اسرائیل نے محمود عباس کی توہین کی
ایک اسرائیلی فوجی ماہر نے زور دے کر کہا کہ تل ابیب کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ کے تعاون کے باوجود ، حکومت کے اہلکار ان کے ساتھ توہین آمیز سلوک کر رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل حماس سے شکست کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہو گیا ہے اس لئے وہ فسلطین کے حکمران کے ساتھ اس طرح کا سلوک کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ اسرائیل حماس سے شرمناک شکست کو بھول نہیں پایا ہے اور وہ اس طرح کا سلوک کر کے اپنی شکست کا ازالہ کر رہا ہے جبکہ اسرائیل اس بات کو اچھی طرح جانتا ہے فلسطین کا مزاحمت گروہ حماس اس کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے اور اس وقت حماس ایک بڑی طاقت بن چکا ہے جس کا مقابلہ کرنا آسان نہیں ہے اسی لئے اسرائیل اپنے باشندوں کو فلسطینیوں پر ظالم کرنے سے نہیں روک رہا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایک اسرائیلی فوجی ماہر رون بن یشائی نے زور دے کر کہا کہ تل ابیب کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ کے تعاون کے باوجود ، حکومت کے اہلکار ان کے ساتھ توہین آمیز سلوک کر رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل حماس سے شکست کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہو گیا ہے اور وہ اس لئے وہ فسلطین کے حکمران کے ساتھ اس طرح کا سلوک کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ اسرائیل حماس سے شرمناک شکست کو بھول نہیں پایا ہے اور وہ اس طرح کا سلوک کر کے اپنی شکست کا ازالہ کر رہا ہے جبکہ اسرائیل اس بات کو اچھی طرح جانتا ہے فلسطین کا مزاحمت گروہ حماس اس کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے اور اس وقت حماس ایک بڑی طاقت بن چکا ہے جس کا مقابلہ کرنا آسان نہیں ہے اسی لئے اسرائیل اپنے باشندوں کو فلسطینیوں پر ظالم کرنے سے نہیں روک رہا۔
فارس نیوزنے صہیونیوں کے سینئر ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ رون بن یشائی نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ اس بحران سے اسرائیل کو جانی نقصان ہوا ہے کہا کہ حماس اور اسرائیل کی جنگ میں اسرائیل کو کافی جانی نقصان ہوا جس کے بعد وہ اس نے اس طرح فلسطینی اتھارٹی اور اس کے رہنما محمود عباس کی توہین کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ محمود عباس صرف لفظی طور پر مسلحانہ تحریک کے مخالف ہیں جب کہ عملی طور پر وہ اس تحریک کے ساتھ ہیں اس اسرائیلی فوجی ماہر نے مزید کہا کہ محمود عباس کی توہین ایسے وقت میں کی گئی جب کہ محمود عباس کچھ شرائط کے تحت اسرائیل کے ساتھ باہمی تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں جب کہ حماس خطے میں کسی بھی یہودی ریاست کی مکمل تردید کرتا ہے۔
بین یشئی نے یہ بھی کہا کہ صہیونی حکومت کی گذشتہ چند سالوں کے دوران فلسطینی عوام کے خلاف کی جانے والی پالیسیوں کی وجہ سے امریکی یہودی ان کے لئے اپنی حمایت منقطع کرچکے ہیں ، اور اس حکومت کے لئے امریکی حمایت کم ہوئی ہے۔