امام علی علیہ السلام جیسی شخصیت تلاش کرنا نا ممکن ہے:امام خمینی(رح)
امت مسلمہ کے امام کی شخصیت ایسی ہے کہ اسلام میں، اسلام سے پہلے اور اس کے بعد کسی کو بھی ان کی مانند تلاش کرنا ناممکن ہے۔ وہ ایسی شخصیت ہیں جن کے اندر متضاد صفات پائی جاتی ہیں، اور یہ علی علیہ السلام کا ہی وجود ہے جو متضاد صفات کا مالک ہے، جو شخص جنگجو ہوتا ہے وہ اہل عبادت نہیں ہوتا، جو طاقت کے بل بوتے پر زندگی بسر کرتا ہے وہ زاہد و پرہیزگار نہیں ہو سکتا، جو ہمیشہ تلوار چلاتا ہو اور منحرف افراد کو سیدھے راستے پر لگاتا ہو وہ لوگوں پر مہربان نہیں ہو سکتا لیکن حضرت امیر المومنین علیہ السلام اس ذات کا نام ہے جس میں متضاد صفات پائی جاتی تھیں۔
بانی انقلاب امام خمینی رحمہ اللہ حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت کے بارے میں فرماتے ہیں امت مسلمہ کے امام کی شخصیت ایسی ہے کہ اسلام میں، اسلام سے پہلے اور اس کے بعد کسی کو بھی ان کی مانند تلاش کرنا ناممکن ہے۔ وہ ایسی شخصیت ہیں جن کے اندر متضاد صفات پائی جاتی ہیں، اور یہ علی علیہ السلام کا ہی وجود ہے جو متضاد صفات کا مالک ہے، جو شخص جنگجو ہوتا ہے وہ اہل عبادت نہیں ہوتا، جو طاقت کے بل بوتے پر زندگی بسر کرتا ہے وہ زاہد و پرہیزگار نہیں ہو سکتا، جو ہمیشہ تلوار چلاتا ہو اور منحرف افراد کو سیدھے راستے پر لگاتا ہو وہ لوگوں پر مہربان نہیں ہو سکتا لیکن حضرت امیر المومنین علیہ السلام اس ذات کا نام ہے جس میں متضاد صفات پائی جاتی تھیں۔
اسلامی تحریک کے رہنما فرمایا کہ وہ دنوں کو روزے رکھتے تھے اور راتوں کو عبادت میں مصروف رہتے تھے اور تاریخ نے یہ بھی لکھا ہے کہ وہ ایک رات میں ہزار رکعت نماز بھی پڑھا کرتے تھے لیکن اس کے باوجود کھانے میں جَو کی روٹی اور نمک کا استعمال کرتے تھے اور اسی جو کی روٹی اور نمک کے باوجود ان کی جسمانی طاقت اتنی تھی کہ انہوں نے باب خیبر کو اکھاڑ کر دور پھینک دیا جس کے بارے میں تاریخ نے لکھا ہے کہ چالیس افراد مل کر بھی اسے ہلا بھی نہیں سکتے تھے۔ ان کا تلوار چلانے کا انداز یہ تھا کہ جس کے اوپر وہ تلوار چلتی تھی اس کے دو ٹکڑے کر دیتی تھی۔ میرے خیال کے مطابق اگر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس واحد ہستی کے علاوہ کسی دوسرے کی تربیت نہ کی ہوتی تو ان کے لئے یہی کافی ہوتا۔