امام خمینی(رح)

اسلام کسی ایک قوم کے لئے نہیں ہے:امام خمینی (رح)

ہم نے اس چھوٹے سے عرصے میں لوگوں کے ساتھ جو روابط قائم کئے ہیں اس دوران ملک کے مختلف طبقے اور مختلف قومیں ہم سے ملنے آئی ہیں ہر جگہ سے آنے والے مہمان یہی بتا رہے تھے کہ ہم پر سب سے زیادہ ظلم ہوا ہے کہ بختیاری آتے تھے وہ یہی کہتے تھے کہ بختیار والوں کے ساتھ زیادہ ظلم ہوا ہے

اسلام کسی ایک قوم کے لئے نہیں ہے:امام خمینی (رح)

ہم نے اس چھوٹے سے عرصے میں لوگوں کے ساتھ جو روابط قائم کئے ہیں اس دوران ملک کے مختلف طبقے اور مختلف قومیں ہم سے ملنے آئی ہیں ہر جگہ سے آنے والے مہمان یہی بتا رہے تھے کہ ہم پر سب سے زیادہ ظلم ہوا ہے کہ بختیاری آتے تھے وہ یہی کہتے تھے کہ بختیار والوں کے ساتھ زیادہ ظلم ہوا ہے کسی دوسری جگہ سے کوئی آتا تھا وہ یہی کہتا تھا کہ ہمارے ساتھ زیادہ نا انصافی ہوئی ہے یعنی سب یہی کہہ رہے تھے کہ ہمارے علاقے سے بدتر حالات کہیں نہیں ہیں اور یہ بیانات اس لئے تھے کہ کیوں کہ ہو کوئی اپنے علاقے کو دیکھ رہا تھا جب کہ پورے ملک کے حالات ایسے ہی تھے اور کسی کو سکون نہیں تھا سب مشکلات کا شکار تھے ملک کا کونہ کونہ شاہ کے مظالم کا شکار تھا تہران کے حالات دیکھ کر پورے ملک کے حالات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے تہران ایران کا مرکز ہے اور وہاں پر ہر کوئی آتا ہے بیرون ملک سے آنے والے مہمان بھی اس کو دیکھ رہے تھے لیکن وہاں کی حالت یہ تھی کہ لوگوں کے پاس رہنے کے لئے گھر نہیں تھا کھانے کے لئے کچھ نہیں تھا اور اس کے باجود ان کی عزت کے ساتھ کھیلا جا رہا تھا۔

امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی انقلاب کے بانی حضرت امام خمینی (رح) نے 1 اردیبھشت 1358 ہجری شمسی کو قم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے اس چھوٹے سے عرصے میں لوگوں کے ساتھ جو روابط قائم کئے ہیں اس دوران ملک کے مختلف طبقے اور مختلف قومیں ہم سے ملنے آئی ہیں ہر جگہ سے آنے والے مہمان یہی بتا رہے تھے کہ ہم پر سب سے زیادہ ظلم ہوا ہے کہ بختیاری آتے تھے وہ یہی کہتے تھے کہ بختیار والوں کے ساتھ زیادہ ظلم ہوا ہے کسی دوسری جگہ سے کوئی آتا تھا وہ یہی کہتا تھا کہ ہمارے ساتھ زیادہ نا انصافی ہوئی ہے یعنی سب یہی کہہ رہے تھے کہ ہمارے علاقے سے بدتر حالات کہیں نہیں ہیں اور یہ بیانات اس لئے تھے کہ کیوں کہ ہو کوئی اپنے علاقے کو دیکھ رہا تھا جب کہ پورے ملک کے حالات ایسے ہی تھے اور کسی کو سکون نہیں تھا سب مشکلات کا شکار تھے ملک کا کونہ کونہ شاہ کے مظالم کا شکار تھا تہران کے حالات دیکھ کر پورے ملک کے حالات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے تہران ایران کا مرکز ہے اور وہاں پر ہر کوئی آتا ہے بیرون ملک سے آنے والے مہمان بھی اس کو دیکھ رہے تھے لیکن وہاں کی حالت یہ تھی کہ لوگوں کے پاس رہنے کے لئے گھر نہیں تھا کھانے کے لئے کچھ نہیں تھا اور اس کے باجود ان کی عزت کے ساتھ کھیلا جا رہا تھا۔

رہبر کبیر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قم میں شاہ نے عورتوں کو زبردستی گھروں سے نکال کر جشن پردہ اتارنے کا جشن منانے پر مجبور کیا اور جب کے ہماری قوم کے جوانوں کو قیدخانوں میں بند کر دیا حالانکہ شاہ نے اس پورے ملک کو ہی ہماری قوم کے لئے جیل بنا رکھا ہے ہماری قوم نے اس جیل اور قید خانے سے رہائی کے لئے آواز بلند کی ہے کیوں کہ ایران کے مسلمان اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اسلام کسی ایک قوم اور قبیلے کے لئے نہیں ہے بلکہ اسلام سب کے لئے اسلام سب کی ہدایت اور کامیابی چاہتا ہے۔

ای میل کریں