بحرین کا اسرائیل کے حق میں انوکھا کارنامہ

بحرین کا اسرائیل کے حق میں انوکھا کارنامہ

بحرین کی حکومت کے نمائندے نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں پیش کی جانے والی قرار داد کے حق میں ووٹ دینے سے انکار کر دیا جب کے یورپ کے کئی ممالک نے اسرائیل کی مذمت میں ووٹ دیا ہے

بحرین کا اسرائیل کے حق میں انوکھا کارنامہ

بحرین کی حکومت کے نمائندے نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں پیش کی جانے والی قرار داد کے حق میں ووٹ دینے سے انکار کر دیا جب کے یورپ کے کئی ممالک نے اسرائیل کی مذمت میں ووٹ دیا ہے

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق عرب دنیا میں پہلی بار بحرین کی حکومت کے نمائندے نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صیہونی حکومت کے اقدامات کی مذمت میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی قرارداد (جنیوا میں قائم) کے حق میں ووٹ دینے سے انکار کردیا۔

المیادین ویب سائٹ کے مطابق  بحرین نے کونسل کے ووٹنگ اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے قرارداد میں یو این ایچ سی آر سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ علاقوں میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں رپورٹ کرے۔ بحرین کے اس موقف نے فلسطینیوں کو مشتعل کردیا ہے۔ خاص طور پر چونکہ بہت سے یورپی ممالک نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے۔

بحرین پہلا عرب ملک ہے جس نے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے اقدامات کی مذمت پر اتفاق رائے سے دستبرداری اختیار کی۔ تاہم اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی قرارداد 47 ممبروں کے حق میں 32 ووٹوں کے ساتھ منظور ہوئی۔

اس کونسل میں بحرین کے نمائندوں نے بھی اس سلسلے میں المیادین کے رپورٹر کے سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا۔بحرین اور متحدہ عرب امارات نے صیہونی حکومت کے ساتھ 15 ستمبر 2020 کو وائٹ ہاؤس میں صہیونی حکومت کے ساتھ سمجھوتہ اور معمول پر لانے کے معاہدے پر دستخط کیے۔

ادہر یمنی  انصار اللہ تحریک کے ترجمان اور صنعا حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ  محمد عبد السلام نے اپنے ٹویٹر پیج پر محاصرے کو ختم کرنے کی مذاکرات کے عمل سے کسی بھی طرح کی وابستگی کو مسترد کیا ہے، انہوں نے لکھا کہ  تیل سے مشتقات، خوراک اور طبی ساز و سامان کی آمد یمنی عوام کی انسان دوست اور قانونی ضرورت ہے اور ہم محاصرے کو اٹھانے کے لیے کسی بھی فوجی یا سیاسی شرط کو کبھی بھی قبول نہیں کریں گے،یادرہے کہ  عبد السلام نے حال ہی میں لکھا تھا کہ سیاسی اور عسکری امور کے ساتھ صنعا ایئر پورٹ اور الحدیدہ بندرگاہ کو دوبارہ کھولنے جیسے انسانی حقوق کے درمیان فرق کرنا ضروری ہے۔

واضح رہے کہ  یمنی سپریم پولیٹیکل کونسل کے ممبرمحمد علی الحوثی نے بھی کہا کہ یمنی شہریوں کی امداد کوروکنے کا کوئی جواز قابل قبول نہیں ہے،قابل ذکر ہے کہ  ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے پہلے بھی متنبہ کیا ہے کہ سعودی اتحاد نے ایندھن کوالحدیدہ (یمن کی واحد محصور شریان) کی بندرگاہ تک پہنچنے سے روکا ہوا ہے،ادھر تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق  13 بحری جہاز سعودی حکومت کی جانب سے الحدیدہ بندرگاہ میں داخلے کی اجازت کے منتظر ہیں جنہیں یہ جارح اتحاد اجازت نہیں دے رہا ہے جبکہ اس کی وجہ سے یمنی عوام براہ راست مشکلات کا شکار ہو رہی ہے اور اس ملک میں زندگی کے بنیادی وسائل کی کمی ہو رہی ہے تاہم  اقوام متحدہ سمیت پوری عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، انھیں یمنی بچوں کی چیخ و پکار سے زیادہ اپنے ڈالر کی آواز سنائی دیتی ہے۔

ای میل کریں