یمن نے امریکی نمائندے کو منہ توڑ جواب دیا
یمن کی قومی نجات حکومت نے اقوام متحدہ میں امریکی نمائندے کے بیان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی اتحاد کے حملہ آوروں کے طرفدار امن چاہتے ہیں یمن نے کسی قسم کے بھی صلح اور امن کو سعودی اتحاد کے حملات کے بند ہونے سے مشروط کیا یمن نے ایک مرتبہ پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ جب تک یمن کا محاصرہ ختم نہیں ہوگا اس وقت تک کسی قسم کا کوئی امن برقرار نہیں ہو سکتا اور جب تک ہم محاصرہ ختم نہیں ہوگا اس وقت تک ہم امن کا کوئی مطالبہ نہیں کریں گے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کی رات انصاراللہ کے ترجمان اور حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ محمد عبدالسلام نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا سعودی اتحاد کے حملہ آوروں کے طرفدار امن چاہتے ہیں یمن نے کسی قسم کے بھی صلح اور امن کو سعودی اتحاد کے حملات کے بند ہونے سے مشروط کیا یمن نے ایک مرتبہ پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ جب تک یمن کا محاصرہ ختم نہیں ہوگا اس وقت تک کسی قسم کا کوئی امن برقرار نہیں ہو سکتا اور جب تک ہم محاصرہ ختم نہیں ہوگا اس وقت تک ہم امن کا کوئی مطالبہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے لکھا کہ سچائی تو یہ ہے کہ ہم نے ابھی تک حملوں کے خاتمے میں کوئی سنجیدگی نہیں دیکھی ہے اور اس سلسلے میں کچھ بین الاقوامی جماعتوں کی طرف سے کی جانے والی دعوتیں لیکن ان کی ان دعوتوں سے ایسا لگتا ہے کہ یہ بین الاقوامی طاقتیں صرف یمن کو ہی دبانا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ امن یا تو سب کے لئے ہے یا کسی کے لئے نہیں ہوگا۔
گذشتہ روز عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد ابوالغیث نے ریاض میں سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات کی اور اس بحران کے لئے یمنی حکومت کو مورد الزام قرار دیا ہے انہوں نے سعودی اتحاد کے ہم صدا ہو کر یمن سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
ایسا لگتا ہے کہ عبدالسلام نے اقوام متحدہ میں امریکی نمائندے کے ریمارکس پر آج رات اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ کل یمن کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تھامس گرین فیلڈ نے یمنی بحران میں سعودی عرب کے کردار کا ذکر کیے یا تنقید کیے بغیر اس صورتحال کا ذمہ دار انصاراللہ یمن کو قرار دیا اور کہا کہ اس تحریک کے اقدامات سے یہ ظاہر نہیں ہوتا ہے کہ وہ اس تنازعہ کے خاتمے کے خواہاں ہیں۔