دیوان امام خمینی (رح)

سفر عشق

دیوان امام خمینی (رح)

سفر عشق

دیوان امام خمینی (رح)

 

شوق سے سوئے دلبر سفر چاہیے

بتکدہ ہی میں  سر سے گزر چاہیے

پیر کہتا ہے، ہے میکدے میں  شفا

اجنبی محفلوں  سے حذر چاہیے

جلوہ رخ ترا چاند سے کم نہیں

یعنی اعجاز شق القمر چاہیے

بہر عشاق وا ہے در میکدہ

اب تو امید فتح و ظفر چاہیے

دل کو مستی میں  گرد عوئے حکم ہے

پھر تو احساس خوف و خطر چاہیے

مژدہ ای دوست! رندی نے کھولا ہے خم

لب ہوں  اس خوان نعمت سے تر، چاہیے

سر بھی جائے تو آتشکدہ ڈھونڈ لو

ہو جفا بھی تو سینہ سپر چاہیے

خم سلامت کہ دیدار دلدار سے

رند عاشق بھی ہوبا خبر چاہیے

جلوہ یار ہر کوچہ و در میں  ہے

سوئے ہر کوچہ و در سفر چاہیے

ای میل کریں