،لسانی ،قومی، علاقائی فساد پیدا کرنے کی کوششیں کریں گے۔اگر پاکستانی قائدین نے امریکہ کی یاری نا چھوڑی،ہوش کے ناخن نا لیے تو بہت نقصان ہو سکتا ہے۔ لیکن اگر پاکستان رہبر معظم کی پالیسی پر چلتاہے تو ایران اس بحران کا خاتمہ کرسکتاہے ۔پاکستان پٹرول اور ڈیزل کے بحران سے ایران کی بدولت نکل سکتا ہے۔ ابھی تک جو ظاہری حالات چل رہے ہیں ان کے مطابق عمران خان کا فلسطین اور ایران کے حوالے سے موقف بہترین ہے۔ امریکہ کو ایبسلوٹلی ناٹ کہنا قابل تعریف ہے اس بات پر ہمیں اس کی حمایت کرنی چاہئے۔         

ای میل کریں