فرشتے امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے پاوں تلے اپنے پر بچھاتے تھے:امام خمینی(رہ)
فرشتے امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے پاوں تلے اپنے پر بچھاتے تھے کیوں کہ یہ وہ شخصیت ہے جس نے ہمیشہ اسلام کی مدد کی ہے اس شخصیت نے اسلام کی عظمت کو بڑھایا ان کے توط سے پوری دنیا میں اسلام پھیلا ہے اور اس نے پوری دنیا میں شہرت حاصل کی ہے امام علی علیہ السلام کے سامنے فرشے ان کی شخصیت اور کردار کی وجہ سے خضوع اور خشوع کا اظہار کرتے تھے اور نہ صرف فرشتے بلکہ مولای متقیان کے دشمن بھی ان کا احترام کرتے تھے ہر چیز کا سایہ ہے لیکن سایہ حقیقت میں کچھ نہیں ہوتا سایہ کی ہر چیز اس کے اصلی وجود کی وجہ سے ہوتی ہے اور اللہ کا سایہ وہ شخص ہے جس کا ہر عمل اللہ کے حکم مطابق ہو اس کے اپنے سایہ کا کچھ نہ ہو اس اعتبار سے دیکھا جائے تو امام علی علیہ السلام اللہ کا سایہ تھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی اللہ کا سایہ تھے ان کا کوئی بھی عمل اپنی مرضی سے نہیں ہوتا بلکہ یہ وہ شخصیات ہیں جن کے ہر عمل میں اللہ کی مرضی شامل تھی امام علی علیہ السلام ایک معجزہ تھے کوئی بھی ان کی طرح ہوسکتا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی (رح) امام علی کی عظمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ فرشتے امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے پاوں تلے اپنے پر بچھاتے تھے کیوں کہ یہ وہ شخصیت ہے جس نے ہمیشہ اسلام کی مدد کی ہے اس شخصیت نے اسلام کی عظمت کو بڑھایا ان کے توط سے پوری دنیا میں اسلام پھیلا ہے اور اس نے پوری دنیا میں شہرت حاصل کی ہے امام علی علیہ السلام کے سامنے فرشے ان کی شخصیت اور کردار کی وجہ سے خضوع اور خشوع کا اظہار کرتے تھے اور نہ صرف فرشتے بلکہ مولای متقیان کے دشمن بھی ان کا احترام کرتے تھے ہر چیز کا سایہ ہے لیکن سایہ حقیقت میں کچھ نہیں ہوتا سایہ کی ہر چیز اس کے اصلی وجود کی وجہ سے ہوتی ہے اور اللہ کا سایہ وہ شخص ہے جس کا ہر عمل اللہ کے حکم مطابق ہو اس کے اپنے سایہ کا کچھ نہ ہو اس اعتبار سے دیکھا جائے تو امام علی علیہ السلام اللہ کا سایہ تھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی اللہ کا سایہ تھے ان کا کوئی بھی عمل اپنی مرضی سے نہیں ہوتا بلکہ یہ وہ شخصیات ہیں جن کے ہر عمل میں اللہ کی مرضی شامل تھی امام علی علیہ السلام ایک معجزہ تھے کوئی بھی ان کی طرح ہوسکتا۔
اسلامی تحریک کے رہنما نے عالم اسلام کے لئے امام علی علیہ السلام کی خدمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عالم بشریت کے استاد اور رہبر تھے اور ان کے بعد امام علی علیہ السلام تمام انسانوں کے استاد اور رہنما تھے کیوں کہ امام علی علیہ السلام نے خود کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وجود میں ضم کیا ہوا تھا۔