شب قدر، خداوند متعال کے امت پیغمبر اکرم (ص) پر لطف و کرم کی انتہا ہے، حجۃ الاسلام والمسلمین بابائی
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک روایت میں شب قدر کو خدا کے لطف و کرم کی انتہا کر دیا ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین بابائی نے شہر اصفہان میں حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار سے گفتگو میں شب قدر کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا: شب قدر وہ رات ہے کہ جس میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قرآن کریم نازل ہوا اور اس رات میں عبادت کی فضیلت دوسری تمام راتوں سے بہت زیادہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا :اس رات میں انسان کے ایک سال کے مقدرات معین ہوتے ہیں۔ اس رات کے بافضیلت اعمال میں سے ایک اس رات کا احیاء ہے۔ پس ضروری ہے کہ انسان اس رات کو اپنے تمام برے اعمال سے توبہ کرے کیونکہ یہ رات توبہ و استغفار کے قبول ہونے کی رات ہے۔
انہوں نے کہا: اس رات کی فضیلت میں قرآن کریم کی آیات نازل ہوئی ہیں۔ قرآن کریم میں اس رات کی فضیلت میں ایک جگہ ارشاد خداوندی ہے کہ "انّا انزلناه فی لیلة القدر" یعنی "ہم نے قرآن مجید کو شب قدر میں نازل کیا"۔
شب قدر رحمتوں کے نزول اور گناہوں کی مغفرت کی رات ہے، علامہ ساجد نقوی
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 23رمضان المبارک شب قدرکے موقع پر کہا کہ شب قدر یا لیلة القدر مسلمانوں کے درمیان سال کی سب سے زیادہ فضیلت رکھنے والی رات ہے۔ قرآن کریم میں مکمل ایک سورہ ”شب قدر“ کے بارے میں نازل ہوئی خدا وند کریم خود سورہ قدر کے اندر فرماتا ہے کہ ”وما ادرک مالیلة القدر“ تمہیں کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے۔ اس کے بعد فورا بغیر فاصلہ کے اسی رات کی عظمت و بزرگی بارے ارشاد خدا وند ی ہے۔” لیلة القدر خیر من الف شہر“ شب قدر ہزار ماہ سے بہتر ہے۔ نبی کریم کاارشاد ہے کہ اللہ نے دنوں میں سے جمعہ کو مہینوں میں سے ماہ رمضان کو اور راتوں میں سے شب قدر کو اپنے لیے اختیار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شب قدر ماہ رمضان میں عبادتوں کی معراج والی رات ہے۔ اسی رات قرآن کریم قلب نبی کریم پر نازل ہوا۔ انسان کی زندگی بارے فیصلہ جات کا یقین اسی رات کیا جاتا ہے۔ امام صادق ؑ نے فرمایا سال کی ابتدا شب قدر سے ہے۔ اسی رات اس سال کے آغاز سے آئندہ سال کے آغا ز تک کے انجام ہونے والے کام لکھے جاتے ہیں۔ اسی رات کے اہم اعمال میں سے ایک عمل شب داری ہے۔ امام کاظم ؑ نے فرمایا” من اغتسل لیلة القدر واحیاھا الی طلو ع فجر خرج من ذنوبہ“ جو شب قدر غسل کرے اور طلو صبح تک بیدار رہے اور مشغول عبادت رہے وہ اپنے گناہوں سے پاک ہو جائے گا۔
علامہ ساجد نقوی نے بیان کیا کہ اس پرُ برکت رات میں قرآن مجید انسانیت کی ہدایت کیلئے نازل ہوا۔ فرشتگانِ الہی فوج در فوج زمین پر نازل ہوتے ہیں۔ روزہ دار کو چاہیئے کہ اس بابرکت رات سے استفادہ کے لیے انتہائی سعی و کوشش کرے تاکہ اس رات کی برکات سے فیض یاب ہوسکے۔ اس رات سے صحیح استفادہ کیلئے ہمیںاہلبیت ؑ سے منقول عظیم دعاﺅں کے مجموعوں سے استفادہ کرنا چاہیئے۔ دعا اپنے مالک سے التجااور گناہوں کیلئے بخشش کیلئے بہترین ذریعہ ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے ہفتہ نزول قرآن( 23 تا 29 رمضان المبارک) کے موقع پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ نزول قرآن کے بارے میں معلومات ،تلاوت کلام پاک کی فضیلت ، قرآن شناسی قرآن فہمی کی اہمیت ،قرآن کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا، قرآنی حکام کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنے اور معاشرے میں رائج کرنا اور اس کی ضرورت ہے اور ہر سال ان نکات کی روشنی میں درج ذیل موضوعات 23رمضان کوجشن نزول قرآن ،24رمضان کو ثقافت قرآن ، 25رمضان کو قرآن اور اہلبیت ؑ،26رمضان کو قرآن اور خواتین ، 27رمضان کویوم پاکسان ،28رمضان کو یوم جہاد شہادت اور 29رمضان کو وحدت اُمت اور حکومت قرآن پرکام کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ کتاب الہی ہر دور کے انسانوں اور بالخصوص مسلمانوں کے مسائل کی گتھیاں سلجھانے کے تمام تر نسخے اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں ۔جونہی ہم نے کلام خدا کی جانب خضوع و خشوع کے ساتھ رغبت کی اور اس کے مفاہیم و معانی کو اپنے قلب و روح میں جگہ دی تو تمام تر مصائب و مشکلات کا خاتمہ ہوجائے گا۔
قائد ملت جعفریہ نے کہا کہ بارگاہ خداوندی میں اپنے گناہوں کی بخشش اور کلام خداوندی کے ساتھ اپنا تمسک کرکے دعا و مناجات کے ذریعے اپنی کوتاہیوں کے ازالے کا رمضان المبارک سے بہتر اور کوئی موقع نہیں ایسے مبارک مہینے جس میں کتاب خدا کا نزول ہوا اور جس میں شب قدرجیسی عظیم شب ہے ، ہم اس ماہ میں اپنے نفس کا محاسبہ کرکے دنیا اور آخرت دونوں میں سرخرو ہوسکتے ہیں۔آج بھی اگرامت مسلمہ اپنی زبوں حالی کے خاتمے او راپنی روحانی فکر کو جلا بخشنے کے لئے قرآن مجید کی طرف حقیقی معنوں میں رجوع کرے تو کوئی وجہ نہیں کہ اس کے تمام مسائل و مشکلات کا خاتمہ نہ ہوسکے۔قرآن ایک حقیت واقع ہے جو تمام حقائق سے مافوق ہے۔