امریکہ یمن میں جنگ چاہتا ہے،امن نہیں
یمنی سپریم پولیٹیکل کونسل کے ایک ممبر نے کہا کہ یمن میں امریکہ ترجیح جنگ ہے لیکن وہ دنیا کو دیکھا رہا ہے کہ وہ امن طلب ہے ان کا کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ یمن میں اسی طرح جنگ جاری رہے جب کہ وہ پوری دنیا کے سامنے یہ بات ظاہر کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ ہم یمن میں امن اور صلح چاہتے ہیں جب کہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے انہوں نے کہا کہ امریکا امن اور صلح کے نام یمن پر پابندیاں عائد کر رہا ہے جب کہ اس ملک میں ہونے والی جنگ کا اصلی سبب امریکا ہی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس نیوز کی رپورٹ کے مطابق یمنی سپریم پولیٹیکل کونسل کے ایک ممبر محمد علی الحوثی نے کہا کہ یمن میں امریکہ ترجیح جنگ ہے لیکن وہ دنیا کو دیکھا رہا ہے کہ وہ امن طلب ہے ان کا کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ یمن میں اسی طرح جنگ جاری رہے جب کہ وہ پوری دنیا کے سامنے یہ بات ظاہر کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ ہم یمن میں امن اور صلح چاہتے ہیں جب کہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے انہوں نے کہا کہ امریکا امن اور صلح کے نام یمن پر پابندیاں عائد کر رہا ہے جب کہ اس ملک میں ہونے والی جنگ کا اصلی سبب امریکا ہی ہے۔
یمنی عہدہ دار نے کہا کہ مرکزی بینک اور کارخانوں پر حملہ کرنے کے بعد نجی شعبے کو نشانہ بنانا اور پابندی کے ذریعے یمنی عوام کو بھوکا رکھنا جنگی جرم ہے انہوں نے کہا کہ امریکا یمن کے اقتصاد کو نابود کرنا چاہتا ہے اور اس کا ہدف یہ ہے کہ یمن کی معاشی حالت اس سے بد تر ہوجائے۔
یاد رہے کہ جمعرات کی شام امریکہ کے وزیر خزانہ نے یمن انصاراللہ کی مالی مدد کے بہانے کچھ اہم شخصیات اور کارخانوں پر پابندیاں کی ہیں اور اس کے علاوہ کچھ اہم اداروں کو بھی اس نئی فہرست میں شامل کیا ہے جب کہ دوسری طرف امریکہ اس بات کا اعلان کر رہا ہے کہ امریکا یمن میں انسانی حقوق کی پیروی کرتے ہوئے یمنی عوام کی مالی مدد کرنا چاہتا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا بین الاقوامی سطح پر اپنی ساکھ بچانے کے لئے اس طرح کا بیان دے رہا ہے جب کہ حقیقیت میں وہ یمن میں اقتصادی پابندیاں عائد کر کے یمن کی معاشی صورتحال کو خراب کر رہا ہے۔