حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا عالم تشیع کی نہایت گرانقدر اور والا مقام خاتون ہیں
تاریخ گواہ ہے کہ ائمہ اطھار علیھم السلام حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا کا اپنے مقام و منزلت کی خاطر بہت احترام کیا کرتے تھے اور جب کہیں انہیں اطلاع ملتی کہ ان کے اصحاب میں سے کسی نے اپنی بیٹی کا نام فاطمہ رکھا ہے تو اس کے بارے میں مزید محبت کی تاکید کیا کرتے تھے۔ لہذا اگر ائمہ علیھم السلام کی اولاد پر ہم سرسری نگاہ ڈالیں تو ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ تمام ائمہ علیھم السلام نے اپنی بچیوں کے نام فاطمہ رکھے ہیں اور ائمہ اطہار علیہم السلام کی سیرت سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک فاطمہ نام کتنا پسندیدہ تھا۔ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا عالم تشیع کی نہایت گرانقدر اور والا مقام خاتون ہیں جن کا علمی مقام بھی بہت اونچا ہے۔
اگر علمائے کرام کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو تمام علماء نے ہر زمانے میں اس عظیم الشان خاتون کا احترام کیا ہے اور سب ان کی عظمت کے قائل ہیں، تمام بزرگ علماء کے نزدیک ان کی زیارت دونوں جہانوں کی خوشی اور مسرت کا ذریعہ سمجھی جاتی ہے۔ ان معززین اور بزرگان میں بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رہ) بھی تھے۔ امام خمینی (رہ) شہر قم کی عظمت کے بارے میں فرماتے ہیں: شہر قم اہل تشیع کا مرکز ہے اور اس شہر سے شیعیت پوری دنیا میں پھیلی ہے، علم بھی شہر قم سے ہی دوسرے علاقوں میں پھیلا ہے۔ شہر قم بہت سی برکتوں کا مرکز ہے، شہر قم علم و تقوی کا مرکز ہے، قم بہادری اور شجاعت کا مرکز ہے۔ قم ایسا شہر ہے جہاں ایمان، علم اور تقوی پرورش پاتے ہیں، قم کے بہت سے علماء ایسے ہیں جو دنیا میں اپنی مثال آپ تھے۔ میں شہر قم کو اچھی طرح سے پہچانتا ہوں، میں نے قم میں پرورش پائی ہے اور یہ شہر میرے لئے باعث افتخار ہے۔ امام خمینی (رہ) کے ان جملوں سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ امام کے نزدیک اس شہر کی عظمت اور اہمیت اس وجہ سے ہے کہ اس میں حضرت فاطمہ معصومہ مدفون ہیں۔ انقلاب کے عظیم الشان رہبر حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای اس سلسلے میں فرماتے ہیں: یہ شہر ایک ہزار دوسو سال یا اس سے بھی زیادہ عرصے سے ہمیشہ سے ہی اہل بیت (ع) سے وابستہ شہر کے طور پر جانا جاتا رہا ہے جو خصوصیت اس شہر کو حاصل ہے اس طرح کی خصوصیت کسی دوسرے شہر کو حاصل نہیں ہے۔