مجھے بہت پہلے سے اسلامی انقلاب کی کامیانی کا یقین تھا:امام خمینی(رح)
جب میں پیرس تھا تو اس دور کے اواخر میں میں نے ایک ایسی چیز دیکھی جس سے مجھے اس تحریک کی پیشرفت پر بہت خوشی ہوئی اور یہ بات میں نے پیرس میں کئی مرتبہ وہاں پر آنے والے افراد سے کہی ہے اور وہ بات یہ تھی کہ پوری دنیا میں رونما ہونے والے انقلابوں میں ایسا نہیں ہوا یا اگر ہوا بھی تو بہت کم ہوا ہے کہ جو بات ملک کے مرکزی جگہ سے کی جاتی تھی وہی بات پورے ملک میں دہرائی جاتی تھی یا جو بات ملک کے محققین اور مفکرین کہتے تھے وہی بات بازاروں اور گلیوں میں رہنے والے بھی کہتے تھے اس وقت ایران سے آنے والے افراد مجھے بتاتے تھے کہ ایرانی عوام کا مطالبہ ایک ہی ہے اور سب ایک ہی بات کی مانگ کر رہے ہیں چھوٹے سے چھوٹے گاوں میں بھی لوگ شاہ کے خلاف احتجاج کر رہے تھے اسکولوں کے طلباء اور اساتید کی ایک ہی اواز تھی اس سے مجھے احساس ہوا کہ اس تحریک کو غیبی مدد مل رہی ہے اور کوئی ہے جو غیب سے اس کی مدد کرر ہا ہے۔
امام خمینی پورٹل کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی (رہ) نے قم میں 17 فروردین 1358ہجری شمسی کو طلباء سے ہونے والی ملاقات کے دوران فرمایا کہ جب میں پیرس تھا تو اس دور کے اواخر میں میں نے ایک ایسی چیز دیکھی جس سے مجھے اس تحریک کی پیشرفت پر بہت خوشی ہوئی اور یہ بات میں نے پیرس میں کئی مرتبہ وہاں پر آنے والے افراد سے کہی ہے اور وہ بات یہ تھی کہ پوری دنیا میں رونما ہونے والے انقلابوں میں ایسا نہیں ہوا یا اگر ہوا بھی تو بہت کم ہوا ہے کہ جو بات ملک کے مرکزی جگہ سے کی جاتی تھی وہی بات پورے ملک میں دہرائی جاتی تھی یا جو بات ملک کے محققین اور مفکرین کہتے تھے وہی بات بازاروں اور گلیوں میں رہنے والے بھی کہتے تھے اس وقت ایران سے آنے والے افراد مجھے بتاتے تھے کہ ایرانی عوام کا مطالبہ ایک ہی ہے اور سب ایک ہی بات کی مانگ کر رہے ہیں چھوٹے سے چھوٹے گاوں میں بھی لوگ شاہ کے خلاف احتجاج کر رہے تھے اسکولوں کے طلباء اور اساتید کی ایک ہی اواز تھی اس سے مجھے احساس ہوا کہ اس تحریک کو غیبی مدد مل رہی ہے اور کوئی ہے جو غیب سے اس کی مدد کرر ہا ہے۔
اسلامی تحریک رہنما نے فرمایا کہ پیرس سے ہی مجھے اس بات کا یقین ہو گیا تھا کہ ہماری اس تحریک کو ضرور کامیابی ملے گی اور ہم اس میں مقصد میں کامیاب ہوں گے لیکن وہیں نوفل شاٹو میں کچھ لوگ میرے پاس آتے تھے اور مجھے ایران واپس آنے سے منع کرتے تھے اور واپسی کے بارے صبر اور تدبیر سے کام لینے کی تاکید کرتے تھے لیکن مجھے معلوم تھا کہ یہ ہمیں وہیں روک کر اپنے اہداف کو حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ہمیں وہیں روک کر حالات کو پھر خراب کرنا چاہتے تھے۔