امام خمینی(رح)

دنیا میں پہلی بار کس نے عیاں کیا کہ اسرائیل جعلی اور غاصب ریاست پے

روز مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے اور گھروں سے باہر نکلنے کا حکم صادر فرمایا۔

دنیا میں پہلی بار کس نے عیاں کیا کہ اسرائیل جعلی اور غاصب ریاست پے

یہ امام خمینی ہی کی شخصیت تھی کہ جس نے دنیا پر واضح طور عیاں کیا کہ اسرائیل ایک غاصب اور جعلی ریاست ہے ، اس کام کے لئے امام خمینی نے اپنے خطابات اور فرامین میں بھرپور انداز سے پیغامات دئیے حتیٰ دنیا کے دیگر ممالک کے رہنماؤں کے لکھے جانے والے خطوط اور خط و کتابت میں بھی امام خمینی کی طرف سے مسئلہ فلسطین کے لئے ہمیشہ بے حد اسرار پایا جاتا تھا۔آپ نے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو یوم القدس قرار دیا،اور پوری دنیا میں اس روز مظلوم فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے اور گھروں سے باہر نکلنے کا حکم صادر فرمایا۔

یوم القدس کے بارے میں امام خمینی کا کہنا تھا کہ یہ ایسا دن نہیں کہ جو فقط قدس کے ساتھ مخصوص ہو، بلکہ مستکبرین کے ساتھ مستضعفین کے مقابلے کا دن ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ منافقین اور وہ لوگ جن کی پس پردہ بڑی طاقتوں کے ساتھ آشنائی اور اسرائیل کے ساتھ دوستی ہے، وہ یوم القدس سے لاتعلق رہتے ہیں یا قوموں کو مظاہرہ نہیں کرنے دیتے۔

امام خمینی نے مسئلہ فلسطین سے متعلق مسلمان اور عرب حکومتوں اور دنیا کی طرف سے سست روی کو درک کرتے ہوئے مسلمان اقوام کو جھنجھوڑنے کا کام کیا اور مسئلہ فلسطین کی حمایت اور پشتبانی کے لئے اپنی گفتگو میں اس طرح اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ،’’ہم جب تک رسول اللہ (ص) کے اسلام کو نہ اپنالیں، ہماری مشکلات، اپنی جگہ پر باقی رہیں گی۔ نہ مسئلہ فلسطین کو حل کر پائیں گے اور نہ ہی مسئلہ افغانستان اور دوسرے مسائل کو لوگوں کو اوائل اسلام کی طرف پلٹ جانا چاہیے، اگر حکومتیں بھی ان کے ساتھ پلٹ گئیں تو کوئی مشکل نہیں رہے گی۔ لیکن اگر حکومتیں نہ پلٹیں تو عوام کو چاہیے کہ اپنا حساب حکومتوں سے الگ کرلیں اور حکومتوں کے ساتھ وہی سلوک کریں جو ملت ایران نے اپنی حکومت کے ساتھ کیا ہے تاکہ مشکلات دور ہوجائیں‘‘۔

امام خمینی نے ہمیشہ مسلمان اقوام کے اتحاد و یکجہتی کو فلسطین کی آزادی اور قبلہ اول کی بازیابی کا اہم ترین راز اور منبع قرار دیا اور یہی کہا کہ فلسطین کی نجات اور صیہونزم کے توسیع پسندانہ عزائم کے آگے بند باندھنے کا واحد راستہ مسلمانوں کی اسلام کی طرف بازگشت اور ان کا آپس میں اتحاد ہے اور انہوں نے اس چیز پر زور دینے کے ساتھ ساتھ فرمایا ہے کہ ’’اسرائیل کا اصلی مقصد اسلام کو نابود کرنا ہے‘‘ ہمیشہ اس چیز کی بھی تاکید کی ہے کہ ہر طرح کے اختلافات منجملہ مذہبی اختلافات کو ختم کردیا جائے۔

ای میل کریں