امام خمینی استعمار کے خلاف مزاحمت کا مظہر
شاہ نے تحریک کو کچلنے کا حکم جاری کیا ۔ سب سے پہلے 14 خرداد (۳جون) کی شام کو امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے بہت سے ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا اور پھر15 خرداد (4 جون) کی صبح ساڑھے تین بجے تہران سے آئے ہوئے سیکڑوں کمانڈوز نے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے گھر کا محاصرہ کرلیا اور جس وقت آپ نمازشب میں مشغول تھے آپ کوگرفتارکرلیا گیا ۔
خوفزدہ شاہی کمانڈوز انتہائی سراسیمگی کے عالم میں آپ کو قم سے تہران منتقل کرنے کے بعد آپ کو فوجی افسروں کی جیل میں بند کردیتے ہیں تاہم اسی دن شام کو قصر نامی جیل میں منتقل کردیا جاتا ہے ۔ 15 خرداد (4 جون) کی صبح ہی تہران سمیت مشہد، شیراز اور دیگر شہروں میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی گرفتاری کی خبر تیزی کے ساتھ پھیل گئی اور قم میں بھی یہی صورت حال پیدا ہوگئی ۔
18 فروردین 1343 کی شام کو کسی پیشگی اطلاع کے بغیر امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کو آزاد کردیا گیا اور قم میں ان کے گھر پہنچا دیا گیا ۔ عوام کو جیسے ہی حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی رہائی کی اطلاع ملی پورے شہر میں خوشی کی لہر دوڑگئی اور مدرسہ فیضہ سمیت قم شہر کے گوشہ وکنارمیں کئی دنوں تک جشن منایا گیا ۔
13 مہر 1343 کو امام خمینی (رح) اپنے بڑے بیٹے آیت اللہ الحاج آقا مصطفی خمینی کے ہمراہ ترکی سے عراق بھیج دئے گئے ۔ حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے نجف اشرف پہنچتے ہی ایران میں عوام اور اپنے انقلابی ساتھیوں کے نام خطوط اور بیانات ارسال کرکے انقلابیوں سے اپنے روابط کو برقرار رکھا اور انہیں ہر مناسبت پر پندرہ خرداد کی تحریک کے مقاصد کو آگے بڑھانے کی تلقین فرماتے حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے جلد وطنی کے برسوں میں تمام مصائب و مشکلات کے باوجود کبھی بھی اپنی جد وجہد سے ہاتھ نہیں کھینچا اور اپنی تقریروں اور پیغامات کے ذریعہ لوگوں کے دلوں میں کامیابی و فتح کی امید زندہ رکھی ۔